وینا ملک کے اپنے منیجر سے بڑھتے تعلقات؛ کیا شہریار چوہدری ’’آؤٹ‘‘ ہوگئے؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
پاکستانی اداکارہ وینا ملک کی نئی وائرل تصاویر نے ان کے مداحوں کے درمیان ایک نئے سوال کو جنم دے دیا ہے۔
کیا وینا کے منیجر صائم ایوب صرف ان کے منیجر ہیں، یا وہ ان کے ’’خفیہ‘‘ بوائے فرینڈ بھی ہیں؟ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر میں وینا اور صائم کے درمیان قربت نے سب کو حیران کردیا ہے۔
چند دن پہلے وینا ملک نے انسٹاگرام پر کچھ تصاویر شیئر کیں، جن میں وہ ایک نوجوان کے ساتھ بیٹھی نظر آرہی تھیں۔ ان تصاویر میں دونوں کا انداز اتنا دوستانہ تھا کہ یہ واضح ہو رہا تھا کہ یہ شخص وینا کے قریبی حلقے سے تعلق رکھتا ہے۔ وینا نے پوسٹ کے کیپشن میں صرف ’’کومبو‘‘ لکھا، جس نے مداحوں کے درمیان قیاس آرائیوں کا ایک طوفان اٹھا دیا۔
بعد میں یہ بات سامنے آئی کہ وینا کے ساتھ نظر آنے والا نوجوان کوئی اور نہیں بلکہ ان کے منیجر صائم ایوب ہیں۔ لیکن صائم نے اپنے انسٹاگرام پر جو تصاویر شیئر کیں، انہوں نے تو سب کو ہلا کر رکھ دیا۔
یہ خبر بھی پڑھیے: وینا ملک کی اجنبی لڑکے کے ساتھ وائرل تصاویر نے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچادیا
تصاویر میں وینا اور صائم ایک کار میں بیٹھے ہوئے نظر آ رہے ہیں، جہاں دونوں کے درمیان فاصلہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ وینا کے ہاتھ میں سرخ گلاب اور ایک گلدستہ بھی ہے، جو محبت کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر مداحوں نے ان تصاویر پر تبصرے کرتے ہوئے کہا کہ اگر صائم وینا کے بوائے فرینڈ ہیں، تو پھر شہریار چوہدری کہاں ہیں؟
یاد رہے کہ وینا نے گزشتہ سال شہریار چوہدری کے ساتھ اپنی نئی محبت کا اعتراف کیا تھا، لیکن ان کی شناخت کو ہمیشہ خفیہ رکھا۔ کچھ صارفین کا خیال ہے کہ شاید شہریار چوہدری ہی صائم ایوب ہیں، اور وینا نے ان کا نام تبدیل کرکے بتایا تھا۔
واضح رہے کہ صائم ایوب پیشے کے اعتبار سے میوزک کمپوزر ہیں اور وینا کے ساتھ کئی میوزک ویڈیوز پر کام کرچکے ہیں۔ انہوں نے اپنے انسٹاگرام پر خود کو وینا کا منیجر لکھا ہوا ہے، لیکن ان کی تصاویر نے تو سب کو یہی سوچنے پر مجبور کردیا ہے یہ رشتہ صرف پیشہ ورانہ ہی نہیں بلکہ اور بھی بہت کچھ ہے۔
وینا ملک، جو 2017 میں اپنے سابق شوہر اسد بشیر خٹک سے علیحدگی کے بعد اپنی ذاتی زندگی کو پرائیویٹ رکھنے کی کوشش کرتی رہی ہیں، اب ایک بار پھر چرچے میں ہیں۔
کیا وینا کی زندگی میں نئی محبت کا تعلق ان کے منیجر سے ہے؟ یا یہ صرف ایک اور قیاس آرائی ہے؟ جواب تو وینا ہی دے سکتی ہیں، لیکن اس وقت تک ان کے مداحوں کےلیے یہ معمہ ایک دلچسپ بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔
یاد رہے کہ کچھ عرصہ پہلے وینا ملک کی بولڈ اداکارہ متھیرا کے ساتھ ذومعنی گفتگو کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی، جسے سوشل میڈیا صارفین نے خوب تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
صارفین کا کہنا ہے کہ وینا ملک بھی خبروں میں رہنے کا گُر جانتی ہیں، اور دانستہ اس طرح کی حرکتیں کرتی ہیں تاکہ ان کا نام میڈیا میں رہے۔ اپنے نئے بوائے فرینڈ شہریار چوہدری کا نام بتاکر اس کا چہرہ چھپانا اور اب اپنے منیجر کے ساتھ قریبی تصاویر وائرل ہونے کے پیچھے بھی یہی مقصد ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شہریار چوہدری سوشل میڈیا کے درمیان صائم ایوب کے منیجر وینا ملک کے ساتھ وینا کے
