خیبرپختونخوا: سیکیورٹی فورسز کی کرک میں کارروائی، 6 خارجی دہشتگرد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
سیکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا کے ضلع کرک میں کارروائی کرتے ہوئے 6 خارجی دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے 21 فروری کو کرک میں خفیہ اطلاعات پر آپریشن کیاآئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نے خوارج کے ٹھکانے کو مؤثر نشانہ بنایا.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سیکیورٹی فورسز
پڑھیں:
ضلع کرم: فتنہ الخوارج کا فورسز کی چیک پوسٹ پر حملہ، 2 اہلکار شہید، 7 زخمی
خیبرپختونخوا کے ضلع کرم کے سرحدی علاقے حسین میلہ میں فتنہ الخوارج نے سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر حملہ کردیا .جس کے نتیجے میں 2 اہلکار شہید اور 7 زخمی ہوگئے۔ذرائع کے مطابق اپر کرم میں افغانستان کے صوبے ننگرہار سے ملحقہ ضلع کرم کے لقمان خیل تنگی کے علاقے حسین میلا میں فتنہ الخوارج سے داخل ہوکر فورسز کے پوسٹ پر بھاری اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔فتنہ الخوارج کے حملے کے نتیجے میں اہلکار لانس نائیک سلیم موقع پر ہی شہید ہوگئے اور 8 اہلکار زخمی ہوگئے، بعد ازاں دوران علاج ایک اور اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔زخمیوں میں حوالدار موالی خان ، حوالدار جہاد حسین طوری ، لانس نائیک یوسف ، سید ایوب ، سپاہی ابرار ، سپاہی عثمان ، نائب صوبیدار جاوید حسین شامل ہیں جنہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل کر دیا گیا۔واقعے کے بعد فورسز نے بھی حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کی جب کہ قریبی علاقوں میں مقیم قبائل نے لاؤڈ اسپیکروں پر دہشت گردوں کا پیچھا کرنے کے لیے اعلانات کیے جس کے نتیجے میں ایک حملہ آور کو گرفتار کرلیا گیا، تاہم دیگر حملہ اور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔گرفتار دہشتگرد نے اعتراف کیا ہے کہ انہیں اسلحہ طالبان نے فراہم کیا تھا اور پوسٹ پر حملے کا کہا تھا۔ضلع کرم سے رکن قومی اسمبلی انجینئر حمید حسین نے کہا ہے کہ ضلع کے قبائل سے حکومت نے اسلحہ بھی جمع کر لیا ہے جب کہ افغانستان سمیت مختلف علاقوں سے دہشت گرد اس قسم کاروائیاں کر رہے ہیں۔حمید حسین نے ذمہ دار حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ پاک-افغان سرحد کے قریبی علاقوں میں مقیم قبائل کو سرکاری طور پر اسلحہ دیا جائے تاکہ وہ ملک و قوم کی دفاع میں حکومت کا ساتھ دے سکیں اور اپنی دفاع کر سکیں۔
دوسری جانب اس واقعے کے بعد پاراچنار پشاور مین شاہراہ چلنے والی ایمبولنس سروس بھی متاثر ہو گئی ہے .جس سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ ضلع کرم میں دہشت گردی کے واقعات کے باعث گزشتہ 9 ماہ سے آمدورفت کے راستے بند ہیں۔سابق وفاقی وزیر ساجد طوری نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور مقامی لوگوں کی بروقت کارروائی کو سراہتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ قبائل سے اسلحہ چھیننے کی بجائے انہیں سرکاری طور پر اسلحہ فراہم کیا جائے .تاکہ ملک دشمن عناصر کی سرکوبی کی جاسکے۔