Daily Ausaf:
2025-04-25@03:24:07 GMT

ڈاکٹر خورشید احمد بھی ہم سے جدا ہو گے

اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT

جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر ڈاکٹر خورشید احمد انتقال فرماگئے ۔انا للہ وانا الیہ راجعون
پاکستان میں اسلامی جماعتیں بھی بہت ہیں اور اسلامی سیاسی جماعتیں بھی بہت مگر جماعت اسلامی نے اسلام اور پاکستان کے دامن میں جو رتن جمع کئے ہیں وہ جماعت اسلامی پر بس ہیں ۔ڈاکٹر صاحب کا تعلق ایک علمی ،دینی خانوادے سے تھا ، مذہبی گھرانے میں 23مارچ 1932ء میں پیدا ہوئے،علم دوست ماحول میں پرورش پانے کی وجہ سے دینی فکر کے ساتھ پروان چڑھے ۔پندرہ برس کے تھے کہ ہندوستان تقسیم ہوگیااور آگ کا دریا پار کرکے پاکستان آگئے ۔
ابتدائی تعلیم علم کے مرکز دلی میں حاصل کی ،ہجرت کے بعد کراچی میں سیٹل ہوئے تو ایم اے تک کی تعلیم کراچی میں حاصل کی ۔علم کی پیاس برطانیہ لے گئی جہاں لیسٹر یونیورسٹی سے اسلامی معیشت میں پی ایچ ڈی کیا ۔اسلامیات اور فلسفے میں خصوصی دلچسپی رکھتے تھے جبکہ اسلامی معیشت دان کی حیثیت سے بین الاقوامی سطح پر ایک مضبوط حوالہ بنے ۔سود سے پاک معاشی نظام کا مربوط تصور پیش کیا اور اسے نظام کی تشکیل کے لئے ثابت قدم ہو گئے۔پاکستان میں اسلامی معیشت کے قیام کے لئے متعد دسفارشات مرتب کیں ۔ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز ISP اسلام آباد کے بانی چیئرمین ٹھہرے اور دہائیوں کی خدمات سے ادارے کی بین الاقوامی شناخت قائم کر نے میں اہم اور کلیدی کردار ادا کیا۔اس کے لئے انہوں نے دنیا بھر کی یونیورسٹیز میں سینکڑوں لیکچر دے کر یہ اجاگر کیا کہ اسلام ہی وہ کامل نظام زندگی ہے جو حلال معیشت کی بنیاد پر دنیا کو خوشحالی اور امن و سکون کا گہوارہ بنا سکتا ہے ۔
ڈاکٹر خورشید احمد کی ہمہ گیریت کا کرشمہ تھا کہ ایک ہی وقت میں وہ اسلامی نظریاتی کونسل اور مختلف مشاورتی کمیٹیوں میں بھرپور خدمات سر انجام دیتے رہے ۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی کی وزارت کا قلمدان سنبھالا تو اپنی شب روز کی محنت سے افکار و نظریات اور پاکستان کے وقار کو عظمت ورفعت کی تازہ تصویر بنادیا۔یوں دنیا بھر کے بڑے اعزازات ان کے گلے کا ہار اور ملک کے لئے عزت و وقار بنے۔
دنیا میں اپنے آپ کو عالمی ماہر معاشیات کے طور پر منوایا ۔ڈاکٹر خورشید احمد 1950 ء کے لگ بھگ مولا سید ابوالاعلی مودودی کے افکار نظریات سے ہم آہنگی کی بنا پر جماعت اسلامی سے منسلک ہوگئے اور جماعت کے نائب امیر کے منصبدار تک گئے ،جماعت کے منشور کی تیاری اور دیگر سیاسی اخلاقی روایات تک کی اساسی ہیئت بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
2002 ء میں سینیٹ آف پاکستان کے رکن منتخب ہوئے تو ادارے کی مختلف کمیٹیز کی بھرپور فعالیت کے لئے خصوصی محنت کی اور معاشی و تعلیمی حوالے سے ملکی نظام میں انقلابی تبدیلیاں لانے کی جستجو ئے پیہم کی۔ڈاکٹر صاحب نے فقط اداروں کی تہذیب کی ذمہ داریاں ہی نہیں نبھائیں بلکہ تحقیق و تدریس کی شمعیں بھی روشن رکھیں اور پوری ملت اسلامیہ میں علم و دانش کے فروغ میں تاریخی کردار ادا کیا۔یہ کہنا بھی تعلی کے زمرے میں نہیں آتا کہ انہوں نے جماعت اسلامی کو مقبولیت کی رفعتوں تک پہنچایا اور ایک وقت ایسا بھی آیا کہ ہر صالح نوجوان کی سوچ کا اولین نقطہ ارتکاز وہی ہوتے۔پاکستان میں سود سے پاک بنکاری کے فروغ کی راہ انہوں ہی نے ہموار کی ۔ انہوں نے جہاں اندرون و بیرون ملک لیکچر ز کے لئے وقت نکالا وہیں بہت سارا تحریری ورثہ بھی امت مسلمہ کو عطا کر گئے۔
عالمی سطح پر ان کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب “Elimination of Riba from the Economy ” جس کا اردو ترجمہ ’’معیشت میں ربا کا خاتمہ‘‘ اردو میں اس موضوع پر آنتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ربا پر لکھی گئی اس کتاب میں سودی معاشرے کی ہولناکیوں کا تفصیلی احاطہ کیا گیا ہے اور ڈاکٹر صاحب نے یہ دعویٰ کیا ہے سودی نظام معیشت ہی انسانی معاشروں میں عدم تحفظ ،عدم مساوات اور استحصال کا بنیادی شاخسانہ ہے جو اقوام کی تباہی و بربادی کی سب سے بڑی وجہ ہے ۔
13 اپریل 2025 ء کا دن امت مسلمہ کیلئے بہت بھاری گزرا ہے کہ یہ ڈاکٹر خورشید احمد کو ہم سے جدا کر گیا ہے ۔اللہ مرحوم کو غریق رحمت فرمائے اور ان کے درجات کو بلند فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ڈاکٹر خورشید احمد جماعت اسلامی کے لئے

