لاکھوں ڈاکٹر، اکاؤنٹنٹ، آئی ٹی ایکسپرٹ اور انجنیئر ملک سے باہر چلے گئے
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
لاہور:
لاکھوں روپے فیسوں کی مد میں دینے والے لاکھوں ڈاکٹرز، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ، آئی ٹی ایکسپرٹ، گرافک اینڈ اینیمیشن ڈیزائنر، سول الیکٹرک اور مکینیکل انجیئیر ز اور آرٹسٹ پاکستان سے چلے گئے اور جاتے جاتے سرکاری خزانے میں 15 ارب روپے کے قریب پروٹیکٹر اینڈ امیگریشن کی فیس کی مد میں جمع کرا کر گئے۔
ایکسپریس نیوز کو ملنے والے پروٹیکٹر اینڈ امیگریشن کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دو برسوں میں پاکستان میں خراب معاشی حالات اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے باعث لاکھوں پاکستانی بیرون ملک چلے گئے، بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں میں ڈاکٹر، انجینیئر، آئی ٹی پروفیشنل اور ٹیچرز سمیت پیرا میڈیکل اسٹاف اور اس سب سے بڑھ کر یہ کہ سینکڑوں کی تعداد میں ارٹسٹ پاکستان کو خیر اباد کہہ گئے۔
پروٹیکٹر امیگرینٹس کے ڈیٹا کے مطابق دو سالوں میں 16 لاکھ کے قریب پاکستانی یورپ، امریکہ، کینیڈا ، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، قطر، کویت، ترکیہ، ملیشیا، آسٹریلیا، سنگاپور، چین اور دیگر ممالک میں چلے گئے۔
پروٹیکٹر کی فیس 7200 سے 9200 روپے تک ہے جو بھی بیرون ملک ملازمت کے لیے جائے گا اسے پروٹیکٹرز کی اسٹیمپ لازمی کروانا پڑے گی ، اس کے بغیر وہ پاکستان سے ٹریول نہیں کر سکتے، بیرون ملک جانے والے ان پاکستانیوں میں وہ پاکستانی بھی شامل ہیں جو پروموٹرز کے ذریعے بیرون ملک گئے جبکہ سیلف ویزا لے کر بھی جانے والوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔
یہ تو وہ تعداد تھی جو جائز طریقے سے گئی، ہزاروں پاکستانی ایسے ہیں جو ناجائز طریقے سے ڈنکی لگا کر یورپ، سعودی عرب ، دبئی اور دیگر ممالک میں جانے میں کامیاب ہو گئے، اور کئی تو اپنی جانوں سے ہاتھ بھی دھو بیٹھے۔
بہرحال پاکستان سے جانے والوں میں سب سے زیادہ تعداد سول، الیکٹرک اور مکینیکل انجینیئرز کی ہے جو 8 ہزار 145 ہے، ان کے علاوہ 5700 چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ، 3642 ڈاکٹر، 5 ہزار 315 آئی ٹی پروفیشنل، 3 ہزار نرسز اور 432 فنکار جس میں اینیمیشن، گرافک ڈیزائننر اور آرٹسٹ بھی شامل ہیں جو مختلف اسٹیج ڈراموں فلموں میں کام بھی کر چکے تھے، ان کی بھی بڑی تعداد پاکستان کو خیر اباد کہہ کر کے چلی گئی۔
بیرون ملک جانے والے شعیب کے مطابق وہ گولڈ میڈلسٹ ہیں، اعلی تعلیم حاصل کی الیکٹرک انجینیئر بنے لیکن تین سال تک دھکے کھاتے رہے کسی انسٹیٹیوٹ میں ان کو ملازمت نہیں ملی، لاکھوں روپے پڑھائی پر خرچ کرنے کے باوجود کئی سال بے روزگار ہونے کے بعد انہوں نے اسٹریلیا کے لیے اپلائی کیا اور اسٹریلیا جانے میں کامیاب ہو گئے جبکہ رضوان کے مطابق وہ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں، یہاں پہ ایک دو فرموں میں کام شروع کیا مگر اس حساب سے ان کو تنخواہ اور دیگر مرات نہیں ملیں اس لیے وہ کویت چلے گئے اور وہاں پر اپنی اور اپنی فیملی کے لیے دن رات محنت کر کے روٹی کما رہے ہیں۔
عمران جو ائی ٹی کے ایکسپرٹ تھے ان کا کہنا یہ تھا کہ آئے دن نیٹ سروس اتنی سلو کر دی جاتی ہے کہ میل ہی نہیں ہو پاتی تو کام کیا خاک کریں گے، یہاں پہ کام کرنا مشکل ہو چکا ہے، بڑی مشکل سے یورپ اور دیگر ممالک سے کسٹمر تلاش کیے تھے لیکن میں بروقت ان کے آرڈرز مکمل نہ کر سکا یہی وجہ ہے کہ لاکھوں روپے کا نقصان کرنے کے بعد پھر میں نے دبئی اور ملیشیا کے لیے اپلائی کیا اور مجھے ملیشیا سے بلاوا اگیا میں ملیشیا جا رہا ہوں۔
اسی طرح ایک ڈاکٹر فیصل کے مطابق وہ یہاں پر میڈیکل میں اسپیشلائزیشن کرنا چاہتے تھے مگر اسکوپ نہ ہونے کے باعث وہ بھی ترکیہ چلے گئے، ترکیہ سے وہ جرمنی جائیں گے اور جرمنی میں پریکٹس کریں گے۔
یہی صورتحال دوسرے شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ہے، ان کا کہنا یہ تھا کہ جہاں پہ وی پی این استعمال پر پابندی ہو اور کوئی کام بھی اپ بروقت نہ کر سکتے ہوں اب گلوبل ولیج ہے ون کلک پہ پوری دنیا اپ کے فنگر پرنٹس پر ہے لیکن ابھی تک پاکستان میں آئے روز سیاسی افراتفری، لاک ڈاؤن اور مار دھاڑ کی وجہ سے ان کا کاروبار نہیں ہو رہا۔
انہوں نے سافٹ وئر کمپنی بنائی تھی بڑی محنت کی تھی جس میں 40 ، 50 دیگر لوگ بھی کام کر رہے تھے مگر ائے روز کے انٹرنیٹ کی بندش اس کی اسپیڈ کو کم کرنے کی وجہ سے وہ آرڈر کمپیٹ نہیں کر پا رہے تھے، یہی وجہ ہے کہ وہ ملیشیا میں سیٹل ہو گئے ہیں اور وہاں کی کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
انہوں نے کہا ہمیں افسوس تو بہت ہے کہ ہم نے پڑھا ہی پاکستان کے لیے تھا تاکہ ہم یہاں پہ رہ کر پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے لیکن ہمیں یہاں پہ ترقی کے ایسے مواقع فراہم نہیں کیے جا رہے جس کی وجہ سے مجبوراً ہمیں اپنے ملک کو چھوڑ کر اپنے پیاروں سے دور دیگر ممالک میں جانا پڑ رہا ہے۔
بہرحال یہ اوورسیز پاکستانی ہیں جو بیرون ملک جا کر پاکستان کی معیشیت کو سنبھالا دیتے ہیں، اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق 34.
