Express News:
2025-06-09@11:36:15 GMT

تُو ہے عینِ نور تیرا سب گھرانہ نور کا (پہلا حصہ)

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نام انتہائی مبارک ہے، فاطمہ کے معنی ہوا روکنے اور چھڑانے والی، آتشِ جہنم سے نجات دینے والی۔

 حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ’’ ان کا نام فاطمہ اس لیے ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں اور ان کی نسل کو روزِ قیامت آگ سے محفوظ فرمایا ہے۔‘‘ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ’’ میں نے اپنی بیٹی کا نام فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اس لیے رکھا کہ ’’ اللہ تعالیٰ نے فاطمہؓ اور ان سے محبت کرنے والوں کو دوزخ کی آگ سے آزاد فرما دیا ہے۔‘‘

حضرت فاطمہؓ کا لقب زہرا ہے، جس کے معنی کلی کے ہیں، آپ اپنے والد حضرت محمد ﷺ کے گلشن کی کلی تھیں، آپؓ کے جسم سے جنت کی خوشبو آتی تھی جسے رسول اللہ ﷺ سونگھا کرتے تھے۔

 ’’زہرا‘‘ کا مطلب انتہائی خوب صورت بھی ہے حضرت فاطمہ حسین و جمیل اور حسن میں بے مثال تھیں، اسی وجہ سے آپؓ کو زہرا کے نام سے پکارا جانے لگا۔ حضور اکرم ﷺ نے اپنی بیٹی فاطمہؓ کی پاک دامنی کی گواہی دی ہے۔ فرمایا بے شک فاطمہؓ پاک دامن، پاک دامن ہیں اور اللہ تعالیٰ نے حضرت فاطمہؓ کی اولاد پر جہنم کی آگ حرام کر دی ہے۔ حضرت فاطمہؓ کا لقب بتول بھی ہے، ان کے کردارکی پاکیزگی اور دنیا کی لذتوں سے دور رہنے اور صبر و استقامت کی حدوں کو چھو لینے کی وجہ سے ’’بتول‘‘ لقب ہوا۔

بتول و فاطمہ زہرا لقب اس واسطے پایا

کہ دنیا میں رہیں اور دیں، پتا جنت کی نگہت کا

آپؓ نے سیدۃ النسا العالمین کا لقب بھی پایا، اس کے معنی ’’ تمام جہان کی عورتوں کی سردار۔‘‘

جب حضرت فاطمہؓ کی ولادت باسعادت ہوئی تو ساری فضا آپؓ کے چہرے کے نور سے منور ہوگئی۔

تیری نسلِ پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا

تُو ہے عینِ نور تیرا سب گھرانہ نور کا

حضرت فاطمہؓ کا حسن مبارک چودھویں رات کے چاند سے مشابہ تھا یا سورج کی طرح جو بادلوں سے نکلتے وقت گھٹا کو چھپا دے، چہرے کی رنگت سفید اور سرخی مائل تھی، آپؓ اپنے والد ماجد تاجدار مدینہ حضرت محمد ﷺ سے بہت مشابہت رکھتی تھیں،گویا سراپا نور ہی نور تھیں اورکیوں نہ ہوتیں کہ آپ فاطمہؓ حضرت محمد ﷺ کے قلب وجگر کا حصہ تھیں۔ رسول پاک ﷺ نے فرمایا کہ ’’ اے فاطمہ دنیا کی پریشانیوں پر صبر کر۔‘‘

جب حضرت فاطمہؓ کی عمر پندرہ بعض روایتوں میں سترہ سال درج ہے تو اس عرصے میں معززین عرب کے رشتے حضرت فاطمہ کے لیے آئے حتیٰ کہ حضرت ابو بکر صدیق اور حضرت عمر فاروقؓ نے بھی اپنی خواہش سے آگاہ کیا لیکن آپؐ نے یہ ارشاد فرمایا کہ ’’ یہ معاملہ اللہ کے سپرد ہے‘‘ ابھی تک حضرت علیؓ یہ جسارت نہیں کر سکے تھے چنانچہ ایک موقع پر حضرت ابوبکر صدیقؓ نے حضرت علیؓ سے فرمایا ’’آپ ہر اچھی عادت سے متصف ہیں اور اللہ کے رسول ﷺ سے خاص رشتہ اور خصوصی محبت میں بندھے ہوئے ہیں، مجھے امید ہے کہ اللہ اور اس کے رسول حضرت محمد ﷺ نے ان (حضرت فاطمہؓ) کا معاملہ آپ کے لیے روکا ہوا ہے۔‘‘

حضرت ابو بکرؓ کی بات سن کر آپ کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں اور فرمایا ’’ اے ابو بکر مجھے میری تنگدستی نے ایسا کرنے سے روکا ہوا ہے‘‘ حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمایا’’ اے علی! ایسا نہ کہو کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے نزدیک دنیا خس و خاشاک کے سوا کچھ بھی نہیں‘‘ چنانچہ اس واقعے کے بعد آپ کا حوصلہ بلند ہوا اور امید بندھی، تو آپ حضرت محمد ﷺ سے اپنا مدعا بیان کرنے کے لیے ان سے ملنے تشریف لے گئے۔ اس وقت آپ ﷺ ام المومنین حضرت ام سلمیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حجرہ اقدس میں تشریف فرما تھے۔ حضرت علیؓ نے ہمت کر کے آپ ﷺ سے اپنا مدعا بیان کیا۔

