Daily Ausaf:
2025-09-18@21:31:15 GMT

ڈاکٹر خورشید احمد بھی ہم سے جدا ہو گے

اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT

جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر ڈاکٹر خورشید احمد انتقال فرماگئے ۔انا للہ وانا الیہ راجعون
پاکستان میں اسلامی جماعتیں بھی بہت ہیں اور اسلامی سیاسی جماعتیں بھی بہت مگر جماعت اسلامی نے اسلام اور پاکستان کے دامن میں جو رتن جمع کئے ہیں وہ جماعت اسلامی پر بس ہیں ۔ڈاکٹر صاحب کا تعلق ایک علمی ،دینی خانوادے سے تھا ، مذہبی گھرانے میں 23مارچ 1932ء میں پیدا ہوئے،علم دوست ماحول میں پرورش پانے کی وجہ سے دینی فکر کے ساتھ پروان چڑھے ۔پندرہ برس کے تھے کہ ہندوستان تقسیم ہوگیااور آگ کا دریا پار کرکے پاکستان آگئے ۔
ابتدائی تعلیم علم کے مرکز دلی میں حاصل کی ،ہجرت کے بعد کراچی میں سیٹل ہوئے تو ایم اے تک کی تعلیم کراچی میں حاصل کی ۔علم کی پیاس برطانیہ لے گئی جہاں لیسٹر یونیورسٹی سے اسلامی معیشت میں پی ایچ ڈی کیا ۔اسلامیات اور فلسفے میں خصوصی دلچسپی رکھتے تھے جبکہ اسلامی معیشت دان کی حیثیت سے بین الاقوامی سطح پر ایک مضبوط حوالہ بنے ۔سود سے پاک معاشی نظام کا مربوط تصور پیش کیا اور اسے نظام کی تشکیل کے لئے ثابت قدم ہو گئے۔پاکستان میں اسلامی معیشت کے قیام کے لئے متعد دسفارشات مرتب کیں ۔ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز ISP اسلام آباد کے بانی چیئرمین ٹھہرے اور دہائیوں کی خدمات سے ادارے کی بین الاقوامی شناخت قائم کر نے میں اہم اور کلیدی کردار ادا کیا۔اس کے لئے انہوں نے دنیا بھر کی یونیورسٹیز میں سینکڑوں لیکچر دے کر یہ اجاگر کیا کہ اسلام ہی وہ کامل نظام زندگی ہے جو حلال معیشت کی بنیاد پر دنیا کو خوشحالی اور امن و سکون کا گہوارہ بنا سکتا ہے ۔
ڈاکٹر خورشید احمد کی ہمہ گیریت کا کرشمہ تھا کہ ایک ہی وقت میں وہ اسلامی نظریاتی کونسل اور مختلف مشاورتی کمیٹیوں میں بھرپور خدمات سر انجام دیتے رہے ۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی کی وزارت کا قلمدان سنبھالا تو اپنی شب روز کی محنت سے افکار و نظریات اور پاکستان کے وقار کو عظمت ورفعت کی تازہ تصویر بنادیا۔یوں دنیا بھر کے بڑے اعزازات ان کے گلے کا ہار اور ملک کے لئے عزت و وقار بنے۔
دنیا میں اپنے آپ کو عالمی ماہر معاشیات کے طور پر منوایا ۔ڈاکٹر خورشید احمد 1950 ء کے لگ بھگ مولا سید ابوالاعلی مودودی کے افکار نظریات سے ہم آہنگی کی بنا پر جماعت اسلامی سے منسلک ہوگئے اور جماعت کے نائب امیر کے منصبدار تک گئے ،جماعت کے منشور کی تیاری اور دیگر سیاسی اخلاقی روایات تک کی اساسی ہیئت بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
2002 ء میں سینیٹ آف پاکستان کے رکن منتخب ہوئے تو ادارے کی مختلف کمیٹیز کی بھرپور فعالیت کے لئے خصوصی محنت کی اور معاشی و تعلیمی حوالے سے ملکی نظام میں انقلابی تبدیلیاں لانے کی جستجو ئے پیہم کی۔ڈاکٹر صاحب نے فقط اداروں کی تہذیب کی ذمہ داریاں ہی نہیں نبھائیں بلکہ تحقیق و تدریس کی شمعیں بھی روشن رکھیں اور پوری ملت اسلامیہ میں علم و دانش کے فروغ میں تاریخی کردار ادا کیا۔یہ کہنا بھی تعلی کے زمرے میں نہیں آتا کہ انہوں نے جماعت اسلامی کو مقبولیت کی رفعتوں تک پہنچایا اور ایک وقت ایسا بھی آیا کہ ہر صالح نوجوان کی سوچ کا اولین نقطہ ارتکاز وہی ہوتے۔پاکستان میں سود سے پاک بنکاری کے فروغ کی راہ انہوں ہی نے ہموار کی ۔ انہوں نے جہاں اندرون و بیرون ملک لیکچر ز کے لئے وقت نکالا وہیں بہت سارا تحریری ورثہ بھی امت مسلمہ کو عطا کر گئے۔
عالمی سطح پر ان کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب “Elimination of Riba from the Economy ” جس کا اردو ترجمہ ’’معیشت میں ربا کا خاتمہ‘‘ اردو میں اس موضوع پر آنتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ربا پر لکھی گئی اس کتاب میں سودی معاشرے کی ہولناکیوں کا تفصیلی احاطہ کیا گیا ہے اور ڈاکٹر صاحب نے یہ دعویٰ کیا ہے سودی نظام معیشت ہی انسانی معاشروں میں عدم تحفظ ،عدم مساوات اور استحصال کا بنیادی شاخسانہ ہے جو اقوام کی تباہی و بربادی کی سب سے بڑی وجہ ہے ۔
13 اپریل 2025 ء کا دن امت مسلمہ کیلئے بہت بھاری گزرا ہے کہ یہ ڈاکٹر خورشید احمد کو ہم سے جدا کر گیا ہے ۔اللہ مرحوم کو غریق رحمت فرمائے اور ان کے درجات کو بلند فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ڈاکٹر خورشید احمد جماعت اسلامی کے لئے

