مختلف ممالک پرامریکی ویزا پابندیوں کے خدشات بڑھ گئے
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمود سمیر) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مختلف ممالک کے شہریوں پرامریکی ویزوں کی پابندیاں عائد کرنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں اور امریکی میڈیا نے جو خبریں دی ہیں ان کے مطابق تین کیٹگریز بنائی جا رہی ہیں اور پاکستان کو اس فہرست میں شامل کیا جائیگا ۔ امریکی نائب صدر نے تو یہاں تک اعلان کردیا ہے کہ گرین کارڈ ہولڈرز کو بھی امریکہ سے بے دخل کیا جاسکتا ہے ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نان امیگرینٹ کا نعرہ لگا کر ووٹ حاصل کئے اور اب اپنے منشور پر عمل پیرا ہیں ،ان کی ترجیحات میں یہ بات شامل ہے کہ امریکہ کے اندر کوئی بھی شخص غیر قانونی طور پر داخل نہ ہوسکے اور امریکہ کو ہر لحاظ سے محفوظ بنایا جاسکے۔2016میں جب وہ اقتدار میں آئے تھے اس وقت بھی انہوں نے اسی طرح کی پابندیاں عائدکی تھیں اور ساتھ اسلامی ممالک کے باشندوں پر سفری پابندی عائدکردی تھی۔اس وقت پاکستان اس پابندی کی زد میں نہیں آیا تھا لیکن جونہی 2020میں جوبائیڈن انتظامیہ آئی تو انہوں نے فوری طور پر ان سات ممالک پر سے بھی پابندی ختم کردی تھی، غیرقانونی طور پر مقیم باشندوں کو امریکہ سے نکالا جارہا ہے لیکن پاکستان کیلئے یہ بات کسی حد تک حوصلہ افزا ہے کہ بہت کم تعداد میں پاکستانیوں کو نکالا گیا ہے ، بھارت کے ہزاروں لوگوں کو امریکہ سے نکالا جاچکا ہے ، اسی طرح دیگر ممالک کے لوگ بھی شامل ہیں، حکومت پاکستان کو چاہیے کہ اس حوالے سے امریکہ سے مسلسل رابطہ رکھے ۔پاکستانیوں کے سفر پر پابندی لگنے کے حوالے سے جب تک کوئی باضابطہ اعلان نہیںکیا جاتا حکومت اپنا سرکاری ردعمل بھی نہیں دے رہی تاہم دفتر خارجہ یہ کہہ رہا ہے کہ واشنگٹن میں سفارتخانے سے کہا گیا ہے کہ اس معاملے پر ضروری معلومات بھجوائی جائیں ۔ ایک طرف صدر ٹرمپ پابندیاں لگا رہے ہیں اور دوسری طرف دنیابھر سے امیرلوگوں کے لیے دروازے کھول رہے ہیں۔اب جو پانچ ملین ڈالر لائے گا اسے امریکہ کاگرین کارڈمل سکتا ہے لیکن جو لوگ روزگار کی تلاش میں قانونی طریقے سے امریکہ جانا چاہیں گے ان کیلئے مشکلات ہوںگی۔دوسری جانب وزیراعظم شہبازشریف نے اسلام آباد میں دانش یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھ دیا ہے ، یہ یونیورسٹی تقریباً 2026میں اپنے پہلے سیشن کا آغازکردے گی ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ دانش یونیورسٹی 190ملین پائونڈکی رقم سے بنائی جائیگی اور یہ پیسہ گزشتہ ہفتے ہی سپریم کورٹ کے اکائونٹ سے وفاقی حکومت کے اکائونٹ میں آیا ہے۔190ملین پائونڈ ایک مشہور مالیاتی سکینڈل ہے ، برطانیہ میں بحریہ ٹائون کے مالک ملک ریاض کی طرف سے بھجوائی گئی مشکوک رقم کو برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے ضبط کر لیا تھا۔اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کی کابینہ نے اس معاملے کو انتہائی مشکوک انداز میں ہینڈل کیا اور شہزاد اکبر نے بند لفافے کی کابینہ سے منظوری لی اور اس منظوری کے نتیجے میں 190ملین پائونڈکی رقم وفاقی حکومت میں آنے کی بجائے سپریم کورٹ کے اکائونٹ میں منتقل کرائی گئی اور وہاں رقم منتقل کرانے کا یہ مقصد تھا کہ ملک ریاض یہ رقم کراچی بحریہ ٹائون کی ادائیگی کیلئے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ادا کریں گے لیکن یہ اتنا بڑا سکینڈل بنا کہ نیب عدالت نے عمران خان اور انکی اہلیہ بشریٰ بی بی کو سزا سنادی اوراب وہ اڈیالہ جیل میں ہیں ۔کابینہ کو غلط معلومات دینے اور ذاتی فائدہ حاصل کرنے والے شہزاد اکبر عدالت سے روپوش ہیں لندن میں بیٹھے ہیں ۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امریکہ سے
پڑھیں:
برطانیہ کی اکثریت اسرائیل کیخلاف پابندیوں کی خواہاں ہے، سروے
برطانیہ میں ہونیوالے ایک نئے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ برطانوی عوام کی اکثریت غزہ میں جاری سفاک اسرائیلی رژیم کے سنگین جنگی جرائم کے جواب میں تل ابیب کیخلاف اقتصادی و اسلحہ جاتی پابندیاں عائد کرنے سمیت اسرائیل کیساتھ تجارتی معاہدے کی معطلی کی بھی خواہاں ہے! اسلام ٹائمز۔ "62 فیصد برطانوی، اسرائیل پر اقتصادی پابندیاں لگانے کے خواہاں ہیں جبکہ 65 فیصد اس کو ہتھیاروں کی فروخت روکنا چاہتے ہیں اور 60 فیصد برطانوی شہری، اسرائیل کے ساتھ تجارتی معاہدے کو بھی معطل کر دینا چاہتے ہیں" یہ اعداد و شمار برطانیہ میں ہونے والے یونڈر کنسلٹنگ (Yonder Consulting) نامی شماریاتی ادارے کے ایک نئے سروے کے نتائج پر مبنی ہیں کہ جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ برطانوی عوام کی اکثریت قابض صیہونی رژیم کی جنگی مشین کو روکنے کے لئے فیصلہ کن اقدامات کی حمایت کرتی ہے۔ مذکورہ بالا تینوں صورتوں میں بالترتیب صرف 11، 11 اور 13 فیصد برطانوی ہی تل ابیب کے خلاف مجوزہ ان فیصلہ کن اقدامات کی مخالفت کرتے ہیں۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے اپنے ایک پیغام کے ساتھ اس سروے کے نتائج کو منسلک کرتے ہوئے برطانوی رکن پارلیمنٹ رچرڈ برگن (Richard Burgon) نے اطلاع دی کہ اسرائیل پر پابندیوں سے متعلق بل، کہ جسے پیش کرنے کا میں ارادہ رکھتا ہوں، ان اقدامات پر بھی مشتمل ہو گا تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ (برطانوی) حکومت ابھی اور اسی وقت قدم اٹھائے!