Juraat:
2025-05-30@05:19:22 GMT

مقبوضہ کشمیرسے مسلم لٹریچر کی ضبطگی

اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT

مقبوضہ کشمیرسے مسلم لٹریچر کی ضبطگی

ریاض احمدچودھری

سری نگر، مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی پولیس نے اسلامی تعلیمات کیخلاف ایک اور کارروائی کرتے ہوئے مختلف کتاب خانوں، دکانوں اور مراکز پر چھاپے مار کر اسلامی کتب ضبط کرنا شروع کردی ہیں، جن کتابوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ان میں جماعت اسلامی کے بانی، مرحوم سید ابوالاعلیٰ مودودی کی تصانیف سرِفہرست ہیں۔ یہ اقدام درحقیقت اس وسیع منصوبے کا حصہ معلوم ہوتا ہے، جس کے ذریعے کشمیر کی اسلامی شناخت کو مسخ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
زمینوں پر قبضہ، ترقی کے نام پر آبادی کے تناسب میں تبدیلی، غیر کشمیری ہندوؤں کو ڈومیسائل جاری کر کے کشمیر میں آباد کرنا، اور اب اسلامی کتابوں پر پابندی،یہ سب ایک گہری سازش کے تحت ہو رہا ہے۔ہندو انتہا پسندوں کے دباؤ پر، بھارتی حکومت کشمیر کا نام تک تبدیل کرنے کے عزائم رکھتی ہے، جیسا کہ ہندوستان کے دیگر شہروں کے اسلامی نام تبدیل کیے جا چکے ہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ سید مودودی کی کتب پر پابندی لگائی گئی ہو، سعودی عرب، ہندوستان اور دیگر کئی ممالک میں ان کی تحریریں پہلے ہی ممنوعہ قرار دی جا چکی ہیں، جیسا کہ سید قطب شہید اور محمد قطب سمیت دیگر مصنفین کی کتب پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ ان کتابوں میں اسلامی طرزِ حکومت، سیاسی اسلام اور اسلامی دستور کے حق میں فکر انگیز مباحث پائی جاتی ہیں، جو استعماری اور ظالمانہ حکومتوں کیلئے ایک چیلنج بن سکتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کتابوں کو عوام تک پہنچنے سے روکنے کیلئے طاقت کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
ہندوستان میں مسلمانوں کیخلاف اقدامات کسی ایک پہلو تک محدود نہیں رہے۔ عدالتی فیصلے، حکومتی نوٹیفیکیشنز اور مختلف سازشی ہتھکنڈوں کے ذریعے اسلامی شعائر اور شناخت کو مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مگر المیہ یہ ہے کہ ان اقدامات کیخلاف مسلمانوں کی جانب سے کوئی متفقہ اور مؤثر مزاحمت دیکھنے میں نہیں آ رہی۔ شاید ابھی مسلمان اس سنگین سازش کی گہرائی کو پوری طرح سمجھ نہیں سکے کہ ان کا انجام کس قدر خطرناک ہو سکتا ہے۔حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے ایک بیان میں منوج سنہا کی زیرقیادت ہندوتوا حکومت کی طرف سے اسلامی لٹریچر کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی۔ منوج سنہا کی زیر قیادت قابض انتظامیہ آر ایس ایس کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے جس کا مقصد سکولوں میں ہندوتوا نظریہ مسلط کرکے مقبوضہ کشمیر کے اسلامی تشخص کو تبدیل کرنا ہے۔
بھارتی پولیس نے سرینگر میں کتب فروشوں کیخلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 6 سوسے زائد دینی کتب ضبط کر لیں۔ ضبط شدہ تصانیف میں جماعت اسلامی کے بانی ابوالاعلیٰ مودودی، امین احسن اصلاحی اور تحریک آزاد ی کشمیر کے معروف قائد سید علی گیلانی شہید کی تصانیف شامل ہیں۔
نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما اور بھارتی پارلیمنٹ کے رکن روح اللہ مہدی نے بھی کتابوں کی ضبطی کو کھلا ریاستی جبر قرار دیتے ہوئے اسکی مذمت کی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما التجا مفتی نے کہا کہ اب مقبوضہ جموں وکشمیرمیں معلومات تک رسائی کے بنیادی حق کی بھی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے بھارتی پولیس کی طرف سے اسلامی لٹریچر کے خلاف جاری کریک ڈائون کی مذمت کرتے ہوئے اسے مذہبی آزادی پر براہ راست حملہ قرار دیا ہے۔ ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے کہا کہ یہ اقدام ہندوتوا کی ذہنیت کا عکاس ہے جو مسلمانوں کی شناخت، تاریخ اور ثقافت کو مٹانے پر تلی ہوئی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس نے سکول بچوں کو صبح کی اسمبلیوں میں بھارت کاقومی ترانہ گانے کے لئے مجبور کرنے پر مودی حکومت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس حکم نامے کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعلیمی اداروں کے خلاف بی جے پی حکومت کی طرف سے شروع کی گئی ریاستی دہشت گردی قرار دیا ہے۔بی جے پی کی حکومت نے مقبوضہ علاقے کے تمام اسکولوں کو صبح کی اسمبلیوں میں بھارت کاقومی ترانہ گانے کا حکم دیا ہے تاکہ کشمیری مسلمان طلبا کو اپنے مذہبی اور ثقافتی ورثے کو ترک کرنے پر مجبورکیا جائے۔حریت ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اس اقدام کا مقصد علاقے کی مسلم شناخت کو مٹانا اور مسلم اکثریت والے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ہندوتوا نظریہ مسلط کرنا ہے۔
1937ء میں ہونیوالے انتخابات کے بعد کانگریس نے کئی صوبوں میں اپنی حکومتیں قائم کیں تو انہیں اپنے انتہاپسندانہ نظریات مسلمانوں پر مسلط کرنے کا موقع میسر آگیا، اسی تناظر میں ایک حکمنامہ کے تحت تمام سکولوں میں بندے ماترم گانا لازمی قرار دے دیا جس کی قائداعظم محمد علی جناح نے آل انڈیا مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے شدید مزاحمت کی تھی۔ مسلمان اس فیصلہ کیخلاف سراپا احتجاج بن گئے۔ قائداعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ بندے ماترم بت پرستی کا شاہکار اور مجموعی طور پر مسلمانوں کیخلاف اعلان جنگ ہے۔ ”بندے ماترم” ایک نفرت انگیز گیت ہے۔ اس کا پس منظر ایک ایسے ڈرامے سے جڑا ہوا ہے جس میں مرکزی نظریہ مسلمانوں کی مسجدوں کو برباد کرنا اور مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانا ہے۔ یہ ان انتہا پسند ہندو تنظیموں کا نعرہ بھی رہاجو خانہ کعبہ پر قبضہ کر کے وہاں ”اوم” لکھنا چاہتے تھے۔ اس میں درگا دیوی کو ماں کہہ کر مخاطب کیا گیا ہے جو مسلمانوں کے بنیادی عقائد کے خلاف ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے خبردار کیا ہے کہ خصوصی حیثیت کی منسوخی، زمینوں اورجائیدادوں پر قبضے اور مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو تبدیل کرنے سمیت کشمیرمخالف اقدامات کی وجہ سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی بقاء کو خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے تمام برادریوں پر زور دیا کہ وہ ان خطرات کے خلاف متحد ہو جائیں انہوں نے کشمیری پنڈتوں کے لیے علیحدہ بستیوں کے قیام کی تجویز کو بھی مسترد کر دیا۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: مسلمانوں کی کرتے ہوئے شناخت کو کے خلاف

