اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے میری اور دیگر وکلاء کی ملاقات ہوئی ہے۔ خان صاحب نے پہلے بھی حکومت کو سات دن کا وقت دیا تھا۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ اگر حکومت نے جوڈیشل کمشن کا اعلان نہ کیا تو ہمارے مذاکرات ختم ہیں۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اگر کمشن کا اعلان اسی دوران نہیں ہوتا تو ہمارے مذاکرات کے مزید رائونڈ آگے نہیں چلیں گے۔ حکومت نے کمشن کا اعلان ابھی تک نہیں کیا۔ ہماری خواہش تھی مذاکرات ہوں اور آگے چلیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی اختلافات کی ٹھنڈک اتنی زیادہ ہے جس سے  برف پگھل نہیں رہی۔ کمشن بننا ہے تو تین سینئر ججز سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ سے ہونے چاہئیں۔ ہم آئین اور قانون کے مطابق اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ  26ویں ترمیم کیخلاف  اور آزاد عدلیہ کیلئے کوشش کریں گے۔ ساری سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملکر جدوجہد شروع کریں گے۔ خان صاحب نے کہا کمشن کا اعلان ہونا تھا نہیں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ خان صاحب پہلے کہہ چکے ہیں ہمیں کسی بیرون ملک کی مدد کا انتظار نہیں ہے، نہ پی ٹی آئی اس بات پر یقین کرتی ہے۔
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے +نوائے وقت رپورٹ) رہنما مسلم لیگ (ن) سینیٹر عرفان صدیقی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیرسٹر گوہر کی جانب سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان افسوسناک ہے۔ پی ٹی آئی نے مذاکرات سے انکار کیا۔ مذاکرات کا یہ عمل پی ٹی آئی کی پیش رفت پر ہوا تھا۔ اس سے قبل بہت سی معرکہ آرائیاں ہوئیں۔ 9 مئی اور 26  نومبر ہو چکا تھا۔ جب انہوں نے دیکھا کہ معرکے ختم ہو چکے تو بات چیت کا کہا۔ سپیکر کو کہا کہ مذاکرات کریں جس پر سپیکر وزیراعظم سے ملے۔ انہوں نے تحریری شکل میں اپنے نکات پہلے ادوار میں نہ دیئے، انہوں نے اپنے مطالبات 42 دن میں نہیں دیئے اور ہمیں کہہ رہے ہیں 7 دن میں جوڈیشل کمشن بنا دیں۔ سات دن میں ایسا کیا ہوگیا جو انہوں نے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا۔ ہمارے خیال میں سات ورکنگ دن 28 جنوری کو مکمل ہو رہے ہیں۔ اس ڈیڈ لائن سے پہلے کام پورا کر لیں گے۔ ہم 28 جنوری کی تاریخ سپیکر کو دے چکے ہیں۔ عجیب بات ہے وہ کیوں پانچ دن انتظار نہیں کر سکتے۔ انہیں دوبارہ سوچنا چاہئے۔ اگر پی ٹی آئی مذاکرات نہیں کرنا چاہتی تو وجوہات لکھ کر دے۔ انہوں نے پی ٹی آئی سے اپیل کی کہ مذاکرات کا عمل نہ چھوڑیں۔ ان کو آنے کی بھی بے تابی تھی اور جانے کی بھی جلدی ہے۔ ہم مذاکرات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ ہماری کمیٹی قائم ہے اور کام جاری ہے۔ مذاکرات کے دروازے سے نکل کر پلٹنا مشکل ہوتا ہے۔ ہمارے وزیراعظم کو منہ بھر کر گالی دیتے ہیں، ہم نے اس پر بھی کچھ نہ کہا۔ ہم سلجھے ہوئے طریقے سے اپنی راہ پر چلتے رہے ہیں۔ مذاکرات جمہوری انداز میں آگے بڑھائیں۔ ہماری اپیل ہوگی کہ وہ فیصلے پر نظرثانی کریں۔ بانی کا ٹویٹ آیا اور وزیراعظم کو اردلی کہا۔ ہم نے ان ٹویٹس کو موضوع بنائے بغیر مذاکرات آگے بڑھانے کا کہا۔ ٹویٹ پر کوئی ردعمل نہ دیا۔ اگر ہمارا کوئی لیڈر ایسا کرتا تو یہ تکہ بوٹی کر دیتے۔ بانی نے اگر فیصلہ کیا ہے تو اسے دوبارہ دیکھ لیں۔ ہم نے کب کہا کہ جوڈیشل کمشن نہیں بن سکتا۔ ہمارا جواب تو سن لیتے پھر اس کے بعد فیصلہ کرتے۔ آپ انتظار تو کرو، ہمارا جواب تو سن لو ۔بیرسٹر گوہر اور عمر ایوب بانی سے ہٹ کر رائے بنا سکتے ہیں تو بنا لیں۔ جیل اتھارٹی سے بات چیت جاری ہے، آج بانی سے ملاقات ہو جائے گی۔حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے پاکستان تحریک انصاف کی  بات چیت ختم کرنے کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں کہتے ہیں کہ کچھ دن ٹھہر جائیں موسم خوشگوار ہونے دیں پارلیمنٹ ہائوس کے میڈیا سینٹر گیٹ نمبر ایک پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ جو آپ پہلے کرتے رہے ہیں وہ 6 دن بعد بھی ہو سکتا ہے، 7 جماعتیں جب متفق ہو جائیں گی جو تقریبا ہو چکی ہیں۔ اگر آپ سیاسی، جمہوری رویوں کے اندر رہنے اور مذاکرات کرنے کی صلاحیت نہیں ہے تو بھی آپ مذاکرات کی طرف آئیں۔ حکومتی کمیٹی کے ترجمان نے کہا کہ سول نافرمانی کی تحریک پر ہم نے ایک بار بھی نہیں کہا کہ عمران خان کو روکیں۔ پی ٹی آئی کی کمیٹی کو جو بھی اعتراضات ہیں، ہم لکھ کر دے دیں، تاکہ ہم کوئی فیصلہ کر سکیں۔عرفان صدیقی نے کہا کہ ہماری کمیٹی قائم ہے،  سات جماعتیں مل کر باضابطہ ردعمل ضرور دیں گی۔  وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں وہ تمام سہولیات میسر ہیں جو کسی عام قیدی کو دستیاب نہیں۔  پی ٹی آئی دور میں مسلم لیگ ن کی قیادت کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا،، انہوں نے عدالتوں کو بار بار درخواستیں کر کے یہ سہولیات لیں۔ جمعرات کو قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ، سردیوں میں ہیٹر نہ دیا جائے جبکہ بانی واکنگ گیلری اور ایکسرسائز روم سمیت ساری سہولیات دی گئی ہیں۔ یہ کبھی کہا کرتے تھے کہ این آر او نہیں مانگیں گے آج ان سہولیات سے مستفید ہو رہے ہیں۔مریم نواز کا سیل دیکھ لیتے جنہیں 6x10 سائز کے سیل میں رکھا گیا تھا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے دن سے کہہ رہا تھا کہ تحریک انصاف کے مقاصد کچھ اور ہیں۔ مذاکرات کرنے والوں کو بھی شک تھا کہ یہ کامیاب نہیں ہوں گے۔ پی ٹی آئی والے کسی بھی بات پر مخلص نہیں۔ یہ جو مذاکرات کر رہے ہیں یہ اپنے لیڈر سے بھی مخلص  نہیں۔ علی امین گنڈا پور بار بار کہہ چکے ہیں ہمارے لوگ گمراہ ہو گئے تھے۔ لوگوں نے اعتراف جرم کیا ہے تو کس چیز کا جوڈیشل کمشن بنایا جائے۔ یہ لوگ اعتراف کر چکے تھے کہ نو مئی کو یہ گمراہ ہوئے تھے۔ ان کی اسٹیبلشمنٹ سے سلام دعا ہو جائے تو یہ خوش ہو جاتے ہیں۔ پی ٹی آئی تین دفعہ سڑکوں پر نکل چکی ہے۔ چوتھی دفعہ بھی نکل جائے۔ پی ٹی آئی والے پہلے سے بے نقاب ہو گئے ہیں۔ ساری دنیا میں سوشل میڈیا پر پابندی لگتی ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

پانی روکنا اعلان جنگ، جارحیت کا بھرپور جواب دیں گے، قومی سلامتی کمیٹی کا اعلان

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ پاکستان کا پانی روکنا اعلان جنگ تصور کیا جائے گا اور کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔پاکستان نے شملہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کی معطلی کا عندیہ دیتے ہوئے بھارت کیلئے فضائی حدود، سرحدی آمد و رفت اور ہر قسم کی تجارت بند کرنے کا اعلان کردیا ہے جبکہ بھارتی ہائی کمیشن میں سفارتی عملے کو 30 ارکان تک محدود کرنے کے علاوہ بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا ہے، پاکستان نے سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتی شہریوں کے ویزے منسوخ کرکے انہیں 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیے کے مطابق پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے یک طرفہ جارحانہ اقدامات کے خلاف وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے شرکا نے 22 اپریل 2025 کو بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں پہلگام حملے کے تناظر میں خاص طور پر قومی سلامتی کی صورتحال اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔کمیٹی نے سیاحوں کی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے 23 اپریل 2025 کو اعلان کردہ بھارتی اقدامات کا جائزہ لیا اور انہیں یکطرفہ، غیر منصفانہ، سیاسی محرکات پر مبنی، انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور قانونی میرٹ سے عاری قرار دیا۔قومی سلامتی کمیٹی نے قرار دیا کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک حل طلب تنازع ہے. جسے اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے ذریعے تسلیم کیا گیا ہے، پاکستان کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے جاری ریاستی جبر، ریاست کا درجہ ختم کرنے، سیاسی اور آبادیاتی تعصبات کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جانب سے مسلسل ایک نامیاتی رد عمل سامنے آیا ہے. جس کی وجہ سے تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔اعلامیے کے مطابق بھارت میں اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف منظم ظلم و ستم زیادہ وسیع ہو گیا ہے. وقف بل کو جبری طور پر منظور کرانے کی کوشش پورے بھارت میں مسلمانوں کو دیوار سے لگانے کی تازہ ترین کوشش ہے.بھارت کو ایسے المناک واقعات کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنے کے لالچ سے باز رہناچاہیے اور عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی کی مکمل ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی واضح طور پر مذمت کرتا ہے. دہشت گردی کے خلاف دنیا کی صف اول کی ریاست ہونے کے ناطے پاکستان کو بے پناہ جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے.پاکستان کی مشرقی سرحدوں کے ماحول میں اتار چڑھاؤ پیدا کرنے کی بھارتی کوششوں کا مقصد پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کا رخ موڑنا ہے۔اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ کسی بھی قابل اعتماد تحقیقات اور قابل تصدیق شواہد کی عدم موجودگی میں پہلگام حملے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں بے بنیاد، معقولیت سے عاری اور شکست خوردہ ذہنیت کی عکاس ہیں۔اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت کا مظلومیت کا بوسیدہ بیانیہ پاکستان کی سرزمین پر دہشت گردی کو ہوا دینے میں اپنے ہی قصور وار ہونے سے انکار نہیں کر سکتا اور نہ ہی مقبوضہ کشمیر میں اپنے منظم اور ریاستی سرپرستی میں ظلم و جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹا سکتا ہے۔مزید کہا گیا ہے کہ بھارتی دعووں کے برعکس پاکستان کے پاس پاکستان میں بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں جن میں بھارتی بحریہ کے حاضر سروس افسر کمانڈر کلبھوشن یادیو کا اعتراف بھی شامل ہے جو بھارت کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کی سرگرمیوں کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی نے 23 اپریل 2025 کے بھارتی بیان میں پوشیدہ خطرے کی مذمت کی، کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو بھارت کی ریاستی سرپرستی میں بیرون ملک قتل و غارت یا غیر ملکی سرزمین پر کی جانے والی کوششوں کے بارے میں ہوشیار رہنا چاہیے، یہ گھناؤنے اقدامات بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے کیے گئے تھے. جنہیں حال ہی میں پاکستان اور دیگر ممالک نے ناقابل تردید شواہد کے ساتھ بے نقاب کیا ہے۔اعلامیے میں واضح کیا گیا ہےکہ پاکستان تمام ذمہ داروں ، منصوبہ سازوں اور مجرموں کا یکساں تعاقب کرے گا اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے گا، پاکستان کی خودمختاری اور اس کے عوام کی سلامتی کو لاحق کسی بھی خطرے سے تمام شعبوں میں سخت جوابی اقدامات کے ساتھ نمٹا جائے گا۔کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ ہندوستان کو اپنے تنگ نظر سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے پہلگام جیسے واقعات کا مذموم طریقے سے استحصال کرنے سے گریز کرنا چاہیے، اس طرح کے ہتھکنڈے صرف کشیدگی کو بھڑکانے اور خطے میں امن و استحکام کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کا کام کرتے ہیں۔اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت کا ریاست کے زیرقبضہ میڈیا کو انتہائی غیر ذمہ دارانہ جنگی جنون میں مبتلا کرنا، علاقائی حساب کتاب میں اتار چڑھاؤ کو ہوا دینا قابل مذمت ہے. جس پر سنجیدگی سے غور و خوض کی ضرورت ہے۔اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کو موخر کرنے کے بھارتی اعلان کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔ یہ معاہدہ عالمی بینک کی ثالثی میں ایک پابند بین الاقوامی معاہدہ ہے اور اس میں یکطرفہ معطلی کی کوئی شق شامل نہیں ہے۔مزید کہا گیا ہے کہ پانی پاکستان کا ایک اہم قومی مفاد ہے، اس کے 24 کروڑ لوگوں کے لیے ایک لائف لائن ہے اور اس کی دستیابی کو ہر قیمت پر محفوظ رکھا جائے گا، سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے پانی کے بہاؤ کو روکنے یا موڑنے کی کسی بھی کوشش اور نچلے دریائی علاقوں کے حقوق غصب کرنے کو جنگی عمل سمجھا جائے گا اور قومی طاقت کے پورے دائرے میں پوری طاقت کے ساتھ جواب دیا جائے گا۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی کنونشنز، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کو نظر انداز کرنے والے بھارت کے لاپروائی اور غیر ذمہ دارانہ رویے کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان بھارت کے ساتھ شملہ معاہدے سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کو اس وقت تک التوا میں رکھنے کا حق استعمال کرے گا جب تک کہ بھارت پاکستان کے اندر دہشت گردی کو ہوا دینے کے اپنے ظاہری رویے سے باز نہیں آتا. دیگر ممالک میں قتل و غارت اور کشمیر کے بارے میں بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل نہ کرنا بھی اس میں شامل ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان واہگہ بارڈر پوسٹ کو فوری طور پر بند کررہا ہے، اس راستے کے ذریعے بھارت سے تمام سرحد پار نقل و حمل بغیر کسی استثنا کے معطل کردی گئی ہے، جن لوگوں نے جائز طریقے سے سرحد عبور کی ہے وہ 30 اپریل 2025 سے قبل اس راستے سے واپس جاسکتے ہیں ۔اعلامیے کے مطابق پاکستان نے سارک ویزا استثنیٰ اسکیم (ایس وی ای ایس) کے تحت سکھ یاتریوں کے علاوہ بھارتی شہریوں کو جاری کیے گئے تمام ویزوں کو فوری طور پر منسوخ کردیا ہے جبکہ سکھ یاتریوں کے علاوہ سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت پاکستان میں موجود بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹے کے اندر ملک چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔پاکستان نے اسلام آباد میں موجود بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے دیا ہے اور انہیں 30 اپریل 2025 تک فوری طور پر پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے، اعلامیے کے مطابق انڈین ہائی کمیشن میں ان عہدوں کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے جبکہ ان مشیروں کے معاون عملے کو بھی بھارت واپس جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 30 اپریل 2025 سے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن میں عملے کی تعداد کم ہو کر 30 کردی جائے گی۔پاکستان نے اعلان کیا ہے کہتمام بھارتی ایئرلائنز کے لیے پاکستانی فضائی حدود فوری طور پر بند کر دی گئی ہے جبکہ پاکستان کے راستے کسی بھی تیسرے ملک سمیت بھارت کے ساتھ تمام تجارت فوری طور پر معطل کردی گئی ہے۔قومی سلامتی کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج کسی بھی مہم جوئی کے خلاف اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا دفاع کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں اور اس مقصد کے لیے مکمل طو رپر تیار ہیں، جو کہ فروری 2019 میں بھارت کی غیر ذمہ دارانہ دراندازی کے جواب میں اس کے ٹھوس جواب سے واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے۔