آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے 6 سال مکمل
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
سٹی 42 :27 فروری 2019 کو بھارتی دراندازی کا پاک فضائیہ نے تاریخ ساز دفاع کیا
27 فروری 2019 ملکی تاریخ کا ایک اہم واقعہ ہے جو مسلح افواج کی پیشہ وارانہ مہارت اور پاکستانی عوام کے عزم کا مظہر ہے ،14 فروری 2019 کو مودی سرکار نے ہمیشہ کی طرح منظم منصوبہ بندی کے تحت جعلی پلوامہ ڈرامہ رچایا،مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں بھارت نے خود اپنے 40 فوجی مروائے اور حسبِ روایت الزام پاکستان پر لگا دیا،اس پورے ڈرامے کا الزام بھارت مسلسل پاکستان پر لگاتا رہا،26 فروری 2019 کو بھارت نے رات کے اندھیرے میں سرجیکل اسٹرائیک کے نام پر پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی،حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بالاکوٹ کے علاقے جابہ کے قریب بم پھینک کر بھارتی طیارے فرار ہوگئے،بھارت نے اس کو کامیاب سرجیکل اسٹرائیک قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اُس کے طیاروں نے دہشت گردوں کا ٹریننگ کیمپ کامیابی سے نشانہ بنایا ،گودی میڈیا جعلی سرجیکل اسٹرائیکس میں کبھی 300 دہشت گرد مارے جانے کی رپورٹ کرتا تو کبھی جعلی آڈیوز پر مبنی گفتگو نشر کرتا رہا،پاکستان نے ازلی دشمن بھارت کا جھوٹ عالمی سطح پر عیاں کرنے کا فیصلہ کیا،پاک فضائیہ کے شاہینوں نے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا اور مختصر فضائی جھڑپ کے دوران بھارتی طیاروں کو مار گرایا
بلدیاتی انتخابات میں تاخیر؛ پنجاب حکومت کی جلد قانون سازی کی یقین دہانی
فضائی جھڑپ کے دوران پاک فضائیہ کے شاہینوں نے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کر لیا جس نے بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر اپنا ہی ہیلی کاپٹر تباہ کر دیا،پاک فضائیہ کے جوانوں کے ہاتھوں گرنے والے 2 بھارتی طیاروں میں سے ایک کا ملبہ بھارت کی اپنی حدودمیں گرا جبکہ دوسرا طیارہ پاکستان کی حدود میں آ گرا،پاکستان کی حدود میں گرنے والے مگ 21 لڑاکا طیارے کے پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو زندہ گرفتار کیا گیا،بھارتی سیکریٹری خارجہ وجے گوکھلے نے پریس کانفرنس میں حقائق کے منافی دعوی کیا کہ بالاکوٹ پر فضائی حملے میں جیشِ محمد کے ایک مدرسے کو نشانہ بنایا گیا،27 فروری کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں جعلی ڈرامے کے بعد بھارت کو پاک فضائیہ نے منہ توڑ جواب دیا ،27 فروری 2019 کو بھارتی دراندازی کا پاک فضائیہ نے تاریخ ساز دفاع کیا،27 فروری اس عزم کی تجدید ہے کہ ملکی خودمختاری کے خلاف کسی بھی جارحیت کا منہ توڑجواب دیا جائے گا،
لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ, بری ہونے والے افراد کا نام کریکٹر سرٹیفکیٹ پر ظاہر نہیں ہوگا
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: فروری 2019 کو پاک فضائیہ
پڑھیں:
تاجکستان سے بھارتی فوج کی بے دخلی، آینی ایئربیس کا قبضہ کھونے پر بھارت میں ہنگامہ کیوں؟
بھارت کو وسطی ایشیا میں اپنی واحد بیرونِ ملک موجودگی سے پسپائی اختیار کرنا پڑی ہے۔ تاجکستان نے بھارتی فوج جو دارالحکومت دوشنبے کے قریب واقع آینی ایئربیس استعمال کرنے کی اجازت واپس لے لی ہے۔ نئی دہلی نے تاجکستان میں اپنی اس موجودگی کو “اسٹریٹجک کامیابی” قرار دیا تھا۔ اب اس اڈے کا مکمل کنٹرول روسی افواج نے سنبھال لیا ہے جبکہ بھارت کے تمام اہلکار اور سازوسامان 2022 میں واپس بلا لیے گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق بھارت اور تاجکستان کے درمیان 2002 میں ہونے والا معاہدہ چار سال قبل ختم ہوا، اور تاجکستان نے واضح طور پر بھارت کو اطلاع دی کہ فضائی اڈے کی لیز ختم ہو چکی ہے اور اس کی تجدید نہیں کی جائے گی۔
بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ تاجک حکومت کو روس اور چین کی جانب سے سخت دباؤ کا سامنا تھا کہ وہ “غیر علاقائی طاقت” یعنی بھارت کو مزید اپنے فوجی اڈے پر برداشت نہ کرے۔
آینی ایئربیس بھارت کے لیے نہ صرف وسطی ایشیا میں قدم جمانے کا ذریعہ تھی بلکہ پاکستان کے خلاف جارحانہ حکمتِ عملی کا ایک حصہ بھی تھی۔
یہ فضائی اڈہ افغانستان کے واخان کاریڈور کے قریب واقع ہے جو پاکستان کے شمالی علاقے سے متصل ہے۔ بھارتی فضائیہ نے ماضی میں یہاں لڑاکا طیارے اور ہیلی کاپٹر تعینات کیے تھے تاکہ بوقتِ جنگ پاکستان پر دباؤ ڈالا جا سکے۔
مگر اب روس اور چین کی شراکت سے بھارت کی یہ تمام منصوبہ بندی خاک میں مل چکی ہے۔
بھارتی تجزیہ کاروں کے مطابق تاجکستان کا یہ فیصلہ بھارت کے لیے ایک بڑا اسٹریٹجک دھچکا ہے، کیونکہ اس اڈے کے ذریعے بھارت وسطی ایشیا میں اپنی موجودگی ظاہر کر رہا تھا۔ تاہم، اب روس اور چین اس خلا کو پر کر چکے ہیں اور بھارت مکمل طور پر خطے سے باہر ہو گیا ہے۔
کانگریس رہنما جے رام رمیش نے بھی نریندر مودی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آینی ایئربیس کا بند ہونا بھارت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ ہماری اسٹریٹجک سفارت کاری کے لیے ایک اور زبردست جھٹکا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی حکومت محض دکھاوے کی خارجہ پالیسی پر یقین رکھتی ہے۔”
ماہرین کا کہنا ہے کہ تاجکستان کے اس فیصلے نے وسطی ایشیا میں بھارت کی رسائی محدود کر دی ہے۔ اس خطے میں اب روس اور چین کا مکمل تسلط ہے، اور بھارت کے پاس نہ کوئی اسٹریٹجک بنیاد بچی ہے اور نہ کوئی مؤثر اثرورسوخ بچا ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ بھارتی عزائم کے لیے ایک سبق ہے کہ غیر ملکی زمین پر فوجی اڈے بنانے کی کوششیں صرف اسی وقت کامیاب ہو سکتی ہیں جب بڑی طاقتیں آپ کے پیچھے کھڑی ہوں، اور اس وقت بھارت کو نہ واشنگٹن کا مکمل اعتماد حاصل ہے اور نہ ماسکو یا بیجنگ کا۔
یوں تاجکستان سے بھارتی فوج کا انخلا دراصل نئی دہلی کی “عظیم طاقت بننے” کی خواہش پر کاری ضرب ہے، جبکہ پاکستان کے لیے یہ ایک واضح سفارتی فتح ہے، کیونکہ خطے میں بھارت کے تمام تر اسٹریٹجک منصوبے ایک ایک کر کے ناکام ہوتے جا رہے ہیں۔