پڑھیں:

غزہ کے لوگوں کیلئے احتجاج وقت کی اہم ضرورت ہے، جماعت اسلامی بلوچستان

کوئٹہ میں ایک وفد سے ملاقات کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنماء کبیر شاکر نے کہا کہ بدامنی، بے روزگاری کیوجہ سے صوبے کے عوام پریشان ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی بلوچستان کے نائب امیر مولانا عبدالکبیر شاکر نے کہا ہے کہ غزہ کے عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے 26 اپریل قومی سطح پر ہڑتال وقت کی اہم ضرورت ہے۔ یہ ہڑتال کسی پارٹی تنظیم کی نہیں، بلکہ پوری قوم کی ہے۔ تاجربرادری کی حمایت خوش آئند ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی دفتر میں وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو میں کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کا پاکستان کیساتھ دینی رشتہ ہے۔ بدامنی، بے روزگاری کی وجہ سے بلوچستان کے عوام پریشان ہیں۔ روزگار برائے فروخت، بارڈر بند، بدامنی اور بدعنوانی نے بلوچستان کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔ بلوچستان کے عوام کے مطالبات جائز ہیں۔ حکمرانوں کو عوام کے حقوق پر توجہ دینی چاہئے۔ بلوچستان کے نوجوانوں کو روزگار میسر ہے نہ تعلیم و کاروبار کے مواقع ہیں۔ تاجر تجارت نہیں کرسکتے۔ ان حالات میں ہم ایوان کے اندر اور باہر مظلوموں کے حقوق کیلئے آواز بلند کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پہلگام حملہ جھوٹ کا پلندہ، مودی حکومت کی چال ہے: عبدالخبیر آزاد  
  • اویس احمد بلگرامی کی جنید انوار سے ملاقات
  • اسٹیبلشمنٹ فیڈریشن کو ون یونٹ نظام نہ بنائے: لیاقت بلوچ
  • تحریکِ انصاف کا اندرونی انتشار اسٹیبلشمنٹ کی طاقت بن گیا، جماعت اسلامی
  • ''اسرائیل مردہ باد'' ملین مارچ
  • جے یو آئی، جماعت اسلامی کا فلسطین پر ملک گیر مہم چلانے کا اعلان
  • لبنان: اسرائیلی ڈرون حملے میں جماعت اسلامی کے رہنما شہید
  • حافظ نعیم الرحمٰن سے جے یو آئی س کے وفد کی ملاقات
  • فضل الرحمن حافظ نعیم ملاقات : جماعت اسلامی ، جے یوآئی کا غزہ کیلئے اتحاد ، اپریل کو پاکستان پر جلسہ 
  • غزہ کے لوگوں کیلئے احتجاج وقت کی اہم ضرورت ہے، جماعت اسلامی بلوچستان