Daily Sub News:
2025-07-26@10:18:25 GMT

امریکہ کی جانب سے یکطرفہ غنڈہ گردی کی عالمی قیمت

اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT

امریکہ کی جانب سے یکطرفہ غنڈہ گردی کی عالمی قیمت

امریکہ کی جانب سے یکطرفہ غنڈہ گردی کی عالمی قیمت WhatsAppFacebookTwitter 0 22 April, 2025 سب نیوز

بیجنگ :اپریل 2025 میں ، ٹرمپ انتظامیہ نے ” مساوی محصولات” کے نام پر چین اور یورپی یونین سمیت دنیا کے بڑے تجارتی شراکت داروں پر بڑے پیمانے پر محصولات کا اعلان کیا ، جس میں سے امریکہ کو برآمد کی جانے والی چینی مصنوعات پر ٹیکس کی شرح کو مزید بڑھا کر 125فیصد کردیا گیا اور یہاں تک کہ 245فیصد تک کے اسکائی ہائی ٹیرف کی بھی تجویز دی گئی۔ امریکہ کی نئی ٹیرف پالیسی کی اصلیت ” مساوات ” کی آڑ میں ، معاشی اور تجارتی شعبوں میں تسلط پسندانہ سیاست اور یکطرفہ غنڈہ گردی کو فروغ دینا ہے ، جو نہ صرف عالمی تجارتی نظام میں افراتفری پیدا کرتی ہے، اور عالمی معاشی کساد بازاری کے خطرے کو نمایاں طور پر بڑھاتی ہے، بلکہ عالمی معاشی نظام پر یکطرفہ غنڈہ گردی کے انتہائی تباہ کن اثرات کو بھی بے نقاب کرتی ہے۔

امریکہ نے ” امریکہ فرسٹ ” کا نعرہ لگاتے ہوئے ، یکطرفہ طور پر ڈبلیو ٹی او کے قوانین کو ترک کیا ہے،اور من مانے طریقے سے ٹیکسوں میں اضافہ کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں دوسرے ممالک کو اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے جوابی اقدامات کرنے پر مجبور کیا گیا ہے، جیسے یورپی یونین کی جانب سے امریکی درآمدات پر 25 فیصد محصولات عائد کرکے جوابی اقدامات کیے گئے، کینیڈا امریکی اسٹیل اور آٹوموبائل کی درآمدات پر 25 فیصد جوابی ٹیرف عائد کرے گا، چین نے بھی جوابی اقدامات کا ایک سلسلہ متعارف کرایا ہے، وغیرہ وغیرہ۔

اس کے ساتھ ساتھ امریکہ کی “طاقت ہی سچائی ہے” کی منطق کے تحت ویتنام، کمبوڈیا اور دیگر ممالک استثنیٰ کے بدلے سمجھوتہ کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں، بعض چھوٹے اور درمیانے درجے کے ممالک امریکہ کے اس کھیل کا شکار ہو چکے ہیں اور عالمی کثیر الجہتی تجارتی نظام افراتفری کا شکار ہو چکا ہے۔ عالمی بینک نے پیش گوئی کی ہے کہ اگر ٹیرف کی جنگ جاری رہی تو 2025 میں عالمی تجارت 12 فیصد تک سکڑ سکتی ہے، جو جرمن معیشت کے کل حجم کے برابر ہے۔ امریکہ خود بھی زیادہ ٹیرف سے متاثر ہو رہا ہے ۔ امریکی میڈیا نے نشاندہی کی کہ حکومت کی ٹیرف پالیسی عام امریکی گھرانوں کو متاثر کر رہی ہے، قیمتیں بڑھ رہی ہیں، اور عوام کے پیسے جلدی سے ختم ہو رہے ہیں.

یہی بات انٹرپرائزز کے لیے بھی درست ہے، فورڈ، جنرل موٹرز اور دیگر کار کمپنیاں پرزوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے قیمتیں بڑھانے پر مجبور ہو رہی ہیں، سیمی کنڈکٹر آلات بنانے والوں کو سالانہ ایک ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا، اور چین کے جوابی اقدامات کی وجہ سے ہالی ووڈ فلم انڈسٹری کے حصص کی قیمت گر گئی، اور امریکی صنعت کی بحالی کی امید دور ہوتی جارہی ہے۔ عالمی مالیاتی منڈیوں نے “بلیک اپریل” کا آغاز کیا۔

