ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ کے خلاف توہین عدالت کیس کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں انٹراکورٹ اپیل دائر کردی۔
توہین عدالت کیس میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی کا 27 جنوری کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی  ۔
وفاق نے سپریم کورٹ میں دائر کردہ اپیل میں موقف اپنایا ہے کہ 2 رکنی بینچ کا 27 جنوری کا فیصلہ اختیار سے تجاوز ہے، مرکزی مقدمےمیں بھی بینچ کےدائرہ اختیار پر اعتراض اٹھایا تھا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئینی ترمیم کےبعد ریگولربینچ قانون چیلنج کرنے پر مبنی مقدمہ نہیں سن سکتا، ابتدائی سماعت کے بعد حکم نامہ میں آئندہ تاریخ 27 جنوری مقرر کی گئی، کچھ دیر بعد دوسرا حکم نامہ جاری ہوا جس میں تاریخ ازخود تبدیل کرکے 16 جنوری مقرر کی گئی۔
ا درخواست میں مزید کہا گیا گیا کہ کسی بینچ کو یہ اختیار نہیں کہ وہ ججز کمیٹی کا کردار ادا کرتے ہوئے بینچ تشکیل دینے کا حکم دے، فیصلے میں سپریم کورٹ ججز کمیٹی کو عملی طور پر غیر فعال کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 27 جنوری کو سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل بینچ نے ایڈیشنل رجسٹرار نذرعباس کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیاتھا اور جوڈیشل کمیٹیز کے اختیار پر فل کورٹ تشکیل دینے کے لیے فائل چیف جسٹس کو ارسال کردی تھی۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نے جان بوجھ کر عدالتی احکامات کی خلاف ورزی نہیں کی، ایسا ثبوت نہیں ملا جس سے ظاہر ہو کہ ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کا مقدمے سے کوئی ذاتی مفاد ہے، ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کی جانب سے بدنیتی کا ثبوت نہیں ملا، ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کے خلاف توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لیا جاتا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے میں مزید کہا تھا کہ بادی النظرمیں دونوں ججز کمیٹیوں نے جوڈیشل آرڈر نظر انداز کیا، کیس بینچ سے واپس لیا، دونوں کمیٹیوں کے خلاف توہین عدالت کے معاملے پر فل کورٹ بینچ تشکیل دیا جائے، دونوں کمیٹیوں کے خلاف معاملہ فل کورٹ کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس کو بھجوایا جاتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ رجسٹرار آفس کو حکم دیا جاتا ہے کہ ججز اختیارات سے متعلق مقدمہ واپس 3 رکنی بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔
بعدازاں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 28 جنوری کو توہین عدالت کیس کی بنیاد بننے والے جسٹس منصور علی شاہ کے 13 اور 16 جنوری کے احکامات واپس لے لیے تھے جبکہ اٹارنی جنرل نے آئینی بینچ کو آگاہ کیا تھا کہ حکومت جسٹس منصور علی شاہ کا توہین عدالت کیس کا فیصلہ چیلنج کرے گی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کے خلاف توہین عدالت جسٹس منصور علی شاہ توہین عدالت کیس سپریم کورٹ فیصلے میں کہا گیا

پڑھیں:

26 نومبر کے کیسز کی قبل از وقت سماعت کیلئے ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے: وکیل فیصل ملک

---فائل فوٹو

بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل فیصل ملک نے کہا ہے کہ 26 نومبر کے کیسز کی قبل از وقت سماعت کی درخواست اور سماعت سے متعلق ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے۔

راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں وکیل فیصل ملک نے کہا کہ 9 مئی کیسز میں ضمانت خارج ہونے پر لاہور ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی اپیل خارج کی تھی، لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان کی اپیل خارج ہونے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آج علیمہ خان کی جانب سے میں عدالت میں پیش ہوا اور درخواست دائر کی، عدالتی احکامات کے باوجود اڈیالہ جیل حکام وکالت نامے پر دستخط نہیں کروا رہے، عدالت کو بتایا ہے کہ جیل سپرنٹنڈنٹ وکالت نامے پر دستخط نہیں کروا رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل تاحال سپریم کورٹ میں دائر نہیں ہوسکی، عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو وکالت نامے پر دستخط کروا کر کل رپورٹ دینے کا حکم دیا ہے۔ 

وکیل فیصل ملک نے گفتگو میں کہا کہ 26 نومبر کے کیسز کا ہمیں یہی پتہ ہے کہ 20 اگست کو سماعت ہونا تھی، گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران قبل از وقت سماعت کی درخواست دائر کر کے منظور کی گئی، قبل از وقت سماعت کی درخواست اور سماعت سے متعلق ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • 26 نومبر کے کیسز کی قبل از وقت سماعت کیلئے ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے: وکیل فیصل ملک
  • توہینِ مذہب کے الزامات: اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمیشن کی تشکیل پر عملدرآمد روک دیا
  • توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
  • عافیہ صدیقی کیس؛ وزیراعظم اور کابینہ کو توہینِ عدالت کا نوٹس بھیجنے کا معاملہ رُک گیا
  • زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے، سپریم کورٹ
  • توہینِ مذہب کے الزامات کی تحقیقات کیلیے کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر
  • زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے: سپریم کورٹ
  • نور مقدم کو قتل کیس: مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کر دی
  • نور مقدم قتل کیس — ظاہر جعفر کی سزائے موت کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر
  • زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