ملتان، بزرگ عالم دین علامہ سید علی رضا نقوی ہزاروں علمائ، شاگردان کی موجودگی میں سپردخاک
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
نماز جنازہ میں علامہ سید علی اصغر نقوی، علامہ سید کاظم رضا نقوی، شیخ اسحاق نجفی، علامہ سید عامر عباس ہمدانی، علامہ ظفر حسین حقانی، علامہ قاضی نادر حسین علوی، سید عون ساجد نقوی، علامہ اختر حسین نسیم اور دیگر نے شرکت کی۔ اسلام ٹائمز۔ سربراہ اسلامی تحریک پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کے چچازاد بھائی، اسلامی تحریک پاکستان کے سینیئر نائب صدر علامہ سید محمد تقی نقوی کے چھوٹے بھائی مدرس جامعہ مخزن العلوم الجعفریہ شیعہ میانی ملتان علامہ سید علی رضا نقوی مختصر علالت کے بعد ملتان کے مقامی ہسپتال میں انتقال کر گئے تھے، مرحوم کی نماز جنازہ امامین کربلا سورج میانی میں حجتہ الاسلام والمسلمین علامہ سید محمد تقی نقوی کی اقتداء میں ادا کی گئی، گزشتہ سال مرحوم کا جواں سال بیٹا انتقال کرگیا تھا، مرحوم گزشتہ کئی سالوں سے شعبہ تدریس سے وابستہ تھے، مرحوم کو ہزاروں علمائے کرام اور شاگردان کی موجودگی میں سپردخاک کیا گیا۔ نماز جنازہ میں علامہ سید علی اصغر نقوی، علامہ سید کاظم رضا نقوی، شیخ اسحاق نجفی، علامہ سید عامر عباس ہمدانی، علامہ ظفر حسین حقانی، علامہ قاضی نادر حسین علوی، سید عون ساجد نقوی، علامہ اختر حسین نسیم اور دیگر نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ سید علی رضا نقوی
پڑھیں:
29 فلسطینی بچے اور بزرگ بھوک سے موت کے منھ میں چلے گئے، اقوام متحدہ کا الرٹ جاری
جنیوا: اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی شرح تین گنا بڑھ چکی ہے، خاص طور پر اس وقفے کے بعد جب رواں سال کے آغاز میں جنگ بندی کے دوران امداد کی رسائی ممکن ہوئی تھی۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب فلسطینی علاقے میں امداد کی ترسیل پر عالمی توجہ مرکوز ہے۔ حالیہ ہفتوں میں امدادی مراکز کے قریب فائرنگ کے واقعات سامنے آئے ہیں، خاص طور پر امریکہ کی حمایت سے قائم کیے گئے امدادی نظام کے قریب، جن میں کئی افراد شہید ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارچ میں جنگ بندی ٹوٹنے کے بعد اسرائیل نے غزہ کے لیے 11 ہفتوں تک امدادی سامان پر سخت پابندی عائد کی، جسے اب جزوی طور پر ہی ہٹایا گیا ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس امداد چوری کرتی ہے، تاہم حماس اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کے اتحاد "نیوٹریشن کلسٹر" کے مطابق مئی کے دوسرے حصے میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 50,000 بچوں کو جانچا گیا، جن میں سے 5.8 فیصد شدید غذائی قلت کا شکار پائے گئے۔ مئی کے آغاز میں یہ شرح 4.7 فیصد تھی، جبکہ فروری میں، جنگ بندی کے دوران، یہ شرح اس سے تقریباً تین گنا کم تھی۔
مزید یہ کہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بچوں میں "شدید غذائی قلت" کے کیسز میں بھی اضافہ ہوا ہے، جو ایک جان لیوا حالت ہے اور مدافعتی نظام کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔ ایک فلسطینی وزیر کے مطابق گزشتہ ماہ صرف چند دنوں میں بچوں اور بزرگوں کی بھوک سے 29 اموات ہوئیں۔
شمالی غزہ اور جنوبی علاقے رفح میں موجود وہ مراکز جہاں شدید کیسز کا علاج کیا جاتا تھا، اب بند ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے متاثرہ بچوں کو جان بچانے والا علاج دستیاب نہیں۔