WE News:
2025-11-03@15:45:16 GMT

مودی کا شائننگ انڈیا اور ٹرمپ کا ریگ مال

اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT

سنہ2014  میں انڈیا کی مودی سرکار نے میک ان انڈیا انی شیئیٹو کا اعلان کیا۔ اس کے تحت انڈیا میں اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور پروڈکشن شروع کی جانی تھی۔ اسی پروگرام کے تحت انڈین ایئر فورس نے 114 سنگل انجن فائٹر جیٹ خریدنے کا اعلان کیا۔ یہ ایک بڑا آڈر تھا جس کی بنیادی شرط یہ بھی تھی کہ انڈیا کو ٹیکنالوجی ٹرانسفر کی جائے۔ انڈیا میں ان طیاروں کی پروڈکشن بھی کی جائے۔

اس ابتدائی پروگرام میں لاک ہیڈ مارٹن کا ایف سکسٹین اور سویڈن کی ساب کمپنی کا گرپن ای ہی 2 طیارے شارٹ لسٹ ہوئے تھے۔ ایف 16 کو انڈیا کی ضرورت کے مطابق تبدیل کر کے اس کا نام ایف 21 رکھا گیا تھا۔ جس حساب سے انڈین آڈر کے سامنے عالمی کمپنیاں آلو شوربا ہو رہی تھیں۔ ہم دل مسوس کر رہ گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: چابہار پر امریکی پابندیاں، پاکستان کے لیے نئے امکانات

سال 2017 کے آخر اور سال 2018 کے شروع میں انڈین حکومت نے ٹوئن انجن فائٹر جیٹ کو بھی خریداری لسٹ میں شامل کر لیا۔ وجہ ٹیکنالوجی ٹرانسفر کے لیے درپیش مشکلات تھیں۔ انڈیا حساس ٹیکنالوجی روس اور اس کے رستے چین سے کیسے بچائے گا۔ انڈیا کو ایف 16 نام بدل کر خریدنا بھی خاص پسند نہیں آیا تھا۔ وجہ یہ بھی تھی کہ جتنا بھی نیا ہوا پاکستانی اس جہاز کے اچھے واقف ہیں۔ ٹوئین انجن کا آپشن لینے سے ایف 18 ای ، رافیل ، مگ 35 ، یوروفائٹر ٹائفون اور ایس یو 35 بھی مقابلے کی دوڑ میں شامل ہو گئے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مودی کے دورہ واشنگٹن پر کہا ہے کہ انڈیا ہم سے بڑی دفاعی خریداریاں کرے گا۔ جس کے بعد ایف 35 کی انڈیا کو فروخت کرنے کی راہ ہموار ہو جائے گی۔ انڈین سیکریٹری خارجہ وکرم مصری نے کہا ہے کہ یہ ابھی صرف ایک تجویز ہے۔ انڈین سیکریٹری خارجہ کے بیان سے ہچکچاہٹ جھلکتی ہے۔ تو سوال بنتا ہے کہ ٹرمپ نے تو آفر دی ہے، انڈین کیا اسے دھمکی سمجھ رہے ہیں۔

امریکی کانگریس ریسرچ سروس کے مطابق انڈین فورسز کو ایک بڑے اپ گریڈ کی ضرورت ہے۔ انڈیا اگلے 10 سال میں اس اپ گریڈ پر 200 ارب ڈالر خرچے گا۔ یہ ایک بڑی رقم ہے جس پر عالمی ڈیفنس انڈسٹری کی نظر ہے۔ انڈیا کی بحری، بری اور فضائی افواج کا بڑا انحصار روس پر ہے۔

روس پر انڈین فورسز کا انحصار اپنے عروج پر 70 سے 85 فیصد تک رہا ہے۔ اس انحصار کو کم کیا جا رہا ہے۔ انڈین آرمی کے پاس 90 فیصد دفاعی سامان اور آلات روسی ساخت کے ہیں۔ انڈین ایئر فورس کے 71 فیصد فائٹر جیٹ روسی ساخت کے ہیں۔ ان میں ایس یو 30، مگ 29 اور مگ 21 شامل ہیں۔ انڈین نیوی کا صرف 44 فیصد دفاعی سامان روسی ہے۔

مزید پڑھیے: افغانستان میں اندرونی تناؤ، ہمارے امکانات اور امریکا

 انڈیا امریکا کا اسٹریٹجک پارٹنر ہے۔ یہ ایسا پارٹنر ہے جس کا دفاعی انحصار سارا ہی روس پر ہے۔ انڈیا امریکا کی باہمی تجارت 129 ارب ڈالر ہے۔ انڈیا 87 ارب ڈالر کا سامان امریکا کو بیچتا ہے اور امریکا سے 42 ارب ڈالر کی خریداری کرتا ہے۔ امریکی مصنوعات پر انڈیا میں ٹیرف زیادہ ہے اور انڈین مصنوعات پر امریکا میں ٹیرف کم ہے۔