قومی سلامتی کمیٹی نے قرار دیا ہے کہ بھارت کے جارحانہ اقدامات نے دو قومی نظریے کے ساتھ ساتھ 1940 کی قرارداد پاکستان میں بیان کردہ قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے اندیشوں کی بھی توثیق کر دی ہے، جو پوری پاکستانی قوم کے جذبات کی عکاس ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی قوم امن کے لیے پرعزم ہے لیکن کسی کو بھی اپنی خودمختاری، سلامتی، وقار اور ان کے ناقابل تنسیخ حقوق کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں تینوں سروسز چیفس، نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کے علاوہ وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان خان، وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری توقیر شاہ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی نے شرکت کی ۔

واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں منگل کو 26 سیاحوں کی مبینہ ہلاکت کے بعد گزشتہ روز سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق منگل کو مقبوضہ کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بھارتی حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اس حملے کا واضح اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔بھارت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو جواز بناتے ہوئے پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ واہگہ بارڈرکی بندش اور اسلام باد میں بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات اپنے ملٹری اتاشی کو وطن واپس بلانے کے علاوہ پاکستان میں تعینات سفارتی عملے کی تعداد میں بھی کمی کردی تھی۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے گزشتہ روز بھارتی یکطرفہ اقدامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگانا نامناسب ہے. بھارتی حکومت پہلگام واقعے کی تحقیقات کرے اور سہولت کاروں کو تلاش کرے۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی صورتحال بنتی ہے تو پاکستان بھرپور جواب دینے کی پوزیشن میں ہے، جب فضائی حدود کی خلاف ورزی کی گئی تھی تو سب کو پتا ہے کہ ابھی نندن کے ساتھ کیا ہوا تھا. اس بار بھی 100 فیصد جواب دینےکی پوزیشن میں ہیں۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے بڑاشکار ہے اور کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا مقابلہ کررہا ہے، پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگانا نامناسب ہے. دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں بھارتی اقدامات کے خاطر خواہ جواب کا فیصلہ کیا جائےگا۔خواجہ آصف کے مطابق بھارت نے جو معاملات اٹھائے ہیں ان پر اجلاس میں تبادلہ خیال کریں گے. بھارت سندھ طاس معاہدے کو اس طرح معطل نہیں کرسکتا. معاہدے میں صرف پاکستان اور بھارت شامل نہیں دیگر بھی شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پانی روکنا اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا، قومی سلامتی کمیٹی کا بھارت کو دوٹوک پیغام
  • اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشن کے باہر مظاہرہ، اندر داخل ہونے کی کوشش: پہلگام واقعہ ’’را‘‘ نے کرایا، مشعال ملک
  • پانی روکنا اعلان جنگ، جارحیت کا بھرپور جواب دیں گے، قومی سلامتی کمیٹی کا اعلان
  • سب پوچھتے ہیں عمران خان کب رہا ہونگے: عارف علوی
  • وزیراعظم نے حکومتی کارکردگی کا نظام بہتر بنانے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی
  • شہباز شریف نے حکومتی کارکردگی کے نظام میں بہتری کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی
  • شیر افضل مروت نے مشکل وقت میں پاٹی کو سہارا دیا، اس کو نکال دیا گیا، معظم بٹ
  • وزیراعظم نے حکومتی کارکردگی کے نظام میں بہتری کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی
  • حکومتی کارکردگی کے نظام کی بہتری کیلئے کمیٹی تشکیل،وزیر خزانہ کنوینر مقرر
  • حکومتی کارکردگی کو کیسے بہتر بنایا جائے؟ وزیراعظم نے کمیٹی بنادی