 ’’یا رسول اللہ ﷺ میرے ماں باپ آپ پر قربان جائیں، آپ جانتے ہیں کہ آپ نے مجھے اپنے چچا ابو طالب اور چچی فاطمہ بنت اسد سے لیا ہے، آپ نے میری رہنمائی کی مجھے ادب آداب سکھائے، آپ ﷺ نے مجھ پر میرے والدین سے بڑھ کر شفقت و احسان فرمایا، آپ ہی دنیا اور آخرت میں میرا وسیلہ ہیں، میں یہ چاہتا ہوں کہ اللہ رب العزت آپؐ کے ذریعے میرے پشت پناہی، یوں فرمائے کہ میرا بھی ایک گھر اور بیوی ہو، میں جس میں چین حاصل کر سکوں لہٰذا میں آپ کی بارگاہ میں آپ کی شہزادی فاطمہؓ کے لیے نکاح کا پیغام لے کر حاضر ہوا ہوں۔‘‘

ام المومنین حضرت ام سلمیٰؓ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے دیکھا کہ حضور اکرمؐ کا چہرہ انور خوشی سے کھل اٹھا، آپ ﷺ نے حضرت علیؓ کی وہ بات سن کر فرمایا، تمہارے پاس مہر ادا کرنے کے لیے کوئی ایسی چیز ہے جس سے فاطمہؓ کا مہر ادا کرسکو؟ حضرت علیؓ نے فرمایا ’’ اللہ کے رسول ﷺ ! میرے پاس ایک زرہ اور ایک اونٹ ہے‘‘ حضور نبی اکرم ﷺ نے زرہ کو فروخت کرنے کا کہا۔

پھر مبارک باد دیتے ہوئے فرمایا کہ ’’اے علی! تمہیں مبارک ہو کہ اللہ نے زمین پر فاطمہ سلام اللہ علیہا سے تمہارا نکاح کرنے سے پہلے آسمان میں تم دونوں کا نکاح کر دیا ہے اور تمہارے آنے سے پہلے ایک آسمانی فرشتہ میرے پاس حاضر ہوا، جس کو میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا، اس نے آ کرکہا’’ السلام علیک یا رسول اللہ ﷺ ! آپ کو مبارک ملن اور پاکیزہ نسل کی بشارت ہو۔‘‘

حضرت علی کرم اللہ نے اپنی زرہ چار سو درہم میں فروخت کر دی۔ خریدار مبارک ہستی اور مسلمانوں کے تیسرے خلیفہ حضرت عثمان غنیؓ تھے۔ آپؓ غنی تھے حیا دار تھے، سخی تھے، یہ کیسے ممکن تھا کہ علیؓ سے قیمت وصول کرتے لہٰذا حضرت عثمان غنیؓ نے ہدیہ کے طور پر خریدی ہوئی زرہ حضرت علیؓ کو پیش کر دی۔

اپنی لاڈلی اور پیاری بیٹی حضرت فاطمہؓ کے نکاح نے رحمۃ اللعالمین، خاتم النبین کو روحانی خوشی عطا فرمائی، حضرت علیؓ کی خوش نصیبی ہی تو تھی کہ آپؓ کو رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پاکیزہ صحبت نصیب ہوئی لہٰذا خوشیوں کے محور میں جب آپ ﷺ مسجد نبوی تشریف لے گئے تو خوشی و فرحت کا احساس آپ ﷺ کے چہرہ انور پر روشنی بکھیر رہا تھا، آپ ﷺ نے مسجد نبوی پہنچتے ہی حضرت بلالؓ ؓ سے فرمایا کہ’’ مہاجرین و انصار کو بلا لاؤ‘‘ جب ارشاد کی تعمیل ہوگئی تو آپ ﷺ منبر پر جلوہ افروز ہوئے، اللہ کی حمد و ثنا بیان کرنے کے بعد اپنی دلی کیفیت سے آگاہ کیا، دونوں جہانوں کے سردار احمد مجتبیٰ ﷺ کی آواز میں مسرت و خوشی کی دنیا سمٹ آئی تھی، موسم بہار اور چاند تارے جشن منا رہے تھے کہ آج اپنی اس لخت جگر کے نکاح کی خوشخبری اپنے رفقا کار اور ساتھیوں کو سنا رہے تھے جو ہر قدم پر ساتھ تھی۔( جاری ہے)

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: رضی اللہ تعالی ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ حضرت فاطمہ فرمایا کہ حضرت علی کہ اللہ کے رسول کے لیے

پڑھیں:

