اسرائیلی فوج کا لبنان پر ڈرون حملہ، حماس کا اہم کمانڈر شہید
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسرائیلی فوج نے لبنان میں ڈرون حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے اہم ذمہ دار ابو عماد محمد شاہین شہید ہوگئے ہیں۔
حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ ابو عماد محمد شاہین اسرائیلی حملے میں شہید ہوگئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں حماس اسرائیل جنگ بندی معاہدہ، سعودی عرب کا خیر مقدم، غزہ میں جشن
حماس نے شہید کمانڈر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیل کے خلاف جنگ میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔
القسام بریگیڈز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جب تک فلسطین کے عوام کی آزادی اور واپسی کا خواب پورا نہیں ہوتا کارروائی جاری رکھی جائیں گی۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ شہید ہونے والے ابو عماد محمد شاہین لبنان ملیشیا کے ساتھ رابطے اور ہم آہنگی کے نگران بھی تھے اور وہ صالح العاروری اور ذکی شاہین کے ساتھ مل کر مغربی کنارے میں حملوں کی منصوبہ بندی کا حصہ تھے۔
اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ وہ لبنان میں آپریشنل سیکشن کے سربراہ تھے، جو بیرون ملک اسرائیلی اہداف ہر حملوں کی منصوبہ بندی کرتا ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی جانب سے کیے گئے آپریشن کے بعد شروع ہونے والی اسرائیل حماس جنگ تھم گئی ہے اور ایک معاہدے کے تحت قیدیوں کی رہائی کا سلسلہ جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں اسرائیل کی سرتوڑ کوششیں حماس کو ختم کیوں نہ کرسکیں؟
7 اکتوبر 2023 سے اب تک کی گئی اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں اب تک 50 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد موجود ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل حماس جنگ اسرائیلی فوج القسام بریگیڈز حماس کمانڈر شہید ڈرون حملہ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل حماس جنگ اسرائیلی فوج القسام بریگیڈز حماس کمانڈر شہید ڈرون حملہ وی نیوز اسرائیلی فوج
پڑھیں:
غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔
دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔
القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔
یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔
تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔
اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔
غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