کئی دروازوں سے مذاکرات نہیں چلا کرتے، عرفان صدیقی کا بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف سے ملاقات پر رد عمل
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
اسلام آباد:مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر علی گوہر کے آرمی چیف سے ملاقات کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ مجھے “ملاقات” کی ساری تفصیلات اور مکالموں کا علم ہے، یہ دو دو تین تین دروازوں کے مذاکرات نہیں چلا کرتے۔
انہوں نے یہ دعویٰ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے ایک بیان میں کیا۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ مجھے بیرسٹر علی گوہرکی آرمی چیف سے “ملاقات” کی ساری تفصیلات اور مکالموں کا علم ہےلیکن اگر علی گوہر صاحب ایسا ہی سمجھتے ہیں اور اگر علیمہ خان صاحبہ بھی اسے خوش آیند قرار دے رہی ہیں اور عمران خان بھی اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں اور علی گوہر نے اسے بیک ڈور پراسیس کا نام دیا ہے اور کہا ہے کہ بیک ڈور پراسیس بھی چلے گا اور فرنٹ ڈور پراسیس بھی۰یہ دو دو تین تین دروازوں کے مذاکرات نہیں چلا کرتے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب وہ یہ کہتے ہیں کہ ہماری بات چیت براہ راست اعلی تریں فوجی سطح پر شروع ہو گئی ہے اور بڑی اطمینان بخش ہے تو ہمارے سامنے جن لوگوں کو بٹھایا ہوا ہے ان کو بتائیں کہ یار چھوڑ دیں یہ کوشش، اب ہمیں وہ دروازہ مل گیا ہے جس کے لئے ہم ایک سال سے کوشش کر رہے تھے اور وہ کھل بھی گیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نے کہا کہ اب چھوٹے چھوٹے دروازوں، کھڑکیوں اور روشندانوں میں جھانکنے کا کوئی فائدہ نہیں، ہمیں کچھ کہنے کے بجائے اپنی مذاکراتی ٹیم کو سمجھائیں۔
یاد رہے کہ 2 روز قبل بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہرنے بتایا تھا ان کی اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات ہوئی تھی جسے سابق وزیر اعظٖم عمران خان نے خوش آئند قرار دیا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ میری جو بھی ملاقات کسی سے بھی ہوتی ہے، میں تب بتاتا ہوں جب خان صاحب کی مجھے ہدایت ہوتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں جہاں بھی جاتا ہوں جو بھی کرتا ہوں وہ بانی ہی ٹی آئی کے لیے ہی کرتا ہوں اور ان کی ہدایات کے مطابق کرتا ہوں۔
بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اس ملاقات کو خوش آئند قرار دیا ہے، ملکی استحکام کے لیے یہ بہت ضروری ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمارے دروازے بات چیت کے لیے ہمشیہ کھلے تھے، دوسرے دروازے بند تھے، لیکن اب اگر بات چیت کا آغاز ہوا ہی اور بات آگے بڑھتی ہے تو یہ ملک کے استحکام کے لیے بہت اچھا ہوگا، ہمارے 2 ہی مطالبات ہیں کہ جوڈیشل بنے اور وہ دو واقعات کی انکوائری کرے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میری آرمی چیف سے ملاقات ہوئی ہے، میں اور علی امین گنڈا پور دونوں آرمی چیف سے ملے، ان کا کہنا تھا کہ ملاقات ہماری پشاور میں ہوئی ہے، ہم نے اپنا سارا معاملہ آرمی چیف کے سامنے رکھ دیا ہے۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ براہ راست مذاکرات خوش آئند ہیں، دوسری جانب سے مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر بات چیت شروع ہوئی ہے تو یہ خوش آئند بات ہے، تمام مطالبات پیش کر دیے گئے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ ا رمی چیف سے بیرسٹر گوہر سے ملاقات نے کہا کہ علی گوہر ہوئی ہے بات چیت گوہر نے ٹی ا ئی دیا ہے کے لیے
پڑھیں:
بانی کے مطابق آپریشن حل نہیں ،مذاکرات کے ذریعے امن بحال کیا جائے،علی امین گنڈاپور
اسلام آباد: خیبرپختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کا مؤقف ہے کہ ملک کو درپیش مسائل کا حل آپریشنز میں نہیں بلکہ مذاکرات کے ذریعے امن کے قیام میں ہے۔
اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کو آئسولیشن میں رکھا گیا ہے، جہاں ان سے ایف آئی اے کے افسران پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایف آئی اے کی ٹیم عمران خان سے ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ، خاص طور پر ٹوئٹر (ایکس) سے متعلق سوالات کر رہی ہے، جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ اکاؤنٹ میرا ہے، اگر کچھ سنجیدہ پوچھنا ہے تو کریں، وقت ضائع نہ کریں۔
وزیر اعلیٰ کے مطابق عمران خان نے ملک میں امن کے قیام کے لیے پھر زور دیا ہے کہ “تمام فریقین کو مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا، اور عوام کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے۔ ماحولیاتی تبدیلی” پر عمران خان کی پیش گوئی درست ثابت ہوئ
علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ عمران خان نے برسوں پہلے ماحولیاتی تبدیلی کو ایک بڑا مسئلہ قرار دیا تھا اور آج پوری دنیا اس خطرے کو تسلیم کر رہی ہے۔ جلسے کا مقصد عوامی شعور اور انصاف کی بحالی ہے”
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں جلد ایک بڑا جلسہ ہوگا، جس کا مقصد عمران خان کی رہائی، قانون کی بالادستی اور عام شہریوں کو ان کے آئینی حقوق دلوانا ہے۔ انہوں نے عوام سے جلسے میں بھرپور شرکت کی اپیل کی۔
ملاقات سے روکنا غیر قانونی ہے
علی امین گنڈاپور نے شکایت کی کہ انہیں بارہا کوشش کے باوجود عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، حالانکہ عدالتی احکامات موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میری ملاقات کو روکا جا رہا ہے، جو کہ قانون اور عدلیہ کی توہین ہے۔ اگر یہی روش جاری رہی تو میں عدلیہ کے تحفظ کے لیے ریلی نکالوں گا۔”سیاست کو جنازوں سے دور رکھو
اپنے اوپر ہونے والی تنقید کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں فوجی کا بیٹا ہوں، اور ہمیشہ شہدا کا احترام کرتا ہوں۔ میں کسی ایک جنازے پر نہ جا سکا تو اسے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کا ذریعہ نہ بنایا جائے۔ سیاست کو جنازوں سے نہیں، مسائل کے حل سے جوڑا جائے۔