اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سپریم کورٹ میں لاہور ہائیکورٹ سے 2 ججز لانے کے معاملے پر چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے 8 اپریل کو جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کرلیا۔
نجی ٹی وی آج نیوز کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کرلیا، جس میں سپریم کورٹ میں 2 مزید ججز لانے پر غور کیا جائے گا، سپریم کورٹ میں 2 ججز لاہور ہائیکورٹ سے لانے پر غور ہوگا۔
لاہور ہائیکورٹ کے 5 سینئر ججز کو سپریم کورٹ لانے کے لئے معاملہ زیر غور لایا جائے گا، اس حوالے سے 8 اپریل کو جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 10 فروری کو جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ میں 6 مستقل ججز اور ایک قائم مقام جج کو تعینات کرنے کی منظوری دی تھی۔13 فروری کو سپریم کورٹ میں 6 مستقل ججز اور ایک قائم مقام جج نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ججز سے حلف لیا تھا۔
حلف اٹھانے والے 6 مستقل ججز میں جسٹس عامر فاروق، جسٹس اشتیاق ابراہیم، جسٹس شکیل احمد، جسٹس شفیع صدیقی، جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس ہاشم کاکڑ شامل تھے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بھی بطور قائم مقام جج سپریم کورٹ اپنے عہدے کا حلف اٹھایا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب سے قائم مقام جج کے عہدے کا حلف لیا تھا۔

جماعت اسلامی کی کراچی میں امریکی قونصلیٹ کے قریب احتجاجی ریلی،کارکنوں اور پولیس میں تلخ کلامی

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن کا کو جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ میں چیف جسٹس یحیی اجلاس طلب

پڑھیں:

ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں، سپریم کورٹ

اسلام آباد:

صنم جاوید کی 9 مئی مقدمے سے بریت کے خلاف کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔

سپریم کورٹ میں  9 مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی،  جس میں حکومتی وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ  صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی۔ ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور ملزمہ کو بری کیا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔ اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے۔ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔

وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جس پر جسٹس صلاح الدین  نے ریمارکس دیے کہ کریمنل ریویژن میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔

صنم جاوید کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے ہائیکورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آہپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے؟ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے۔ اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے غصے میں فیصلہ دیا۔  بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم شہباز شریف نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس 24 اپریل کی صبح طلب کرلیا
  • سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایسٹر کی تقریب، مسیحی برادری کی خدمات کا اعتراف
  • عمر سرفراز چیمہ وہی ہیں جو گورنر تھے؟ سپریم کورٹ کا استفسار
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ
  • یہ عمر سرفراز چیمہ  وہ ہے جو گورنر رہے ہیں؟سپریم کورٹ کا استفسار
  • سپریم کورٹ نے عمران خان جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کر دیا
  • ججزٹرانسفرکیس : رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ آئینی بنچ کو جواب جمع کرا دیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے تبادلے کیخلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں، سپریم کورٹ