اسی لیے ڈونلڈ ٹرمپ انڈیا کو ٹیرف ابیوزر بھی کہتا ہے۔ ایسا ملک جو امریکا سے کماتا تو ہے لیکن امریکا سے خریداری نہیں کرتا۔ تجارتی عدم توازن 45 ارب ڈالر کے ساتھ انڈیا کے حق میں ہے۔ بائیڈن دور میں انڈیا نے امریکا سے 4 ارب ڈالر کا دفاعی سامان خریدا۔ ٹرمپ اب مودی پر زور زبردستی دفاعی سامان بیچنا چاہ رہا ہے۔

انڈیا کے پاس روس کا جدید ایس 400 میزائل سسٹم بھی ہے۔ یہ میزائل سسٹم خریدنے پر امریکا نے ترکی کو ایف 35 کے پروگرام سے نکال دیا تھا۔ ایف 35 پروگرام کے تحت ترکی کو بہت سے آلات اس فائٹر جیٹ (ایف 35)  کے تیار کرنے تھے اور جدید امریکی ٹیکنالوجی بھی ترکی کے ساتھ شریک کی جانی تھی۔

ترکی کو پروگرام سے نکالنے کی تکنیکی وجوہات تھیں۔ ایس 400 روس کا جدید میزائل ڈیفنس سسٹم ہے۔ یہ جدید انداز میں ڈیٹا جمع کرتا ہے۔ ایف 35 کی ترکی کے پاس موجودگی کی صورت میں حساس ڈیٹا روس کے ہاتھ لگنے کا حقیقی خطرہ موجود تھا۔ اب یہی صورتحال انڈیا کی ہے۔ اب یہاں رک کر ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان پھر پڑھیں، جس میں وہ کہہ رہا ہے کہ  ہم انڈیا کو دفاعی سامان فروخت کریں گے۔ جس کے بعد بتدریج انڈیا کو ایف 35 بھی مل سکیں گے۔

مزید پڑھیں: چین کا بحری سلک روٹ، ٹرمپ اور ہم

آسان زبان میں اس کا مطلب یہ ہے کہ روسی اسلحے پر انڈین انحصار ختم کیا جائے۔ کوئی مذاق اے؟ ہمارا بھارت مہان اپنے دفاع پر 70 فیصد انحصار روس پر کرتا ہے۔ ٹرمپ جس دور کی بتی پیچھے انڈیا کو روانہ کرنا چاہ رہا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ڈیفنس کو اپ گریڈ کرنے کی بجائے مکمل تبدیل کرنا ہے۔

انڈیا دنیا کی چوتھی بڑی دفاعی قوت ہے۔ اتنی بڑی وار مشین کو تبدیل کرنا اس پر ہونے والے اخراجات کا صرف اندازہ ہی لگایا جا سکتا ہے۔  انڈیا جو علاقے کے چودھری کی طرح بی ہیو کرنے لگ گیا تھا۔ اس کی ساری چودھراہٹ پر ٹرمپ کا ریگ مال پھر گیا ہے۔ آپ صورتحال پر اتنا نہ مسکرائیں کہ ہم ہنستے ہوئے پکڑے ہی جائیں۔ کہانی کے بہت سے رخ اور بھی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

امریکا امریکا انڈیا اسٹریٹیجک پارٹنرشپ ایف 16 ایف 21 ایف 35 بھارت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ڈونلڈ ٹرمپ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا ایف 16 ایف 21 ایف 35 بھارت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ڈونلڈ ٹرمپ دفاعی سامان ڈونلڈ ٹرمپ امریکا سے فائٹر جیٹ انڈیا کو انڈیا کی ارب ڈالر رہا ہے کے لیے

پڑھیں:

وینیزویلا سے جنگ کا امکان کم مگر صدر نکولس مادورو کے دن گنے جاچکے، ڈونلڈ ٹرمپ

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہیں نہیں لگتا کہ امریکا وینیزویلا کے ساتھ جنگ کی جانب بڑھ رہا ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ وینیزویلا کے صدر نکولس مادورو کے اقتدار کے دن گنے جا چکے ہیں۔

امریکی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ کیا امریکا وینیزویلا سے جنگ کرنے جارہا ہے؟ ٹرمپ نے جواب دیا کہ انہیں اس پر شک ہے اور وہ نہیں سمجھتے کہ ایسا ہوگا، لیکن انہوں نے الزام لگایا کہ وینیزویلا کی حکومت امریکا کے ساتھ بہت برا سلوک کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے منشیات فروشوں کی معاونت کا الزام لگا کر کولمبیا کے صدر اور اہل خانہ پر پابندی لگا دی

گزشتہ 2 ماہ میں امریکا کی فوجی سرگرمیوں میں بڑی تیزی دیکھنے میں آئی ہے، جس کے تحت بحری جہاز، لڑاکا طیارے، بمبار، میرین فورس، ڈرونز اور جاسوس طیارے کیریبین سمندر کے علاقے میں تعینات کیے گئے ہیں۔ یہ اس خطے میں کئی دہائیوں کے بعد سب سے بڑی عسکری تعیناتی سمجھی جارہی ہے۔