تین بڑے امریکی سٹاک انڈیکس میں مسلسل گراوٹ آئی، ڈاؤ جونز انڈیکس 40 ہزار پوائنٹس کی حد سے نیچے گر گیا، ایس اینڈ پی 500 میں پانچ سال میں سب سے بڑی ایک روزہ گراوٹ ریکارڈ کی گئی، اور سونے اور خام تیل جیسے محفوظ اثاثوں کی قیمتوں میں تیزی سے اتار چڑھاؤ ریکارڈ کیا گیا۔امریکی حکومت کی جانب سے دوسروں اور خود کو نقصان پہنچانے کے اس اقدام پر امریکہ کے تمام حلقوں اور بین الاقوامی برادری کی جانب سے شدید مخالفت کی گئی ہے۔ معاشیات کے دو نوبل انعام یافتہ افراد سمیت تقریباً 900 ماہرین اقتصادیات، ماہرین تعلیم اور صنعت کے رہنماؤں نے اینٹی ٹیرف اعلامیے پر دستخط کیے، جس میں نشاندہی کی گئی کہ ٹرمپ کی تجارتی تحفظ پسندی ایک “گمراہ کن پالیسی” ہے جو امریکی معیشت کو “خود ساختہ کساد بازاری” کی کھائی میں دھکیل سکتی ہے۔

دنیا بھر سے مخالفت کی لہریں یکے بعد دیگرے آ رہی ہیں۔ کینیڈا کے وزیر اعظم نے تنقید کی کہ “امریکہ اب قابل اعتماد شراکت دار نہیں ہے” اور اس پر انحصار کم کرنے کا مطالبہ کیا۔ یورپی یونین نے صنعتی چین کی خود مختاری کو تیز کرنے اور عالمی معیشت میں امریکہ کی غالب پوزیشن کو کمزور کرنے کے لئے” انسداد اقتصادی جبر ایکٹ ” کا آغاز کیا۔ 10 آسیان ممالک نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا، جس میں دوٹوک الفاظ میں کہا گیا کہ امریکی اقدام “بہت سے ممالک کے مفادات کو قربان کر رہا ہے”۔ چین نے امریکہ کے خلاف باضابطہ طور پر ڈبلیو ٹی او میں یکطرفہ محصولات کی شکایت درج کرائی ہے اور 23 تاریخ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر رسمی اجلاس بلانے کا ارادہ رکھتا ہے، جس میں تمام 193 رکن ممالک کو امریکہ کے محصولات کی وجہ سے عالمی تجارتی نظام کو پہنچنے والے سنگین نقصان پر بحث میں حصہ لینے کی دعوت دی گئی ہے۔محصولات کی بالادستی اور یکطرفہ تسلط کے ذریعے اپنی معیشت کو بچانے کا امریکہ کا ارادہ واقعی گمراہ کن ہے۔

یہ “ایک چمچ کے ذریعے سمندر کے پانی کو نکال کر خشک کرنے ” کی طرح ہے۔ بوسٹن کنسلٹنگ گروپ کی ایک تحقیق کے مطابق، اگر امریکہ تمام محصولات کو بڑھا کر 25 فیصد کر دیتا ہے، تو اس سے مینوفیکچرنگ کے صرف 1.2 فیصد روزگار کے مواقع واپس آئیں گے، لیکن صارفین کو لاگت کا 90 فیصد برداشت کرنا ہے . اگر امریکہ موجودہ مخمصے کو حل کرنا چاہتا ہے تو اسے “زیرو سم گیم” کی ذہنیت کو ترک کرنا ہوگا اور کثیر الجہتی تعاون کی راہ پر واپس آنا ہوگا۔ ٹرمپ 1930 کے” سموٹ ہولی ٹیرف ایکٹ ” کی وجہ سے شروع ہونے والی عالمی تجارتی جنگ کے بارے میں سوچیں، جس نے بالآخر امریکی جی ڈی پی کو 30 فیصد تک کم کر دیا تھا اور بے روزگاری کی شرح 25 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔

