حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی پر خیبر پختونخوا بھر میں کل یوم تشکر منائینگے، عبدالواسع
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے رہنماء کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے گزشتہ ڈیڑھ سال سے غزہ کو وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں کھنڈرات میں تبدیل کیا لیکن جذبہ جہاد کو شکست نہ دے سکا۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی کے امیر عبدالواسع نے حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امیر جماعت اسلامی پاکستان انجینئر حافظ نعیم الرحمان کی کال پر کل ملک بھر کی طرح خیبر پختونخوا میں یوم تشکر کے طور پر منایا جائے گا۔ جماعت اسلامی کے صوبائی ہیڈکوارٹر مرکز اسلامی پشاور سے جاری کئے گئے بیان میں عبدالواسع نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ پر گزشتہ سال حملے سے قبل فلسطین کو فتخ کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس نے قبلہ اول کی آزادی کے لئے جو لازوال قربانیاں دی ہیں انسانی تاریخ میں اس کی نظیر ملنا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے گزشتہ ڈیڑھ سال سے غزہ اور فلسطین پر آگ اور بارود کی بارش کرکے انسانی آبادیوں کو ملیامیٹ کیا اور غزہ اس وقت عملا کھنڈرات کا منظر پیش کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معصوم بچے خواتین اور نہتے فلسطینوں نے ارض پاک اور قبلہ اول کی آزادی کے لئے اپنے جانوں کی قربانی سے دریع نہیں کیا ہے بلاشبہ اسرائیل نے طاقت کا ہرحربہ استعمال کیا لیکن فلسطینوں کے جذبہ جہاد کو شکست نہ دے سکا۔ انہوں نے کہا کہ جنگیں کبھی بھی امن کا ضامن نہیں بن سکتی بلکہ جنگوں سے پاک پرامن ماحول ہی انسانی ترقی کے لئے اولین ضرورت کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان دنیا بھر میں ہمیشہ گفت و شنید کے ذریعے مسائل کے حل کی حامی ہے اسرائیل ڈیڑھ سال سے وحشیانہ بمباری کے باوجود غزہ کو حماس سے خالی نہ کرسکا اور اب مذاکرات کی میز پر آگیا ہے۔ جماعت اسلامی نے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی پر ملک بھر میں یوم تشکر کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا جماعت اسلامی اسرائیل نے
پڑھیں:
اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بناچکی ہے، جماعت اسلامی ہند
سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات اور اس نسل کشی میں شریک کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں اور فلسطینی مزاحمت کے خلاف پھیلائی جارہی گمراہ کن معلومات کا مؤثر جواب دیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے غزہ میں جاری نسل کشی اور انسانی بحران پر اپنی شدید مذمت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے بھارتی حکومت سمیت عالمی طاقتوں اور دنیا بھر کے باضمیر شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ میں ہونے والے مظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور اسرائیل کے مسلسل حملوں کو فوری طور پر روکنے کے لئے عملی اقدامات کریں۔ میڈیا کے لئے جاری اپنے بیان میں سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ غزہ میں 21 لاکھ سے زائد فلسطینی جن میں 11 لاکھ سے زائد بچے شامل ہیں، مسلسل محاصرے اور شدید بمباری کی زد میں ہیں۔ 18 مارچ 2025ء کو جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے اپنی فوجی جارحیت کو مزید تیز کردیا ہے اور بنیادی ضروریات اور امداد پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے عوام بھوک سے مر رہے ہیں۔ ان کے گھر تباہ ہوچکے ہیں اور ان کی آوازیں خاموش کردی گئی ہیں۔ غزہ کی صورتحال انتہائی نازک ہے اور فوری توجہ کی مستحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بنا چکی ہے، اب یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس المیے کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق غزہ کے 90 فیصد طبی مراکز تباہ یا ناکارہ ہوچکے ہیں۔ پورے غزہ میں صرف چند غذائی مراکز کام کررہے ہیں جبکہ ہزاروں ٹن خوراک اور دوائیں کئی مہینوں سے سرحدی راستوں پر رکی ہوئی ہیں۔ صفائی، پینے کے صاف پانی اور طبی سہولیات کی تباہی کے باعث اسہال، ہیپاٹائٹس اے اور سانس کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ یونیسیف کے مطابق 6 لاکھ 60 ہزار بچے اسکولوں سے محروم ہیں اور 17 ہزار سے زائد بچے یتیم یا اکیلے رہ گئے ہیں، اگر غزہ کا محاصرہ ختم نہ ہوا تو ستمبر 2025ء تک مکمل قحط پڑنے کا خطرہ ہے۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر نے عالمی برادری سے فیصلہ کن اقدام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی نظام کے لئے ایک سخت آزمائش کا وقت ہے۔ ہم تمام ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل سے فوجی اور معاشی تعلقات ختم کریں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے تعلق سے امیر اور طاقتور ممالک بالخصوص امریکہ کی دوہری پالیسی کا خاتمہ ہونا چاہیئے، امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کو رسمی بیانات سے آگے بڑھ کر امن اور انصاف کے بنیادی اصولوں پر عمل کرنا چاہیئے، جن کا وہ دعویٰ کرتے ہیں۔
سید سعادت اللہ حسینی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا تاریخی اور اخلاقی فریضہ ادا کرے، بھارت نے ہمیشہ فلسطین کے جائز موقف کی حمایت کی ہے۔ اس نازک وقت میں ہماری آواز پہلے سے زیادہ بلند اور واضح ہونی چاہیئے۔ حکومت کو اسرائیلی مظالم کی کھل کر مذمت کرنی چاہیئے، اس کے ساتھ تمام عسکری اور اسٹریٹجک تعلقات معطل کرنے چاہئیں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے بین الاقوامی اقدامات کی پرزور حمایت کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری آواز سیاسی مصلحتوں کے بجائے آئینی اقدار اور تہذیبی ورثے سے رہنمائی حاصل کرے۔ نسل کشی کے وقت غیر جانبدارانہ سفارتکاری کی پالیسی انسانی قدروں کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے آخر میں ملک کے عوام سے پرامن مزاحمت میں فعال شرکت کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات اور اس نسل کشی میں شریک کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں اور فلسطینی مزاحمت کے خلاف پھیلائی جا رہی گمراہ کن معلومات کا مؤثر جواب دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر فورم، سوشل میڈیا، عوامی اجتماعات اور ذاتی روابط کا استعمال کرتے ہوئے غزہ کی حقیقت دنیا کے سامنے رکھنی چاہیئے اور مظلوموں کے ساتھ کھل کر کھڑے ہونا چاہیئے۔