ہنگورجہ کے صحافی کے اغواء کے خلاف سندھ بھر میں احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
بدین/ سکھر/ پڈعیدن/ محراب پور/ میرپور ماتھیلو (نمائندہ جسارت + پ ر) ہنگورجہ کے صحافی فیاض سولنگی کے اغواء کے خلاف سندھ کے مختلف شہروں میں احتجاج کیا گیا۔ بدین میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اور حیدرآباد یونین آف جرنلسٹس کی اپیل پر ہنگورجہ کے سینئر صحافی فیاض سولنگی کے اغوا کے خلاف صحافیوں نے ریلی نکالی اور مظاہرہ کرتے ہوئے فیاض سولنگی کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔ ایچ یو جے کے سینئر نائب صدر اور بدین پریس کلب صدر شوکت میمن، ایوان صحافت کے صدر لالہ ہارون گوپانگ، سینئر صحافیوں حاجی خالد محمود گھمن، عبدالشکور میمن، محمد علی بلیدی، عمران عباس خواجہ، اشرف میمن، الطاف شاد میمن، سید اختر شاہ، عطا چانڈیو، اختر کھوسو، مرتضیٰ میمن، سارنگ جونیجو، دیدار ملاح، اشفاق میمن، حسین سومرو، اختر شاہ، فرحان میمن، منور جمالی، نثار عباسی، فیضان اسلم میمن، روشن کوریجو اور دیگر کی قیادت میں صحافیوں نے پریس کلب سے ایوان صحافت تک صحافی فیاض سولنگی کے اغوا کے خلاف ریلی نکالی اور صحافی فیاض سولنگی کی بازیابی کے لیے مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر صحافیوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ صحافیوں کے لیے مقتل گاہ، قید اور اذیت خانہ بن چکا ہے، سندھ حکومت اور پولیس صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل ناکام ہے، سندھ حکومت کی عدم توجہ اور سندھ پولیس کی نااہلی کے باعث طویل عرصہ گزرنے کے باوجود شہید جان محمد مہر اور شہید نصراللہ گڈانی کے قاتل گرفتار نہیں ہو سکے۔ صحافیوں نے کہا کہ سندھ کے صحافیوں کو حق اور سچ لکھنے، کرپشن، بدعنوان عناصر، منشیات فروش اور جرائم پیشہ افراد اور ان کے سہولت کاروں کی نشاندہی کرنے پر انتقامی کارروائی تشدد ظلم زیادتی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سکھر میں سکھر یونین آف جرنلسٹس کے صدر سلیم سہتو، جنرل سیکرٹری سمیت مجلس عاملہ کے تمام اراکین سمیت پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے مرکزی رہنما لالا اسد پٹھان نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ اس موقع پر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے رہنما لالا اسد پٹھان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مغوی صحافی کو فوری بازیاب، ہمارے صبر کا امتحان نہ لیا جائے، ورنہ پورے سندھ میں احتجاج کی کال دی جائے گی۔ لالا اسد پٹھان نے کہا کہ شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا فرض ہے، سندھ میں امن و امان کی صورتحال انتہائی حد تک خراب ہو چکی ہے، صحافی فیاض سولنگی کو اغوا کاروں کے چنگل سے بازیاب کروانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ پڈعیدن میں سیاسی سماجی عہدیداروں و شہریوں نے نصرت کینال پل پر احتجاج کیا اور فیاض سولنگی کی بازیابی کے لیے نعرے بازی کی۔ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے صحافیوں منصور راچپر، کاشف کھوکھر، حیدر پلھ، وحید آرائیں، افتخار سیال، غلام حیدر، شکیل، انصاف راجپر، منصور راجپر دیگر نے حکومت سندھ سمیت متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ فیاض سولنگی کو جلد بازیاب کرایا جائے۔ محراب پور اور نوشہرو فیروز کی صحافتی تنظیمیں سراپا احتجاج، محراب پور کے سینئر صحافی عبدالمجید راہی اور نوشہرو فیروز میں سندھ جرنلسٹس کونسل کے مرکزی صدر قاضی ذوالفقار کی قیادت میں ریلیاں نکالی گئیں۔ اپنے خطاب میں مقررین کا کہنا تھا کہ صحافیوں پر حملے ہو رہے ہیں، سکھر کے صحافی جان محمد مہر کے قاتل گرفتار نہیں ہو سکے، اب ہنگورجہ کے صحافی فیاض سولنگی کو ڈاکوئوں نے اغوا کر لیا، پولیس بازیابی میں ناکام ہے، ہم مغوی صحافی کی بازیابی اور سکھر کے شہید صحافی جان محمد مہر کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہیں، اگر صحافیوں کو انصاف فراہم نہ کیا گیا تو صحافی مجبور ہوکر وزیر اعلیٰ ہائوس کے سامنے دھرنا دیں گے۔ میرپور ماتھیلو میں صحافی مغوی فیاض سولنگی کی بازیابی کے لیے صحافیوں و سیاسی سماجی تنظیموں کے رہنماؤں کی جانب سے ڈی ایچ کیو پریس کلب کے سامنے احتجاج کر کے دھرنا دیا گیا۔ اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے لطیف لغاری، حنیف ہادی، بخش جلبانی، حنیف سومرو، افضل کولاچی، تاج محمد، نعیم کولاچی، نوید چغتائی و دیگر کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی نااہلی کے باعث سندھ میں بے امنی لاقانونیت عروج پر ہے، اب صحافی محفوظ نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہنگورجہ کے صحافی کو ڈاکو کئی دن سے یرغمال بنا کر بے رحمانہ تشدد کی وڈیوز وائرل کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود سندھ حکومت نے مغوی صحافی کے بازیابی کے لیے کوئی مثبت قدم نہیں اُٹھایا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: صحافی فیاض سولنگی یونین ا ف جرنلسٹس فیاض سولنگی کی بازیابی کے لیے سندھ حکومت کی بازیابی صحافیوں نے کرتے ہوئے کے اغوا کے خلاف
پڑھیں:
شکار پور ، مندر کی زمین پر قبضے کی کوشش ، ہندو کمیونٹی سراپا احتجاج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شکارپور (نمائندہ جسارت) قدیمی شنکر بھارتی مندر کی 25 ایکڑ زرعی زمین پر قبضے کی کوشش، ہندو برادری میں شدید تشویش۔ سیکورٹی اور پولیس پکٹ بھی ہٹادی گئی۔ قبضہ خور پولیس موبائل میں سوار ہوکر دھمکیاں دیکر فرار ہوگئے، سیٹھ گرداس مل، سپریم کورٹ آف پاکستان، وزیرِاعظم اور وزیراعلیٰ سندھ، آئی جی سندھ ڈی آئی جی لاڑکانہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق شکارپور میں واقع قدیمی شنکر بھارتی مندر کی زرعی زمین پر بااثر افراد کی جانب سے مبینہ قبضے کی کوشش پر ہندو برادری میں سخت تشویش پائی جا رہی ہے مندر کے ٹرسٹ کے سینئر رہنما سیٹھ گرداس نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شنکر بھارتی مندر صدیوں پرانا مذہبی مقام ہے جس کے ساتھ تقریباً 25 ایکڑ سے زائد زرعی زمین منسلک ہے، جہاں ماضی میں مندر کا نظام چلانے کے لیے کاشت کاری کی جاتی تھی مقامی کچھ افراد کو زمین کی نگرانی کے لیے دیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں انہوں نے مبینہ طور پر جعلی کاغذات تیار کر کے زمین پر قبضہ کر لیا ہندو پنچائت نے اس معاملے کو سپریم کورٹ سمیت دیگر عدالتوں میں چیلنج کیا، جہاں سے فیصلہ شنکر بھارتی مندر کے حق میں آیا اور زمین واپس ملی۔ انہوں نے الزام لگاتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ دنوں بھٹو اور نادر تیغانی بااثر افراد نے دوبارہ زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کی، جس دوران شرپسندوں نے پولیس موبائل میں سوار ہوکر زمین پر کام کرنے والے مزدوروں پر تشدد اور توڑ پھوڑ بھی کی سیکورٹی کے لیے دیے گئے 4 افراد، پولیس موبائل اور 2 پولیس پکٹ بھی ہٹا دیے گئے ہیں۔ انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان، آرمی چیف، وزیرِاعظم، وزیراعلیٰ سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی لاڑکانہ سے مطالبہ کیا ہے کہ شنکر بھارتی مندر کو سیکورٹی فراہم کی جائے ، ہندو کمیونٹی کی عبادت گاہوں اور املاک کو تحفظ فراہم کیا جائے اور قبضے کی کوشش کرنے والے عناصر کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