سب کہتے ہیں کہ ہمیں تاریخ سے سبق سیکھنا چاہیے، اور یہ کہ امریکہ کی ٹیکسوں میں اضافے کی موجودہ حکمت عملی تاریخ سے بہت ملتی جلتی ہے۔ اگر امریکہ عالمی برادری کی باتوں کو نظرانداز کرتے ہوئے اسی راستے پر چلنے پر اصرار کرتا رہا تو اسے بالآخر اپنی غلطیوں کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایرانی وزیر خارجہ چین کا دورہ کریں گے ، چینی وزارت خارجہ چین نے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے  کے تصور پر عمل کیا ہے، وزارت خارجہ ٹیرف جنگ کے تناظر میں اتحادیوں کا امریکہ پر اعتماد انتہائی کم ہو چکا ہے، چینی میڈیا آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کا خسارہ 7222ہزار ارب روپے رہنے کا امکان چائنا میڈیا گروپ  کے  ایونٹ   “گلیمرس چائینیز   2025 ”  کا  کامیاب انعقاد  چین، دنیا کی پہلی ہیومنائیڈ روبوٹ ہاف میراتھن کا انعقاد چین اور گبون نے سیاسی باہمی اعتماد کو گہرا کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے، چینی صدر TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: کی جانب سے امریکہ کی

پڑھیں:

امن کیلئے پاکستان نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا، امریکی وزیر خارجہ: تعلقات کو وسعت دینے کے خواہاں، اسحاق ڈار

