اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ بار نے بھی ججز سینیارٹی لسٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر ریاست علی آزاد نے آرٹیکل 184/3 کے تحت درخواست دائر کر دی۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ قرار دے کہ صدر کو آرٹیکل 200 کی شق (ون) کے تحت ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات نہیں ہیں۔

ذرائع کے مطابق درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا۔

واضح رہے کہ 20 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز سینیارٹی کے معاملے پر قانونی جنگ کا آغاز ہوگیا تھا، عدالت عالیہ کے 5 ججز نے سینیارٹی کے خلاف درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر دی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز نے سینیارٹی کے خلاف ریپریزنٹیشن درخواست دائر کی تھی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سینئر وکلا منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین کی خدمات حاصل کی تھیں۔

49 صفحات پر مشتمل آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت درخواست دائر کی گئی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ قرار دے کہ صدر کو آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات حاصل نہیں ہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا۔

واضح رہے کہ یکم فروری کو لاہور، سندھ اور بلوچستان ہائی کورٹ سے ایک، ایک جج کا تبادلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں کر دیا گیا تھا۔

جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کا لاہور ہائی کورٹ، جسٹس خادم حسین سومرو کا سندھ ہائی کورٹ اور جسٹس محمد آصف کا تبادلہ بلوچستان ہائی کورٹ سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیا گیا تھا۔

13 فروری کو وزارت قانون و انصاف نے ہائی کورٹس کے قائم مقام چیف جسٹس کے نوٹی فکیشنز جاری کر دیے تھے، جس کے مطابق جسٹس سردار سرفراز ڈوگر قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ تعینات کر دیا گیا تھا۔

یاد رہےکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے نظر ثانی شدہ سنیارٹی لسٹ میں ججز کے عہدوں کو کم کرنے کا جواز پیش کرتے ہوئے گزشتہ فیصلوں پر اعتماد کا اظہار کیا تھا، جس میں بھارتی سپریم کورٹ کا ایک فیصلہ بھی شامل ہے جس میں تقرریوں سے تبادلوں کو الگ کیا گیا تھا۔

میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی جانب سے سنیارٹی لسٹ میں ترمیم کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی تھی۔

یہ فیصلہ ججز کے تبادلے اور سینیارٹی سے متعلق آئینی دفعات اور عدالتی مثالوں کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد جاری کیا گیا تھا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائی کورٹ ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ کورٹ میں چیف جسٹس گیا تھا ا رٹیکل ججز کے کی گئی کے تحت

پڑھیں:

عمران خان سے جیل ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کی درخواست خارج

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی عمران خان سے جیل ملاقات نہ کروانے پر دائر توہین عدالت کی درخواست خارج کر دی۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق ہائی کورٹ نے توہین عدالت کی درخواست عدم پیروی پر خارج کی۔

جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے صوبائی وزیر کے پی سہیل آفریدی کی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت درخواست گزار کی جانب سے کوئی پیش نہ ہوا۔

عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست عدم پیروی پر خارج کر دی۔

فیصل آباد: سائنسدانوں نے سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغی کی نسل تیار کرلی  

مزید :

متعلقہ مضامین

  • مشال یوسف زئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • این اے 18 انتخابی دھاندلی معاملہ، عمرایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا
  • اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے گاڑیوں کی خریداری،جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • دھاندلی تحقیقات: عمر ایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ عدالت عظمیٰ میں چیلنج کر دیا
  • این اے 18ہری پور میں انتخابی دھاندلی کا معاملہ، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
  • اے سیز کیلئے گاڑیوں کی خریداری: جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • 138قیمتی گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ: سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
  • عمران خان سے جیل ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کی درخواست خارج
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے تبادلے کیخلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت
  • ججز ٹرانسفر کیس؛ رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کا جواب سپریم کورٹ میں جمع