فیضان گلوبل ریلیف فاؤنڈیشن دعوت اسلامی کا فلسطینی بچوں کے لیے یتیم خانہ اور غزہ میں متاثرہ خاندانوں کے لیے رہائشی منصوبہ بنانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
فیضان گلوبل ریلیف فاؤنڈیشن دعوت اسلامی کا فلسطینی بچوں کے لیے یتیم خانہ اور غزہ میں متاثرہ خاندانوں کے لیے رہائشی منصوبہ بنانے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 9 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز) فیضان گلوبل ریلیف فاؤنڈیشن (ایف-جی-آر-ایف) دعوت اسلامی نے اپنے آئندہ فلاحی منصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دعوت اسلامی فلسطینی یتیم بچوں کے لیے ایک یتیم خانہ قائم کرے گی اور غزہ میں متاثرہ خاندانوں کے لیے رہائشی منصوبہ تعمیر کرے گی۔
ایف جی آر ایف دعوت اسلامی کے ہیڈ حاجی عبد الحبیب عطاری کے مطابق ایف جی آر ایف فلسطینی عوام کی مدد میں ہمیشہ پیش پیش رہی ہے اور اپنی انسانی ہمدردی کی کاوشوں کو جاری رکھتے ہوئے متاثرہ کمیونٹیز میں پکا ہوا کھانا تقسیم کرنے اور ٹینکرز کے ذریعے پانی فراہم کرنے جیسے اقدامات کر رہی ہے۔
فیضان گلوبل ریلیف فاؤنڈیشن کے ہیڈ مولانا عبدالحبیب عطاری کی سربراہی میں ایک وفد غزہ میں امدادی کارروائیوں کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اردن پہنچا، جہاں انہوں نے اردنی وزیر برائے اوقاف، اسلامی امور و مقدس مقامات محمد احمد مسلم الخلائلہ اور دیگر حکام سے تفصیلی ملاقات کی۔
اس موقع پر مولانا عبدالحبیب عطاری نے کہا کہ فیضان گلوبل ریلیف فاؤنڈیشن دعوت اسلامی کا بنیادی مقصد فلسطینی مسلمانوں کو وسیع پیمانے پر امداد فراہم کرنا ہے، بالکل اسی طرح جیسے شام اور ترکیہ میں زلزلہ متاثرین کی مدد کی گئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک ایف جی آر ایف 1,90,000 سے زائد افراد تک پکا ہوا کھانا، 65000 افراد کا ماہانہ راشن،
1.
اور تقریبا روزانہ کی بنیاد پر پکا ہوا کھانا اور پینے کا صاف پانی بھی ایف جی آر ایف دعوت اسلامی کی طرف سےغزہ متاثرین میں پہنچایا جا رہا
انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس وقت مزید دو امدادی کنٹینرز تیار کر کے اردن سے غزہ کی طرف روانہ کر دیے ہیں ، جن میں ہر امدادی باکس کی قیمت 40 امریکی ڈالر (تقریباً 12,000 پاکستانی روپے) ہے۔ ہر باکس ایک خاندان کو 15 دن تک مدد فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ 24000 کلو آٹا بھی اردن سے غزہ بھیج دیا گیا ہے
غزہ کے حوالے سے سید فضیل رضا عطاری جوکہ ایف جی آر ایف یوکے کے ہیڈ ہیں وہ غزہ میں تمام امدادی سرگرمیوں کو دیکھ رہے اس موقع پر سید فضیل رضا عطاری کی خدمات کو بھی خوب سراہا
دوسری جانب، محمد احمد مسلم الخلائلہ نے فلسطین اور بین الاقوامی سطح پر FGRF کی انسانی خدمات کو سراہا اور ان کے تجویز کردہ فلاحی منصوبوں کے لیے مکمل تعاون اور حمایت کی یقین دہانی کرائی
ایف جی آر ایف دعوت اسلامی نے امید ظاہر کی کہ مولانا عبدالحبیب عطاری کی اردنی وزیر اور دیگر حکام سے ملاقات کے بعد غزہ اور فلسطینی مسلمانوں کے لیے مختلف امدادی منصوبے جلد شروع کیے جائیں گے
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: دعوت اسلامی بچوں کے لیے
پڑھیں:
غزہ میں شدید غذائی قلت سے بچوں کی حالت تشویشناک، امدادی مراکز بند، عالمی برادری خاموش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ:اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی مظالم اور جاری محاصرے کے باعث غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کے اتحاد “نیوٹریشن کلسٹر” کے ترجمان کاکہنا ہےکہ مئی کے دوسرے حصے میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 50 ہزار بچوں کو جانچا گیا، جن میں سے 5.8 فیصد بچے شدید غذائی قلت (Severe Acute Malnutrition) کا شکار پائے گئے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ غذائی قلت کی وجہ سے بچوں کا مدافعتی نظام بری طرح متاثر ہو رہا ہے، جس کے نتیجے میں بچے جان لیوا بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ ایک فلسطینی وزیر کے مطابق صرف گزشتہ ماہ چند دنوں کے دوران بچوں اور بزرگوں کی بھوک سے 29 اموات ہوئیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ شمالی غزہ اور جنوبی شہر رفح میں وہ طبی مراکز جہاں غذائی قلت کے شدید متاثرین کا علاج کیا جاتا تھا بند ہو چکے ہیں۔ ان مراکز کی بندش نے متاثرہ بچوں کے لیے زندگی بچانے والے علاج تک رسائی کو ناممکن بنا دیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے مارچ میں جنگ بندی ختم ہونے کے بعد 11 ہفتوں تک امدادی سامان کی فراہمی پر سخت پابندیاں عائد کی ہوئی تھیں،جس کے باعث خوراک، دوا اور بنیادی ضروریات کا بحران پیدا ہوا، اگرچہ حالیہ دنوں میں ان پابندیوں میں جزوی نرمی کی گئی ہے، صورتحال تاحال انتہائی سنگین ہے۔
غزہ میں انسانی بحران کے ساتھ ساتھ امدادی قافلوں اور مراکز پر حملے بھی جاری ہیں، حالیہ ہفتوں میں ان علاقوں میں فائرنگ کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں کئی افراد شہید ہوئے، ان میں وہ مراکز بھی شامل ہیں جو امریکی حمایت سے قائم کیے گئے امدادی نظام کا حصہ تھے۔