اسلام آباد‘ واشنگٹن (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر  محمد اسحاق ڈار نے امریکی ہم منصب  مارکو روبیو سے واشنگٹن ڈی سی میں اہم ملاقات کی۔ دونوں رہنمائوں نے  دوطرفہ تعلقات کے فروغ  اور مختلف شعبہ جات میں مضبوط اور منظم روابط استوار کرنے کے ضمن میں  مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ (سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ)  پہنچنے پر امریکی حکام کی جانب سے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کا استقبال کیا گیا۔ امریکہ میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ بھی نائب وزیر اعظم  کے ہمراہ تھے۔ وفود کی سطح پر ہونے والی ملاقات میں فریقین کی جانب سے سینئر حکام شریک ہوئے۔ پاکستان اور امریکہ کے وزراء خارجہ کے درمیان  یہ پہلی بالمشافہ ملاقات ہے۔ اس سے قبل دونوں رہنمائوں کے درمیان ٹیلی فونک روابط قائم  تھے۔ ملاقات میں پاکستان  -امریکہ  تعلقات اور مختلف شعبہ جات میں ممکنہ تعاون پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ دونوں رہنمائوں نے دوطرفہ تجارتی و اقتصادی روابط  کے فروغ، سرمایہ کاری، زراعت ، ٹیکنالوجی، معدنیات سمیت اہم شعبہ جات میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات میں انسداد دہشت گردی  اور علاقائی امن کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی۔ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ   محمد اسحاق ڈار نے عالمی امن کے فروغ کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی قیادت کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ حالیہ پاکستان- بھارت کشیدگی کے حوالے سے صدر ٹرمپ کا کردار اور کاوشیں لائق تحسین ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی لازوال قربانیوں کا اعتراف کیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی و علاقائی امن کے حوالے سے پاکستان نے ہمیشہ مثبت  کردار ادا کیا ہے۔ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ پاک -امریکہ دو طرفہ تعلقات کو مزید وسعت اور استحکام دینے کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان جاری ٹریڈ ڈائیلاگ میں مثبت پیش رفت کے حوالے سے پر امید ہیں۔ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ  محمد اسحاق ڈارنے کہا کہ پاکستان امریکی کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کے لئے پرکشش منزل ہے۔ علاقائی امن کے حوالے سے دونوں ممالک کے نقطہ نظر اور مفادات میں ہم آہنگی ہے۔ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ امریکہ میں موجود پاکستانی کمیونٹی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک پل کا کردار ادا کر رہی ہے۔ دونوں رہنمائوں نے دوطرفہ تعلقات کے فروغ اور مختلف شعبہ جات میں مضبوط اور منظم روابط استوار کرنے کے ضمن میں مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ علاوہ ازیں نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار امریکی تھنک ٹینک ’’دی اٹلانٹک کونسل‘‘ سے خطاب بھی کریں گے جہاں وہ علاقائی و عالمی مسائل اور پاکستان ‘ امریکہ تعلقات کے مستقبل کے حوالے سے پاکستان کا نقطہ نظر  پیش کریں گے۔دریں اثناء نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل سے خطاب کرتے کہا ہے کہ دنیا بہت تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔ پاکستان امن پسند ایٹمی ملک ہے۔ دنیا کی معیشت اس وقت دباؤ میں ہے۔ مارکو روبیو سے ملاقات میں باہمی شراکت داری پر زور دیا۔ امریکہ سے ہمارے تعلقات کثیر الجہتی ہیں۔ روبیو سے پاک امریکہ تعلقات بہتر بنانے پر بات کی۔ دہشت گردی اب بھی ایک چیلنج ہے۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف نبرد آزما ہے۔ صدر ٹرمپ نے اپنے پہلے خطاب میں دہشت گرد شریف اﷲ کی گرفتاری پر پاکستان کو سراہا۔ پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام آ چکا ہے۔ مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی  ہے۔ حکومت سنبھالنے کے بعد معاشی چیلنجز کا سامنا رہا۔ سکیورٹی‘ آئی ٹی اور علاقائی امن کیلئے باہمی تعاون کر رہے ہیں۔ ہم ایڈ نہیں ٹریڈ چاہتے ہیں۔ پاکستان کی سب سے زیادہ برآمدات امریکہ جاتی ہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ افغان عبوری حکومت سے مطالبہ ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے۔ امریکی صدر‘ وزیر خارجہ کا سیز فائر کروانے پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ غزہ میں فوری طور پر سیز فائر ہونا چاہئے۔ بیت المقدس آزاد فلسطین کا دارالحکومت ہونا چاہئے۔ غزہ کی صورتحال انتہائی سنگین ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان مقبوضہ کشمیر اہم تنازعہ ہے۔ ٹی آر ایف کا لشکر طیبہ کے ساتھ لنک کرنا درست نہیں۔ بھارت نے سات دہائیوں سے کشمیر پر غیرقانونی قبضہ کر رکھا ہے۔ اس نے متنازعہ علاقے کشمیر میں ڈیمو گرافی تبدیل کرنے کی کوشش کی۔ بھارت نے روایتی الزام تراشی کے بعد جارحیت کی۔ بھارت دہشت گردی کا بہانہ بنا کر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ پاکستان امریکہ کی منڈیوں تک مؤثر رسائی چاہتا ہے۔ پاکستان سیاسی گروپنگ یا کسی بلاک کا حصہ نہیں بننا چاہتا۔ پی ٹی آئی نے 2014ء میں 126 دن کا دھرنا دیا جس سے معاشی نقصان ہوا۔ اگر کوئی پاپولر لیڈر ہے تو اس کو یہ حق نہیں کہ سکیورٹی تنصیبات پر حملہ کرے۔ بانی پی ٹی آئی سیاست سے پہلے چندے کیلئے میرے پاس آتے تھے۔ عمران حکومت نے 100 سے زائد مجرم رہا کئے۔ سرحدیں کھولیں اور 40, 30 ہزار طالبان اندر آ گئے اور پھر سے زندہ ہو گئے۔ عمران کا یہ فیصلہ بہت افسوسناک تھا۔ افغانستان کی سرحدیں نہیں کھولنی چاہئیں تھیں۔ سانحہ 9 مئی کے واقعہ پر قانون اپنا راستہ لے گا۔ بانی پی ٹی آئی کے خلاف کیسز سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی دہائیوں سے امریکہ میں امریکی قانون کے تحت قید ہیں۔ پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے۔ پاکستان نیوٹرل مقام پر بھارت کے ساتھ بات چیت کا منتظر ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • امن کیلئے پاکستان نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا، امریکی وزیر خارجہ: تعلقات کو وسعت دینے کے خواہاں، اسحاق ڈار
  • پاکستان عالمی سطح پر دہشت گردی کیخلاف مضبوط مورچہ ہے، طلال چوہدری
  • دنیا  امریکہ کی اداروں اور معاہدوں سے’’ دستبرداری‘‘کی عادی ہو گئی ہے، سی جی ٹی این کا سروے
  • اسحٰق ڈار واشنگٹن پہنچ گئے، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے آج اہم ملاقات طے
  • امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا
  • چین کی عالمی تجارتی تنظیم میں یکطرفہ ٹیرف اقدامات کی مخالفت کی اپیل
  • تیل کی قیمت نیچے لانا چاہتے ہیں، امریکا میں کاروبار نہ کھولنے والوں کو زیادہ ٹیرف دینا پڑے گا، ٹرمپ
  • امریکی صدر کا مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی معاہدہ طے
  • یونیسکو رکنیت ترک کرنے کا امریکی فیصلہ کثیرالفریقیت سے متضاد، آزولے