پی ٹی آئی کا انتخابات اور 26 ویں ترمیم کا معاملہ آئی ایم ایف کے سامنے اٹھانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما عمر ایوب نے عام انتخابات 2024 اور 26 ویں ترمیم کا معاملہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے وفد کے سامنے اٹھانے کا اعلان کردیا۔
اپنے ایک بیان میں عمر ایوب نے کہا کہ آئی ایم ایف وفد کی جوڈیشل کمیشن ملاقات میں ہم اپنا مؤقف پیش کریں گے، الیکشنز میں جو ہوا ہے وہ سارا معاملہ آئی ایم ایف وفد کے سامنے رکھیں گے۔
عمر ایوب نے کہا کہ 26ویں ترمیم سے جو مسائل پیدا ہوئے ہیں وہ سارا آئی ایم ایف وفد کے سامنے رکھیں گے۔
یاد رہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا خصوصی 6 رکنی وفد چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی سے ملاقات کے لیے سپریم کورٹ پہنچ چکا ہے، ذرائع کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آئی ایم ایف وفد کو عدالتی نظام اور اس میں اصلاحات کے حوالے سے بریفنگ دیں گے
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف وفد کے سامنے
پڑھیں:
لندن ہائیکورٹ: آئی ایس آئی پر مقدمہ نہیں، معاملہ صرف عادل راجا اور بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے درمیان ہے
لندن کی ہائیکورٹ میں آئی ایس آئی کے سابق سیکٹر کمانڈر بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کی جانب سے پاک فوج کے سابق میجر عادل راجا کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ آخری مرحلے میں داخل ہوگیا۔ مقدمے کا فیصلہ جلد ہونے کے امکانات روشن ہوگئے۔ واضح رہے کہ یہ مقدمہ بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر نے ان پر دائر کیا ہے، جنہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ عادل راجا کی 9 سوشل میڈیا اشاعتوں نے ان کی شہرت کو نقصان پہنچایا۔
پاکستان آرمی کے سابق میجر (ر) عادل راجا نے برطانیہ کی ہائیکورٹ کو بتایا ہے کہ انہوں نے آئی ایس آئی کے سابق سیکٹر کمانڈر بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے خلاف جو الزامات اور مواد شائع کیا، وہ عوامی مفاد میں تھا۔ تاہم عدالت نے واضح کیا کہ یہ مقدمہ انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے بارے میں نہیں بلکہ صرف 2 افراد کے درمیان ہتکِ عزت کا معاملہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے لندن ہائیکورٹ میں بیان: آئی ایس آئی کا اغوا، تشدد یا صحافیوں کو ہراساں کرنے سے کوئی تعلق نہیں، بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر
عادل راجا، جو کہ ایک یوٹیوبر اور سوشل میڈیا پر سرگرم سابق فوجی افسر ہیں، لندن ہائیکورٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے جہاں انہوں نے اپنے بیانِ حلفی کا تیسرے روز بھی دفاع کیا۔
’یہ مقدمہ پاکستانی اداروں کے کردار پر نہیں‘دورانِ سماعت لندن ہائیکورٹ کے ڈپٹی جج رچرڈ اسپیئر مین کے سی (KC) نے کہا ’یہ مقدمہ صرف 2 افراد کے درمیان ہے۔ آئی ایس آئی، پاکستانی حکومت یا فوج اس مقدمے کا حصہ نہیں ہیں۔ عدالت کسی خفیہ ادارے کے کردار پر فیصلہ نہیں دے رہی۔‘