پڑھیں:

جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنما اظہرالاسلام کی بریت پر سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی

جماعت اسلامی کے رہنما اظہر الاسلام کی بریت کے بعد نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی) کے ناردرن ریجن کے چیف آرگنائزر سرجیس عالم نے سوشل میڈیا پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شاید صلاح الدین قادر چودھری یا دلاور حسین سعیدی اسی طرح ہمارے پاس واپس آئے ہوں گے۔

سپریم کورٹ نے جماعت اسلامی کے رہنما اے ٹی ایم اظہر الاسلام کو ملک کی سابقہ ​​فاشسٹ حکومت کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم کے ایک مقدمے میں سنائی گئی سزائے موت سے بری کر دیا۔

سپریم کورٹ نے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا، جس سے سوشل میڈیا پر اہم بحث اور رد عمل کا آغاز ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنما کی سزائے موت کیخلاف اپیل منظور، رہائی کا حکم

اپنے تصدیق شدہ پروفائل سے فیس بک پوسٹ میں سرجیس عالم نے لکھا کہ جماعت کے رہنما اے ٹی ایم اظہر، جنہیں موت کی سزا سنائی گئی تھی، آج ایک جھوٹے مقدمے سے رہا ہو گئے ہیں۔

اس پیش رفت پر غور کرتے ہوئے سرجیس نے مزید لکھا کہ آج مجھے وہ لوگ یاد آرہے ہیں جو عوامی حکومت کے ظلم کا شکار ہوئے اور جھوٹے الزامات میں اپنی جانیں گنوا بیٹھے۔ ’شاید صلاح الدین قادر چودھری یا دلاور حسین سعیدی بھی اس طرح واپس لوٹ سکتے۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ لیکن وہ موقع ہاتھ سے گیا ہے۔ ’ہم میں سے جنہیں اس مادر وطن کی خدمت کا موقع ملا ہے وہ اس مقدس ذمہ داری سے بے وفائی نہیں کریں گے جو ہمیں قسمت نے دی ہے۔‘

پس منظر

بنگلہ دیش جماعت اسلامی کے ایک اعلیٰ رہنما اے ٹی ایم اظہر الاسلام کو اس سے قبل جنگی جرائم کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی، مقدمے کی سماعت سابق آمرانہ حکومت کے تحت قائم ہونے والے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے کی تھی، ناقدین نے طویل عرصے سے دعویٰ کیا تھا کہ فیصلے سیاسی طور پر محرک تھے۔

بڑے پیمانے پر طلبا اور عوامی بغاوت کے بعد، گزشتہ برس 5 اگست کو وزیر اعظم حسینہ واجد کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا تھا، جس سے عدالتی جائزوں اور تبدیلیوں کی لہر شروع ہوئی، ہزاروں شہریوں کے خلاف درج غیر منصفانہ مقدمات بتدریج واپس لیے جا رہے ہیں، اسی سلسلے میں جاری عمل میں اے ٹی ایم اظہر الاسلام کو اب تمام الزامات سے بری کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اظہر الاسلام انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل بنگلہ دیش جماعت اسلامی سپریم کورٹ سرجیس عالم سوشل میڈیا

متعلقہ مضامین

  •  پانی پاکستان کی ریڈ لائن ہے،ہندوستان جان لے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کو کبھی نہیں چھوڑے گا ، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر
  • مقبوضہ کشمیر میں ایک بار پھر پاکستانی پرچم، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے پوسٹرز آویزاں
  • یوم تکبیر: مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کے حق میں پوسٹرز آویزاں، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تصویر بھی چسپاں
  • یوم تکبیر پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں پاکستان کے حق میں پوسٹر آویزاں
  • بنگلادیش: جماعت اسلامی کے اہم رہنما کی سزائے موت کالعدم ، رہائی کا حکم
  • جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنما اظہرالاسلام کی بریت پر سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی
  • کراچی میں بدترین لوڈشیڈنگ کیخلاف جماعت اسلامی نے فوری سماعت کی درخواست دائر کردی
  • علیگڑھ میں مسلمانوں کے ہجومی تشدد کا سانحہ سماج پر بدنما داغ ہے، کانگریس
  • جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنما کی سزائے موت کیخلاف اپیل منظور، رہائی کا حکم
  • مودی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں چھپانے کیلئے بیانات دے رہا ہے: وزارت خارجہ