یاسمین راشد کا اعظم نذیر تارڑ کو پیکا ایکٹ کے تحت سزا دینے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
سابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نےجیل سے لکھے گئے خط میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کو پیکا ایکٹ کے تحت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد نے جیل سے لکھے گئے خط میں لکھا کہ اعظم نذیر تارڑ آپ کہتے ہو پاکستان میں انسانی بنیادی حقوق کی خلاف ورزیاں نہیں ہوئیں اس پر پیکا ایکٹ کے تحت آپ کیخلاف کاروائی ہونی چاہیے۔ پولیس بغیر ورانٹ گھروں میں داخل ہوکر خواتین اور بچوں کو ہراساں کرتی ہے۔اعظم نذیر تارڑ مجھے آپ پر شرم آتی ہے۔
ڈاکٹر یاسمین راشد نے خط میں لکھا آپ نے قانون صرف اور صرف اپوزیشن کے لیے بنایا ہے۔2022 سے اپوزیشن کے ساتھ انسانی بنیادی حقوق کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔آٹھ فروری کو پی ٹی آئی بھاری اکثریت سے الیکشن جیتی مگر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی فارم 47 کی حکومت قائم کردی گئی ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اعظم نذیر تارڑ یاسمین راشد
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