پڑھیں:
چولستان کینال کو پنجاب کی کون سی نہر کا پانی دیں گے؟ چوہدری منظور
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما چوہدری منظور نے سوال کیا ہے کہ چولستان کینال کو پنجاب کی کون سی نہر کا پانی دیں گے؟ غریب کسانوں کا پانی چھین کر چولستان مین کارپوریٹ سیکٹر کو دینا چاہتےہیں، حکومت کو ایک سال ہوگیا مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں بلایا۔
اسلام آباد میں ندیم افضل چن سمیت پارٹی رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری منظور نے کہا کہ میں نے پانی کے مسئلے پر وزیراعظم کے سامنے 4،5 سوالات اٹھائے تھے جن میں سے صرف ایک کا جواب آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پہلا سوال وزیراعظم سے کیا تھا کہ ارسا ایکٹ میں لکھا ہے جب بھی پانی کا کوئی مسئلہ سامنے آئے گا تو مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلایا جائے گا، حکومت کو آئے ایک سال کا عرصہ گزرچکا ہے مگر مشترکہ مفادات کونسل کا ایک بھی اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا۔
انہوں نے کہاکہ بہت شور ہوتا ہے کہ صدر پاکستان نے منظوری دے دی، میں نے سوال اٹھایا تھا کہ صدر پاکستان دو چیزوں کی منظوری دیتے ہیں کہ اگر پارلیمنٹ کوئی قانون منظور کرے یا حکومت انہیں کوئی آرڈیننس بھیجتی ہے۔
چوہدری منظور نے کہا کہ راناثنااللہ نے کل اس سوال کا جواب دیا ہے کہ نہ تو یہ منصوبہ ایکنک نے منظور کیا ہے، نہ مشترکہ مفادات کونسل نے منظور کیا ہے اور نہ ہی صدر پاکستان نے اس کی منظوری دی ہے، ہمارا یہ موقف ہے کہ 18 ویں ترمیم کے بعد صدر پاکستان کے پاس کسی بھی انتظامی کام کی منظوری دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ تیسرا سوال یہ ہے کہ آپ غریب کسانوں کا پانی چھین کر کارپوریٹ سیکٹر پر لگانا چاہ رہے ہیں، تمام آبی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ منصوبہ ناممکن ہے، عام نہر سے 7 سے 14 فیصد پانی بھاپ بن کر اڑجاتا ہے جبکہ اس نہر سے 30 سے 40 فیصد پانی بھاپ بن کر اڑ جائے گا، آپ اگر اسپرنکل یا ڈرپ ایریگیشن کے ذریعے جدید فارمنگ کرنا چاہتے ہیں تو وہ نہیں کے پانی سے نہیں ہوسکتی کیوں کہ اس سے نوزل بند ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جدید فارمنگ کے لیے نہر کے بجائے بڑے بڑے تالاب بنانے ہوں گے، ڈی سلٹنگ کے لیے پانی کھڑا کرنا پڑے گا، وہاں کے موسم میں 3،4 دن کھڑے رہنے والے پانی میں کائی جم جائے گی، جب کائی جمے گی تو وہ بھی نوزل بند کردے گی۔
چوہدری منظور نے مزید کہا کہ آپ کہ رہے ہیں سیلاب کا پانی دیں گے، سیلاب تو جولائی، اگست اور ستمبر میں دو سے تین مہینے تک ہوتا ہے، باقی 9ماہ آپ کیا کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں پہلی مرتبہ ریورس انجینئرنگ ہورہی ہے، دنیا بھر میں نہر جہاں سے نکلتی ہے وہاں سے تعمیر شروع ہوتی ہے، انہوں نے چولستان سے تعمیر شروع کی ہے۔
چوہدری منظور نے کہا کہ میں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے سوال کیا تھا مگر ابھی تک جواب نہیں آیا کہ کس نہر کا پانی بند کرکے چولستان کینال کو دیں گے؟
