فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور بیرونی قوتیں تھیں، مولانا فضل الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور بیرونی قوتیں تھیں، مولانا فضل الرحمن WhatsAppFacebookTwitter 0 16 April, 2025 سب نیوز
لاہور (آئی پی ایس )جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اسٹیبلشمنٹ کے پیچھے بیرونی قوتیں تھیں۔پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھیوں کا نشانہ بنایا گیا، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ہمارے ساتھیوں کو ٹارگٹ کیا گیا، مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے۔انہوں نے کہا کہ معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی کا فیصلہ کیا ہے، وفاق صوبے کے وسائل پر یکطرفہ قبضے کی کوشش کررہا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی نے آل پارٹیز کانفرنس کی ہے، جے یو آئی 18 ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں کرے گی۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہوش کے ناخن نہیں لیتی ہم مجبورا عوام کے پاس جائیں گے، وفاق کو خود سوچنا چاہیے قومی اسمبلی اور سینٹ نے 18ویں ترمیم پاس کی، 26ویں ترمیم پاس ہوئی 56 کلاسز میں 36 کلاسز سے پیچھے ہٹنا پڑا، 26 ویں ترامیم کے بعد وفاقی حکومت اب بل لا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا قانون صوبوں سے پاس کرایا جارہا ہے معدنی ذخائر اور قیمتی پتھر ہیں، بل پر ہیں خدشات ہیں صرف وفاق نہیں بیرونی مداخلت کی بھی راہ ہموار کی جارہی ہے، کوئی کاروبار کرنا ہے تو صوبے سے کیا جائے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ معدنیات صوبے کے ہیں، اختیار صوبے کا ہے، ہمارے مفادات ترجیح ہونی چاہیے، قانون سازی قابل قبول نہیں ہے، فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اسٹیبلشمنٹ کے پیچھے بیرونی قوتیں تھیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مولانا فضل
پڑھیں:
انضمام ختم کرنے یا ایف سی آر بحالی سے متعلق افواہیں بے بنیاد ہیں، کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ
سفارشات ضم شدہ اضلاع کو دیگر علاقوں کے برابر سہولیات فراہم کرنے کے لیے ہوں گی: اعلامیہخیبر پختونخوا کے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں سول انتظامیہ کو مضبوط بنانے کے لیے قائم کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق نہ سابق فاٹا کا انضمام ختم کیا جا رہا ہے نہ ہی ایف سی آر کی بحالی زیر غور ہے، یہ اعلیٰ سطح کمیٹی آئینی ترمیم کا کوئی نیا مسودہ تیار نہیں کر رہی ہے۔
کمیٹی کے اعلامیہ کے مطابق آئینی ترمیم، انضمام ختم کرنے یا ایف سی آر بحالی سے متعلق تمام افواہیں بے بنیاد ہیں، سابق فاٹا کے ضم شدہ قبائلی اضلاع صوبہ خیبر پختونخوا کا حصہ ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق سفارشات ضم شدہ اضلاع کو دیگر علاقوں کے برابر سہولیات فراہم کرنے کے لیے ہوں گی۔