سپریم کورٹ میں کل اہم کیسز سماعت کیلئے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
سپریم کورٹ میں کل اہم کیسز سماعت کیلئے مقرر WhatsAppFacebookTwitter 0 9 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)سپریم کورٹ میں کل چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں ریگولر بینچ سمیت دو آئینی بینچز کے سامنے اہم کیسز سماعت کی سماعت ہوگی۔سپریم کورٹ میں پہلا آئینی بینچ ٹیکس کیسز پر سماعت پیر کو صبح ساڑھے نو بجے کرے گا، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ ٹیکس کیسز پر سماعت کرے گا۔
بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس عامر فاروق شامل ہیں۔آئینی بینچ 500 سے زائد انکم ٹیکس 2011کے خلاف درخواستوں پر سماعت کرے گا۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ ملٹری کورٹ کیس پر سماعت کرے گا۔
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی ریگولر بینچ 9 مئی کیسز کی سماعت کرے گا، نو مئی واقعات میں ملوث ملزمان کی ضمانت منسوخی کے لیے پنجاب پراسیکوشن نے سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کر رکھی ہیں۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تشکیل بینچ میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس گل حسن اورنگزیب شامل ہیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ میں
پڑھیں:
عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا ، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔
سپریم کورٹ میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔ جسٹس صلاح الدین نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔
جسٹس ہاشم نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں، یہ کس نوعیت کا کیس ہے جس میں جسمانی ریمانڈ مانگ رہے ہیں؟ پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ ہم نے ملزم کے 3 ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ ڈیڑھ سال بعد تو جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا، وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ملزم ٹیسٹ کرانے کیلئے تعاون نہیں کر رہا، جسٹس ہاشم نے کہا کہ زیر حراست شخص کیسے تعاون نہیں کر رہا ؟۔ بعد ازاں عدالت نے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
سارک کے سابق سیکرٹری جنرل نعیم الحسن کا ٹورنٹو میں انتقال