انہوں نے کہا کہ ارسا کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کو پانی کی 43 فیصد کمی کا سامنا ہے، انہوں نے کہاکہ پنجاب میں پینے کا 80 سے 90 فیصد پانی زیرزمین سے آتا ہے جبکہ سندھ کا یہ مسئلہ ہے کہ وہاں پینے 80 سے 90 فیصد پانی دریا اور جھیلوں سے آتا ہے، یہ ان کی حساسیت ہے اور اس مسئلے کو کسی فارمولے کے تحت نہیں انسانیت کی بنیاد پر دیکھنے کی ضرورت ہے۔
چوہدری منظور نے کہا کہ پنجاب حکومت کارپوریٹ فارمنگ کے ذریعے پنجاب کے کسانوں کے ساتھ جو ظلم کرنے جارہی ہے، پیپلزپارٹی اس پر تمام متاثرہ اضلاع کے مظلوم کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے، اس پانی کے مسئلے پر کسانوں کے ساتھ جہاں مظاہرے کرنے پڑیں گے کریں گے۔
کینالز کے مسئلے پر صوبوں کو آپس میں نہ لڑائیں، ندیم افضل چن
اس موقع پر پیپلزپارٹی کے سیکریٹری اطلاعات ندیم افضل چن نے پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ پاکستان کی ریاست کو مضبوط کرنا سب سے زیادہ ضروری ہے، اس منصوبے میں آپ کی بدنیتی شامل ہے، انہیں چولستان اور ریگستان سے کوئی پیار نہیں ہے نہ یہ کاشتکاروں، ہاریوں اور پڑھے لکھے کسانوں کو زمینیں دینا چاہتے ہیں۔
ندیم افضل چن نے کہا کہ یہ اپنے آپ کو پنجاب کے وارث سمجھتے ہیں مگر یہ جنرل جیلانی اور جنرل ضیا کے وارث تو ہوسکتے ہیں، لیکن یہ پنجاب کے وارث نہیں ہیں، یہ بتادیں کہ انہوں نے پنجاب کے کسی ایک کاشتکار کو بھی ایک ایکڑ زرعی زمین دی ہو، اگر آپ کسی سرمایہ دار یا کسی بیورو کریٹ کو زمین دے رہے ہیں تو یہ پنجاب کا مقدمہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ پنجاب کا وارث محکمہ آبپاشی ہے، اس کے ریسٹ ہاؤس کس نے بیچے؟ کیونکہ آپ 40،50 سال حکمران رہے ہیں، یہ ریسٹ ہاؤس مراد علی شاہ نے نہیں بیچے جسے آپ طعنہ دے رہے ہیں نہ پیپلزپارٹی نے بیچے، کیا وارث زمینیں بیچتے ہیں یا جائیداد بڑھاتے ہیں؟ آپ خریدار ہوسکتے ہیں، وارث نہیں ہوسکتے، آپ بیچنے والے ہوسکتے ہیں۔
ندیم افضل چن نے کہا کہ گورنمنٹ ٹرانسپورٹ سروس ( جی ٹی ایس) غریبوں کی ایک سہولت ہوا کرتی تھی، آپ نے پنجاب میں حکمرانی کی اور وہ بس بیچ دی، اب آپ سبسڈائزڈ میٹرو، سبسڈائزڈ پیلی بس، نیلی بس چلارہے ہیں، اربوں کی گاڑیاں بیچ دیں اور اب پھر عوام کے پیسے سبسڈائزڈ ٹرانسپورٹ چلا رہے ہیں، آپ کی وہ پالیسی ٹھیک تھی یا یہ پالیسی ٹھیک ہے؟
ندیم افضل چن نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ہم آپ کے اتحادی ہے جس کی ہم ایک قیمت دے رہے ہیں، ہم آپ کے اتحادی نہیں، اس نظام، ملک اور آئین کے اتحادی ہیں، ہم پارلیمانی نظام کے اتحادی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے بنیادی صحت کے مراکز پر اربوں روپے لگانے کے بعد انہیں پرائیویٹائز کردیا، غریب کا بچہ پرائیویٹ اسکولوں میں نہیں پڑھ سکتا، وہ سرکاری اسکولوں میں پڑھتا تھا، آپ نے آج سرکاری اسکول بیچنا شروع کردیے، انہوں نے سوال کیا کہ کیا وارث اسکول، ہسپتال، آبپاشی کی زمینیں اور اپنی ٹرانسپورٹ بیچتا ہے؟ اپنے گھر کے برتن بیچنے والا وارث نہیں ہوتا، وہ ڈنگ ٹپاؤ ٹھگ ہوتا ہے، ہم حکومت سے بات چیت کے لیے تیار ہیں،کینالز کے مسئلے پر صوبوں کو آپس میں نہ لڑائیں۔
Post Views: 1