پاکستان سے ہر سال ہزاروں لاکھوں پاکستانی بیرون ممالک جانے کے لیے اپلائی کرتے ہیں یہ تو وہ ڈیٹا تھا جو پروٹیکٹر ایمیگرینٹس سے ملا اس کے علاوہ بھی بہت سے لوگ مختلف کمپنیوں کے ساتھ مل کر بیرون ملک جانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، اگر ان لوگوں کو جن میں بڑے بڑے ڈاکٹر، سرجن، آئی ٹی ایکسپرٹ اور دیگر ہنرمند شامل ہیں اگر ان کو یہاں پہ کوئی ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ فراہم کر دیے جائیں تو یہ ملک کی ترقی اور ملک میں زر مبادلہ کمانے کا بہت موثر ذریعہ بن سکتے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بیرون ملک جانے پاکستان سے اور دیگر کے مطابق میں کام چلے گئے ا ئی ٹی کام کر کے لیے ہیں جو
پڑھیں:
لاکھوں حجاج کرام حج مکمل، طواف الوداع کے لیے مکہ، پھر مدینہ روانہ
تینوں شیطانوں کی رمی کے ساتھ لاکھوں حجاج کرام کا حج مکمل ہوگیا۔ بہت سے حجاج کرام اتوار کی سہ پہر تشریق کے دوسرے دن تینوں جمرات پر کنکریاں پھینکنے کی رسم ادا کرتے رہے۔ انہوں نے یہ رسم ایک ایمان افروز ماحول میں متعلقہ حکام کی طرف سے ایک انتہائی منظم انداز میں ادا کی۔
نبی کریم ﷺکی روایت کے مطابق حجاج کرام نے ’اللہ اکبر‘ ک صدائیں بلند کرتے ہوئے پہلے جمرات الصغرا (چھوٹا ستون) پر کنکریاں برسائیں، پھر جمرات الوسط (درمیانے ستون) پر اور آخر میں جمرات العقبہ (سب سے بڑا ستون) پر سات، سات مرتبہ کنکریاں برسائیں۔
یہ بھی پڑھیے کامیاب حج سیزن پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا مملکت کو خراج تحسین
اس موقع پر دیکھا گیا کہ جمرات کے پل کے پار حجاج کی نقل و حرکت بہ سہولت تھی، وہ آسانی سے اپنے راستوں پر جا رہے تھے، چاہے وہ سنگساری کی رسم ادا کرنے جا رہے ہوں یا منیٰ میں اپنی رہائش گاہوں کی طرف، یا پھر طواف الوداع (الوداعی طواف) کرنے کے لیے مکہ مکرمہ رواں دواں ہوں۔
سنگساری کی رسومات کی انجام دہی کے بعد عازمین تیزی سے مکہ مکرمہ کی عظیم الشان مسجد الحرام کی طرف روانہ ہوئے تاکہ طواف الوداع ادا کیا جا سکے، جو کہ حج کا آخری فریضہ ہے۔
اخبار ’سعودی گزٹ‘ کے مطابق آج مسجد الحرام میں حجاج کرام کی بڑی تعداد پہنچی جو طواف الوداع کرنے کے لیے منیٰ سے مسجد نبوی مدینہ منورہ یا اپنے گھر جانے سے پہلے یہاں آئی تھی۔ عازمین کو اپنی زندگی میں ایک عظیم الشان روحانی سفر مکمل کرنے کے بعد غیر معمولی طور پر پرجوش موڈ میں دیکھا گیا۔
یہ بھی پڑھیے بہتر حج انتظامات، گرمی سے متاثرہ عازمین کی تعداد میں 90 فیصد کمی ریکارڈ
حجاج سنگساری کی رسم اور طواف الوداع کرنے کے لیے مکہ مکرمہ کی طرف منظم اور محفوظ انداز میں محو سفر رہے۔ منتظمین نے حجاج کی نقل و حرکت اور ان کی رسومات کی انجام دہی کے دوران بہترین حفاظت اور آرام کو یقینی بنانے کی تمام تر کوششیں کیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جمرات حج رمی طواف الوداع