عمران خان کی یوم سیاہ کی کال پنجاب میں ناکام، مہربانو ملتان میں گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
سٹی42: پنجاب بھر میں پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی احتجاج کرنے اور یوم سیاہ منانے کی کال عمومی طور پر ناکام ہو گئی۔ لاہور، ہارون آباد اور ملتان میں تین چھوٹی ریلیاں نکالے جانے کے سوا کسی جگہ سے پی ٹی آئی کے کارکنوں کی کوئی احتجاج کرنے کی کوشش رپورٹ نہیں ہوئی۔
پندرہ جنوری کو پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے حوالے سے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ پی ٹی آئی کے بانی نے 8 فروری کو یومِ سیاہ منانے کی ہدایت کی تھی۔ آج 8 فروری کو پاکستان میں آٹھ فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات کی سالگرہ تھی۔ ان انتخابات کے متعلق پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ ان میں پی ٹی آئی کے ساتھ دھاندلی ہوئی تھی اور جمعیت علما اسلام کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں اس کے امیدواروں کے ساتھ دھاندلی کر کے پی ٹی آئی کے امیدواروں کو جتوا دیا گیا تھا۔ آج آٹھ فروری کو پی ٹی آئی اور جمعیت عملا اسلام دونوں نے یوم سیاہ منایا لیکن پنجاب میں دونوں جماعتوں کی سڑکوں پر موجودگی کہیں دکھائی نہیں دی۔
جاپانی وزیراعظم کی ٹرمپ سے ملاقات؛ جاپان کو بھی ٹرمپ ٹیرف کی وارننگ مل گئی
اس ہدایت کو لے کر پی ٹی آئی کے رہنما 8 فروری کو یوم سیاہ منانے کے متعلق مسلسل بیانات دیتے رہے لیکن 7 فروری کو پنجاب میں پی ٹی آئی کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ نے یہ اعلان کر کے حیران کر دیا کہ پی ٹی آئی شمالی پنجاب کے دس اضلاع کے کارکنوں کو 8 فروری کو احتجاج کے لئے اپنے شہروں میں کچھ کرنے کی بجائے خیبر پختنوخوا کے شہر صوابی میں ہونے والے جلسہ میں شریک ہونے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
جمنا کو صاف کر کے دم لیں گے، انسانوں سے ووٹ لے کر مودی نے دریا کی سیوا کرنے کا نعرہ لگا دیا
عالیہ حمزہ نے پی ٹی آئی کے تمام عہدیداروں کو صوبائی اور قومی اسمبلی کے حلقوں کی سطح پر کارکنوں کو اکٹھا کر کے احتجاجی ریلیاں نکالنے کی ہدایت بھی کی تھی۔ اس ہدایت پر لاہور اور دیگر شہروں میں عمل ہوتا دکھائی نہیں دیا۔ لاہور میں صرف حماد اظہر کی ریلی کی رپورٹ آئی جب کہ ملتان میں مہر بانو قریشی کی قیادت میں ایک ریلی نکالی گئی جس کے نتیجہ میں مہربانو قریشی کو ان کے کچھ ساتھیوں کے ساتھ گرفتار کر لیا گیا کیونکہ صوبہ پنجاب میں آج سیکشن 144 نافذ تھی اور سڑکوں پر کسی بھی طرح کے جلسے جلوس کی ممانعت تھی۔
دہلی کے ریاستی انتخابات میں عام آڈمی کا صفایا، بھارتیہ جنتا پارٹی کی اقتدار میں واپسی
ملتان سے آمدہ اطلاعات کے مطابق دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی رہنما مہربانو قریشی کو دو ساتھی رہنماؤں اور دس کارکنوں سمیت گرفتار کرلیا گیا۔
پولیس کے مطابق جاوید ہاشمی کے داماد زاہد بہار ہاشمی اور ملتان سے پی ٹی آئی کےٹکٹ ہولڈر دلیر مہار کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔
پولیس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ تینوں افراد کو پل چٹھہ سے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا جبکہ ریلی نکالنے پر پی ٹی آئی کے 10سے زائد کارکن بھی گرفتار کرلیے گئے۔ میڈیا اطلاعات کے مطابق مہربانو ایک ریلی لے کر مخدوم رشید کی جانب سے آ رہی تھیں، پولیس نے پل چٹھہ پر انہیں روک کر مہربانو اور ان کے ساتھ موجود دو رہنماؤں کو گرفتار کر لیا۔ بعض کارکنوں نے پولیس کی گاڑی کو گھیرا ڈال لیا جس کے بعد مزید کچھ کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔
مارکیٹ میں دستیاب 100 سے زائد ادویات غیرمعیاری قرار
پولیس نے ریلی کے شرکاء پر دھاوا بولا تو دونوں رہنماؤں اور چند کارکنوں کی گرفتاری کے بعد باقی کارکن منتشر ہوگئے۔
تحریک انصاف کی طرف سے دی گئی آج احتجاج کی کال کے پیش نظر چوک گھنٹہ گھر، چونگی نمبر 9، نواں شہر چوک اور چوک کچہری سمیت مختلف چوک پر پولیس کی نفری تعینات رہی، مختلف چوراہوں پر قیدی وینز بھی موجود رہیں۔
لاہور سے عثمان خادم نے رپورٹ کیا کہ پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما حماد اظہر میدان میں آگئے، انہوں نے پی پی 161 میں ایک احتجاجی ریلی کی قیادت کی۔ اس ریلی میں عثمان خادم کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ رکن پنجاب اسمبلی فرخ جاوید مون سمیت دیگر مقامی رہنمائوں نے بھی اس ریلی میں شرکت کی۔
رات کو موصولہ اطلاعات کے مطابق ہارون آباد میں پی ٹی آئی کے رہنما شوکت بسرا کی قیادت میں ایک ریلی نکالی گئی۔ اس ریلی میں شرکت کرکے سیکشن 144 کی وائلیشن کرنے ، سڑک بلاک کرنے پر پولیس نے شوکت بسرا اور ان کے 24 کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا، ان میں سے 16 کو نامعلوم بتایا گیا ہے۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: یوم سیاہ یوم سیاہ یوم سیاہ میں پی ٹی ا ئی پی ٹی ا ئی کے گرفتار کر یوم سیاہ فروری کو کے مطابق کے ساتھ
پڑھیں:
مودی سرکار منی پور میں امن برقرار رکھنے میں ناکام، پرتشدد احتجاج کے بعد انٹرنیٹ بند، کرفیو نافذ
مودی سرکار منی پور میں امن و امان برقرار رکھنے میں ناکام ہے جب کہ تازہ ترین پرتشدد احتجاج کے بعد مختلف اضلاع میں انٹرنیٹ کو بند اور کرفیو نافذ کردیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق پولیس نے کہا کہ ریاست کے ایک بنیاد پرست گروپ کے کچھ ارکان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں کے بعد انٹرنیٹ بند اور کرفیو نافذ کر دیا گیا۔
تشدد کا تازہ ترین واقعہ اس وقت پیش آیا جب کہ ہفتے کے روز بنیاد پرست میتی گروپ ارم بائی ٹینگول کے کمانڈر سمیت 5 ارکان کی گرفتاری کی اطلاعات سامنے آئیں۔
ان افراد کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے مشتعل ہجوم نے پولیس چوکی پر دھاوا بول دیا، ایک بس کو آگ لگا دی اور ریاستی دارالحکومت امپھال کے کچھ حصوں میں سڑکیں بلاک کر دیں۔
منی پور پولیس نے امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں 5 اضلاع میں کرفیو کا اعلان کیا۔
پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹس کی طرف سے بندش کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ شہریوں سے درخواست ہے کہ وہ ان احکامات سے متعلق تعاون کریں۔"
ارمبائی ٹینگول جس پر کوکی برادری کے خلاف پر تشدد کارروائیاں کرانے کا الزام ہے نے بھی ریاست کے اضلاع کو 10 دن تک بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