امریکی کانگریس کے وفد کی آرمی چیف سے ملاقات، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے کردار کو سراہا
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
راولپنڈی:
امریکی کانگریس کے ایک وفد نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیرسے ملاقات کی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے کلیدی کردار کو سراہا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی آیس پی آر) کے مطابق کانگریس کے وفد نے جی ایچ کیو میں آرمی چیف سے ملاقات کی، وفد کی قیادت جیک برگمین کر رہے تھے، جبکہ تھامس سوزی اور معزز جوناتھن جیکسن بھی وفد میں شامل تھے۔
ملاقات میں باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تبادلہ خیال جبکہ علاقائی سلامتی اور دفاعی تعاون پر زور دیا گیا۔ دونوں فریقین نے باہمی احترام، مشترکہ اقدار اور اسٹریٹجک مفادات کی بنیاد پر مسلسل رابطے کی اہمیت کو دہرایا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق امریکی ارکانِ کانگریس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے کلیدی کردار کو سراہا اور علاقائی امن و استحکام کے لیے پاکستان کی مسلسل کوششوں کا اعتراف بھی کیا۔
امریکی کانگریس کے وفد نے پاکستانی قوم کی ثابت قدمی اور اس کے اسٹریٹجک پوٹینشل کی بھی تعریف کی۔
امریکی وفد نے پاکستان کی خودمختاری کے لیے اپنے احترام کا اظہار کرتے ہوئے سیکیورٹی، تجارت، سرمایہ کاری اور معاشی ترقی کے شعبوں میں وسیع البنیاد دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اعلامیے کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے وفد کے دورے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ دیرینہ شراکت داری کو مزید مستحکم اور متنوع بنانے کا خواہاں ہے۔ یہ تعلقات باہمی مفادات اور قومی خودمختاری کے احترام پر مبنی ہوں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات کے دوران انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں تربیتی تعاون کے لیے مفاہمتی یادداشتوں پر بھی دستخط کیے گئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کانگریس کے پاک فوج کے کے مطابق وفد نے
پڑھیں:
لاس اینجلس فسادات: نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بعد مظاہروں کی شدت میں اضافہ
امریکی شہر لاس اینجلس میں ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں میں اس وقت شدت دیکھی گئی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے علاقے میں وفاقی حکومت کے زیرانتظام موجود نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا۔
یہ مظاہرے گزشتہ روز اس وقت شروع ہوئے تھے جب ٹرمپ انتظامیہ نے علاقے میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر غیرملکی افراد کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا۔
یہ بھی دیکھیے: امریکا جانا مشکل :امیگریشن پالیسی سخت کرنے کا بل کانگریس میں پیش
1965 کے بعد یہ پہلی دفعہ کسی امریکی صدر نے ریاست کے گورنر کی درخواست کے بغیر نیشنل گارڈ تعیناتی کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی صد کے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناکر اسے مظاہرین کو مزید اشتعال دلانے کے سبب کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ کیلی فورنیا کے گورنر گیویون نیوسم نے اس اقدام کو بحران پیدا کرنے کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے امریکی صدر کو لکھے ایک خط میں فیصلہ واپس لینے کا کہا۔ اس فیصلے کے بعد ہزاروں مظاہرین نے سڑکوں کا رُخ کیا ہے اور وفاقی فورس کی تعیناتی کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے مظاہروں نے کے بعد کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں قریباً 2 ہزار نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو مظاہرین کے خلاف تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا کا غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک چھوڑنے پر 1000 ڈالر دینے کا اعلان
مظاہروں کے درمیان مظاہرین کے کئی علاقوں میں وفاقی امیگریشن اہلکاروں کے ساتھ تصادم ہوا اور علاقے میں ٹریفک کے نظام میں بھی خلل پڑا۔ رپورٹس کے مطابق ٹرمپ حکومت نے امیگریشن حکام کو یومیہ 3 ہزار قانونی رہائش پذیر غیرملکیوں کے انخلا کا ہدف دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
فسادات لاس اینجلس مظاہرے