عیدالفطر پر نئے جوڑے سلوانے سے محروم افراد نے تیار کپڑوں کی خریداری شروع کردی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
کراچی، لاہور، پشاور سمیت مختلف شہروں میں مردانہ کپڑوں کی فروخت کے لیے تجارتی مراکز سحری تک کھلے رہتے ہیں جہاں پر شہریوں کا غیر معمولی رش لگا رہتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عید الفطر کے لیے نئے جوڑے سلوانے سے رہ جانے والے خواتین و حضرات نے تیار کپڑوں کی خریداری شروع کردی۔ کراچی، لاہور، پشاور سمیت مختلف شہروں میں مردانہ کپڑوں کی فروخت کے لیے تجارتی مراکز سحری تک کھلے رہتے ہیں جہاں پر شہریوں کا غیر معمولی رش لگا رہتا ہے۔ عید الفطر کے موقع پر نئے کپڑے سلوائے جاتے ہیں، درزیوں کے پاس رش کی وجہ سے نئے کپڑوں کی سلائی بند کردی گئی ہے۔ مختلف برانڈز کے تیار کپڑوں کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، مردوں کی نسبت خواتین کو ورائٹی اور مختلف ڈیزائن کے کپڑے آسانی سے مل جاتے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کپڑوں کی
پڑھیں:
القسام کی کارروائی بچوں و خواتین کے خون اور گھروں کی تباہی کا انتقام ہے، حماس رہنماء
اپنے ایک جاری بیان میں سامی ابو زھری کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا! فلسطین کے حوالے سے باتوں کی بجائے کوئی عملی قدم اٹھائے۔ قبضے کا خاتمہ ہو اور ہماری قوم کی زندگی، آزادی و وقار کے حق کو تسلیم کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کے رہنماء "سامی ابو زهری" نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں صیہونی رژیم کے خلاف القسام بریگیڈ کی تازہ ترین کارروائی اسرائیل کے سنگین جنگی جرائم کا فطری جواب ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی ان لوگوں کا انتقام ہے جو انتہائی مشکل حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔ القسام بریگیڈ روزانہ کی بنیاد پر دشمن کو بھاری نقصان پہنچا رہی ہے کہ جس کا واضح ترین نمونہ آج خان یونس و جبالیہ میں سامنے آیا۔ سامی ابو زھری نے کہا کہ یہ کارروائی اس قدر اثر رکھتی ہے کہ جس نے جنگی مجرم "نتین یاہو" کو یہ کہنے پر مجبور کر دیا کہ آج کا دن بہت سخت اور اندوہناک ہے۔ حماس رہنماء نے فلسطینیوں کی نسل کشی اور ان کی سرزمین کے قبضے کے خاتمے کے لئے فوری بین الاقوامی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا! فلسطین کے حوالے سے باتوں کی بجائے کوئی عملی قدم اٹھائے۔ قبضے کا خاتمہ ہو اور ہماری قوم کی زندگی، آزادی و وقار کے حق کو تسلیم کیا جائے۔ آخر میں سامی ابو زھری نے غزہ میں ہونے والے جرائم پر عالمی برادری کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی خاموشی ناقابل جواز ہے۔ آج ہمیں ایک ایسا واضح موقف اپنانے کی ضرورت ہے جس میں قتل و محاصرے کا خاتمہ اور جارحین کا ہاتھ روکنا شامل ہو۔