امریکی حکام کا مؤقف ہے کہ یہ کارروائیاں منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے ضروری ہیں، تاہم متعدد مبصرین کا خیال ہے کہ اصل ہدف مادورو حکومت کو ہٹانا ہے۔ اس الزام کو ٹرمپ نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائیاں بہت سے مقاصد کے لیے کی جارہی ہیں۔

رپورٹس کے مطابق ستمبر کے اوائل سے اب تک امریکی حملوں میں کیریبین اور مشرقی پیسیفک کے علاقوں میں کم از کم 64 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے وینزویلا کے صدرکی گرفتاری کے لیےانعامی رقم 50 ملین ڈالرکردی

ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ہر منشیات بردار کشتی سے منشیات کی شکل میں 25 ہزار افراد کی جانیں ضائع ہوتی ہیں اور امریکی خاندان تباہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے زمینی حملوں کے امکان کو مکمل طور پر رد نہیں کیا اور کہا کہ وہ پیشگی بتانے کے حق میں نہیں کہ امریکا وینیزویلا کے ساتھ کیا کرے گا یا کیا نہیں کرے گا۔

امریکا کی جانب سے بی 52 بمبار طیارے وینیزویلا کے ساحل کے قریب پروازوں کے ذریعے طاقت کا مظاہرہ بھی کر چکے ہیں جبکہ سی آئی اے کی تعیناتی اور دنیا کے سب سے بڑے بحری بیڑے کی روانگی کی بھی منظوری دی جا چکی ہے۔

دوسری جانب وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے الزام لگایا ہے کہ واشنگٹن ایک نئی جنگ کی تیاری کررہا ہے، جبکہ کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو کا کہنا ہے کہ امریکا ان کارروائیوں کے ذریعے لاطینی امریکا پر غلبہ جمانا چاہتا ہے۔

ٹرمپ نے انٹرویو میں امریکا میں آنے والے تارکین وطن پر بھی سخت ردعمل دیا اور کہا کہ وہ دنیا بھر سے آرہے ہیں، خاص طور پر وینیزویلا سے، جہاں سے خطرناک گینگ امریکا میں داخل ہورہے ہیں۔ انہوں نے ٹرین دے ارگوا کو دنیا کا سب سے خطرناک گینگ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی دھمکی: ایشیائی تارکین وطن کی بڑی تعداد کہاں منتقل ہورہی ہے؟

ایک اور سوال کے جواب میں ڈونلڈٹرمپ نے کہا کہ امریکا کو دوسری طاقتوں کی طرح جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے چاہئیں۔ تاہم امریکی توانائی کے وزیر کرس رائٹ نے وضاحت کی کہ حکومت کا فوری طور پر جوہری دھماکے کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

انٹرویو میں ٹرمپ نے جاری سرکاری شٹ ڈاؤن کی ذمہ داری ڈیموکریٹس پر عائد کی اور انہیں پاگل پن کا شکار قرار دیا، لیکن ساتھ ہی کہا کہ آخرکار وہ سمجھوتے پر مجبور ہوجائیں گے۔

یہ ٹرمپ کا 60 منٹس پروگرام کو دیا گیا پہلا انٹرویو تھا جب سے انہوں نے 2024 کے ایک انٹرویو کے معاملے پر پروگرام کے مالک ادارے پیراماؤنٹ کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا، جو 16 ملین ڈالر کے تصفیے پر ختم ہوا۔

چونکہ صارف نے کوئی اضافی ہدایت نہیں دی، اس لیے خبر میں کسی قسم کے کوماز شامل نہیں کیے گئے ہیں

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news امریکا جنگ ڈونلڈ ٹرمپ صدر نکولس مادورو وینیزویلا

متعلقہ مضامین

  • وینیزویلا سے جنگ کا امکان کم مگر صدر نکولس مادورو کے دن گنے جاچکے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
  • فلمی ٹرمپ اور امریکا کا زوال
  • مودی ٹرمپ سے خوفزدہ ہیں اور انکا ریموٹ کنٹرول بڑے کاروباریوں کے ہاتھوں میں ہے، راہل گاندھی
  • 7 طیارے گرانے کے دعوے پر مودی کی خاموشی، دعوے کی تصدیق کرتی ہے، کانگریس
  • نائیجیریا میں عیسائیوں کا قتل عام نہ رُکا تو فوجی کارروائی کریں گے، ٹرمپ کی دھمکی
  • امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ
  • امریکہ، بھارت میں 10 سالہ دفاعی معاہدہ: اثرات دیکھ رہے ہیں، انڈین مشقوں پر بھی نظر، پاکستان
  • حیران کن پیش رفت،امریکا نے بھارت سے10سالہ دفاعی معاہدہ کرلیا
  • امریکا فلپائن مابین مشترکہ فوجی ٹاسک فورس تشکیل دے دی: پینٹاگون