پڑھیں:

نیو کراچی: حکمران جماعت کے غنڈوں کا جماعت اسلامی کارکن حملہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) نیو کراچی ایک بار پھر خونریز سیاست کی نذر ہوگیا! سندھ کی حکمران جماعت کے غنڈہ عناصر نے دن دہاڑے جماعت اسلامی کے سرگرم کارکن شفیق احمد کو نشانہ بناتے ہوئے نہ صرف سرِعام اغوا کیا بلکہ یوسی آفس میں قید کرکے بدترین تشدد کا بازار گرم کر دیا۔ عینی شاہدین کے مطابق سیکٹر 5D یوسی 4 میں بلدیاتی امور کی انجام دہی میں مصروف شفیق احمد پر نقاب پوش اور مسلح افراد نے اچانک دھاوا بولا۔ شہریوں کے سامنے ہی شفیق کو زبردستی گاڑی میں ڈال کر یوسی آفس منتقل کیا گیا جہاں دس سے زائد غنڈوں نے ڈنڈوں، لاتوں اور گھونسوں سے وحشیانہ تشدد کیا۔شفیق احمد کو شدید زخمی حالت میں پہلے متعلقہ تھانے اور بعدازاں طبی امداد کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا۔ ڈاکٹرز نے ان کی حالت تشویشناک قرار دیتے ہوئے فوری ایم ایل او رپورٹ تیار کی۔ اسپتال ذرائع کے مطابق تشدد اتنا سنگین تھا کہ زخمی کو طویل علاج درکار ہوگا۔واقعے کی رپورٹ بلال کالونی تھانے میں درج کرا دی گئی ہے لیکن حیران کن طور پر ملزمان تاحال آزاد گھوم رہے ہیں، جس نے عوام میں شدید خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے۔ علاقے کی فضا سخت کشیدہ ہے اور شہری کھلے عام سوال کر رہے ہیں کہ کیا کراچی ایک بار پھر غنڈہ راج کے حوالے ہو رہا ہے؟امیر جماعت اسلامی ضلع شمالی طارق مجتبی نے لرزہ خیز واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی کارکنان پر ریاستی سرپرستی میں غنڈوں کے حملے کھلی بدمعاشی ہیں، اگر ملزمان کو فوری گرفتار نہ کیا گیا تو جماعت اسلامی سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوگی۔ذرائع کے مطابق پولیس نے جائے وقوع سے عینی شاہدین کے بیانات قلم بند کر کے شواہد حاصل کر لیے ہیں اور سرچ آپریشن کی تیاری کی جا رہی ہے۔ تاہم، سیاسی دباؤ کے باعث گرفتاریوں پر سوالیہ نشان برقرار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نیو کراچی: حکمران جماعت کے غنڈوں کا جماعت اسلامی کارکن حملہ
  • 15برس میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے کھائے گئے: حافظ نعیم
  • شناختی کارڈ کا حصول ہر شہری کا بنیادی حق ہے ‘فرحان بیگ
  • پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن
  • گزشتہ 15 سال میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے غبن کیے گئے، حافظ نعیم الرحمان
  • جماعت اسلامی کے تحت کراچی چلڈرن غزہ مارچ کل ہوگا
  • اسلامی ملکوں کے حکمران وسائل کا رخ عوام کی جانب موڑیں: حافظ نعیم 
  • ڈھاکا یونیورسٹی میں انقلاب کی نوید
  • میئر کراچی کی گھن گرج!
  • امریکہ ہر جگہ مسلمانوں کے قتل عام کی سرپرستی کر رہا ہے، حافظ نعیم