پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 14 روپے فی لیٹر کمی کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت میں کمی کے بعد پاکستان میں بھی 16 مارچ سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 14 روپے فی لٹر کی کمی ہونے کا امکان ہے۔
امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ پٹرول کی ایکس ڈیپوٹ قیمت جو اس وقت 255.63 روپے فی لٹر ہے، 14.16 روپے کی کمی کے بعد 241.47 روپے فی لٹر ہوجائے گی، جس سے صارفین کو بڑا ریلیف ملے گا۔
اسی طرح ڈیزل کی قیمت جو اس وقت 258.
ڈیزل بنیادی طور پر اشیائے ضروریہ کی ٹرانسپورٹیشن میں استعمال ہوتا ہے، ڈیزل کی قیمت میں کمی سے اجناس کی قیمتوں پر فرق پڑے گا، جس سے عوام کو فائدہ پہنچے گا۔
کیروسین آئل کی قیمت میں 10.33 روپے کمی کا امکان ہے، جس سے کیروسین آئل کی قیمت 168.12 سے کم ہو کر 157.79 روپے ہوجائے گی۔
لائٹ ڈیزل آئل جو صنعتوں میں استعمال کیا جاتا ہے، کی قیمت میں بھی 7.12 روپے کمی کا امکان ہے، جس سے لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت 153.34 روپے سے کم ہو کر 146.22 روپے ہوجائے گی۔
علاوہ ازیں، کے الیکٹرک کے صارفین کو جنوری کے مہینے کی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 4.84 روپے فی یونٹ ریلیف ملنے کا بھی امکان ہے۔
اس طرح کے الیکٹرک صارفین کو 4.69 ارب روپے کا فائدہ ہوگا، کے الیکٹرک نے صارفین کو ریلیف دینے کیلیے نیپرا میں ایک پٹیشن جمع کرائی ہے، جس کی سماعت 20 مارچ کو ہوگی۔
کے الیکٹرک نے جنوری کی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 4.84 روپے فی یونٹ کمی کی سفارش کی ہے، تاہم سماعت کے موقع پر کے الیکٹرک کی درخواست پر تمام عوامل کو زیرغور لانے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کا امکان ہے روپے فی لٹر کی قیمت میں کے الیکٹرک صارفین کو
پڑھیں:
بجلی صارفین پر بوجھ ڈالنے کی تیاری؛ بجلی کی قیمت میں مزید اضافے کا امکان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ملک بھر کے عوام کو ایک اور مہنگائی کے جھٹکے کے لیے تیار رہنا ہوگا، حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمت میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین پر نافذ کرنے کے لیے بجلی تقسیم کار کمپنیوں نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو درخواست دی کہ بجلی فی یونٹ 19 پیسے مزید بڑھائی جائے، جس پر نیپرا نے سماعت کی تاریخ 29 ستمبر مقرر کر دی ہے، جس کے بعد فیصلہ سامنے آئے گا کہ عوام کو بجلی کتنے مہنگے نرخوں پر دستیاب ہوگی۔
سی پی پی اے کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں بتایا گیا ہے کہ اگست کے دوران ملک بھر میں 14 ارب 22 کروڑ یونٹس بجلی پیدا کی گئی، جن میں سے 13 ارب 71 کروڑ 50 لاکھ یونٹس تقسیم کار کمپنیوں کو فراہم کی گئیں۔ اس بجلی کی پیداواری لاگت اوسطاً 7 روپے 50 پیسے فی یونٹ رہی، جبکہ ریفرنس لاگت 7 روپے 31 پیسے فی یونٹ مقرر کی گئی تھی۔
یہی فرق 19 پیسے فی یونٹ کے اضافے کی صورت میں صارفین سے وصول کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے تحت مانگا گیا یہ اضافہ ملک بھر کے صارفین کو متاثر کرے گا اور کے الیکٹرک کے صارفین بھی اس کے دائرے میں آئیں گے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر نیپرا نے درخواست منظور کر لی تو عام شہریوں کے لیے بجلی کے بل ادا کرنا مزید مشکل ہو جائے گا کیونکہ پہلے ہی بجلی کی بلند قیمتیں گھریلو بجٹ پر بھاری پڑ رہی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی کے نرخوں میں ہر ماہ ایڈجسٹمنٹ سے متوسط اور غریب طبقے کی مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔ ایسے وقت میں جب مہنگائی پہلے ہی بلند ترین سطح پر ہے اور عوام اشیائے خورونوش سے لے کر ایندھن تک کی قیمتوں میں اضافے کا سامنا کر رہے ہیں، بجلی کا مزید مہنگا ہونا براہِ راست عوامی زندگی پر گہرا اثر ڈالے گا۔