یہ عید حضرت ابراہیم علیہ اسلام کے اسوہ حسنہ کی تائید و تجدید ہے،ڈاکٹرعشرت العباد

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جون2025ء)سابق گورنر سندھ(نشان امتیاز)روح رواں ایم پی پی ڈاکٹر عشرت العباد خان نے عید الاضحی کے موقع پر امت مسلمہ بالخصوص پاکستانی مسلمانوں کے نام پیغام میں کہا ہے کہ یہ عیدحضرت ابراہیم علیہ اسلام کے اسوہ حسنہ کی تائید و تجدید ہے۔ عید الاضحی کا دن ہر مسلمان کے لئے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اللہ کی راہ میں قربانی دے کر امت مسلمہ اس عہد و عمل کو دہراتی ہے جو سنت ابراہیمی علیہ اسلام کی قربانی کی یاد تازہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان دنوں امت مسلمہ جن مشکلات اور مصائب سے دوچار ہے وہ کسی سے مخفی نہیں۔امت مسلمہ ایثار و قربانی کا پیکر ہے۔ لیکن الحمدللہ ان نامساعد حالات میں بھی میں بھی ہم بڑے صبر و استقامت کے ساتھ اپنی منزل کی طرف روں دواں ہیں۔

(جاری ہے)

بھارت سے جنگ میں کامیابی اور افواج پاکستان کی شجاعت پر فخر ہے۔ پاکستان کی افواج اور عوام دہشت گردوں سے مقابلہ پراکسی وار کامقابلہ جرات مندی سے کر رہے ہیں۔

ہم دہشت گردوں سے مقابلے میں 80 ہزار افراد کی قربانیاں دے چکے ہیں۔ اسوقت بھی دہشت گردوں سے مقابلے و حملوں میں معصوم بچوں کی شہادتیں بزدل دشمن کی فسطائیت ہے۔ ہمارے فوجی جوان ملک کی حفاظت کے لئے دشمن کو جہنم واصل کرنے اور راہ حق میں شہادتوں سے بھی گریز نہیں کر رہے۔ یہ جذبہ سنت ابراہیمی کی طرح دین اسلام کی سربلندی کے لئے قابل فخر عمل ہے۔

فلسطین کے مسلمان مسلسل شہادتیں دے رہے ہیں۔ انسانیت غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ مظالم پر شرما رہی ہے۔ اسرائیلی جارحیت، مسلمانوں کی نسل کشی پر عالمی عدالت، اقوام متحدہ، او آئی سی کچھ بھی نہیں کر رہی انہیں امداد تک نہیں پہنچنے دی جا رہی۔ کشمیر بھی مظالم کی مکمل لپیٹ میں ہے۔ جہاں شہادتیں جذبہ ایمانی کو کمزور نہیں کر پارہیں۔ آیئے ہم اس عید قرباں پر اللہ تعالی سے دعا کریں کہ جہاں جہاں امت مسلمہ پر ظلم ہو رہا ہے اللہ غیب سے انکی مدد فرمائے۔

ہمیں اسلامو فوبیا کا سامنا ہے لیکن ہم نے بھارتی جارحیت اور انتہا پسندی کے جواب میں تمام بین الاقوامی قوانین کی پاسداری اور عام بھارتیوں کو نشانہ نہ بنا کر ثابت کیا کہ ہم امن پسند اور اسلام امن و آشتی کا مذہب ہے، بھارت انتہا پسند ملک ہے۔ ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ رسول اکرم ﷺ کے آخری خطبے کے مطابق کاربند رہیں گے اور ہم اقلیتوں کا بھی احترام اور انہیں مکمل آزادی دے کر اپنی اسلامی روایات پر کاربند ہیں۔ عید کی ان خوشیوں میں ان افراد کو یاد رکھیں جو قربانی کی استطاعت نہیں رکھتے۔ غریبوں کو خوشیان بانٹنا ہی مقصد عید الاضحی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عیدالاضحیٰ۔۔۔ سر تسلیم خم کرنے کا عہد
  • عیدالاضحیٰ کا پہلا دن مذہبی جوش و جذبے سے منایا گیا ، دوسرے دن بھی قربانی جاری
  • شیخہ فاطمہ بنت مبارک گرلز کیڈٹ کالج تربت کی سرزمین پر علم، خود اعتمادی اور قومی خدمت کا نیا باب
  • عیدالاضحیٰ کا پہلا دن مذہبی جوش و جذبے سے منایا گیا
  • کراچی، دعائے عرفہ و مجلس شہادت حضرت مسلمؑ کا مرکزی روح پرور اجتماع، ویڈیو رپورٹ
  • وائس چانسلر فاطمہ جناح  کا سر گنگا رام ہسپتال کا دورہ، مریضوں اور عملے کے ساتھ عید کی خوشیاں منائیں
  • کراچی، ‎مرکزی دعائے عرفہ و مجلس شہادت حضرت مسلم ابن عقیلؑ
  • کراچی، آئی ایس او کے تحت ‎مرکزی دعائے عرفہ و مجلس شہادت حضرت مسلم ابن عقیلؑ کا انعقاد
  • حضرت ابراہیمؑ کے ایثار و قربانی  کی روح سے سبق سیکھنے ، صدر آصف زرداری
  • یہ عید حضرت ابراہیم علیہ اسلام کے اسوہ حسنہ کی تائید و تجدید ہے،ڈاکٹرعشرت العباد