جب عادل راجا نے پاکستان میں الیکشن میں مداخلت اور اسٹیبلشمنٹ کے کردار جیسے وسیع تر موضوعات پر گفتگو کی تو جج نے کہا کہ ’مجھے احساس ہے کہ یہ مقدمہ پاکستان کے لیے حساس ہے، لیکن یہاں صرف ان مخصوص الزامات کا جائزہ لیا جا رہا ہے جو راشد نصیر پر لگائے گئے ہیں۔‘
ذرائع معتبر اور معلومات عوامی مفاد میں تھیں، عادل راجا کا مؤقفعادل راجا نے مؤقف اختیار کیا کہ میں نے جو بھی مواد شائع کیا وہ معتبر ذرائع سے حاصل کردہ تھا، جن میں پاکستانی حکومت اور انٹیلیجنس اداروں کے اعلیٰ عہدیدار شامل ہیں۔ میں نے معلومات کی تصدیق اور جانچ پڑتال (cross-checking) کے بعد ہی اشاعت کی۔
یہ بھی پڑھیے ہتک عزت کیس: برطانوی عدالت نے عادل راجا پر مزید جرمانہ عائد کردیا
انہوں نے مزید بتایا کہ وہ اپنے ذرائع کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ایک ‘Layered’ نظام کے ذریعے کام کرتے ہیں، تاکہ ذرائع کا براہ راست نام ظاہر نہ ہو۔
جب عدالت نے ان سے شواہد اور تحریری نوٹس فراہم کرنے کو کہا، تو انہوں نے 2 نوٹ بکس عدالت کے سامنے اسکرین پر پیش کیں لیکن اعتراف کیا کہ جون 2022 میں کی گئی متنازعہ اشاعتوں سے متعلق کوئی خاص نوٹ موجود نہیں۔
سوشل میڈیا پوسٹس پر سخت جرحراشد نصیر کے وکیل ڈیوڈ لیمر نے عادل راجا سے ان تمام 9 اشاعتوں کے بارے میں سوالات کیے، جن پر مقدمہ دائر ہے۔ انہوں نے پوچھا:
’کیا آپ نے کوئی ایسا ثبوت یا تحریری مواد عدالت میں پیش کیا جو آپ کے الزامات کی تصدیق کرتا ہو؟‘
اس پر راجا نے جواب دیا کہ انہوں نے اپنے ذرائع پر مکمل اعتماد کیا اور انہیں عوامی مفاد کے تحت شائع کیا۔
ارشاد شریف کیس پر تبصرہعادل راجا نے ارشاد شریف کے قتل کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کو بطور ثبوت پیش کیا، تاہم وکیل صفائی نے نشاندہی کی کہ اس رپورٹ میں آئی ایس آئی کا نام کہیں درج نہیں۔ راجا نے اس پر کہا:
’رپورٹ میں شامل بعض افراد کا تعلق انٹیلیجنس اداروں سے ہے، اور ان کے کردار سے سب واقف ہیں۔‘
’قتل کی سازش کا دعوی مبالغہ آرائی ہے‘عادل راجا نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ ان کے خلاف پاکستانی ایجنسیز نے انہیں قتل کرنے کی سازش کی۔ وکیل نے اس پر سوال اٹھایا کہ برطانوی پولیس کے خط اور گواہی میں صرف عمومی خطرے کا ذکر ہے، آئی ایس آئی یا قتل کی سازش کا کوئی ذکر نہیں۔
یہ بھی پڑھیے متنازع یوٹیوبر عادل راجا کو دھچکا، برطانوی عدالت نے 10 ہزار پاؤنڈ جرمانہ کردیا
اس پر راجا نے کہا ’اگرچہ رپورٹ میں براہِ راست ذکر نہیں، لیکن مجھے پورا یقین ہے کہ میری جان کو خطرہ انہی حلقوں سے ہے۔‘
وکیل نے اسے مبالغہ آرائی اور غیر ذمہ دارانہ دعویٰ قرار دیا۔
راشد نصیر سے رابطہ کیوں نہیں کیا؟عادل راجا نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے راشد نصیر سے رابطہ کرنے کی کوشش نہیں کی، کیونکہ وہ ناقابلِ رسائی تھے۔ میں نے صرف آئی ایس پی آر سے مؤقف لینے کی کوشش کی، جو بے سود رہی۔
عدالت میں مقدمے کا اختتام قریبتجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عدالت میں جرح کے بعد توقع ہے کہ مقدمہ جلد ہی ختم ہو جائے گا۔ اگرچہ عادل راجا نے مؤقف اپنایا ہے کہ ان کی اشاعتیں صحافت، ذرائع، اور عوامی مفاد پر مبنی تھیں، لیکن مدعی کے وکیل نے انہیں بے بنیاد، مبالغہ آمیز اور گمراہ کن قرار دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں