اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات نہیں ہورہے‘ عمرایوب
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2025ء)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات نہیں ہورہے۔ پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں، ہر کسی کا اپنا نقطہ نظر ہے۔
(جاری ہے)
عمر ایوب کا کہنا ہے کہ گرینڈ الائنس کا پہلا مطالبہ نئے انتخابات کرانا ہوگا، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن ایک دوسرے کی پیٹھ پر وار کر رہے ہیں۔پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ رانا ثناء اللّٰہ کہتے ہیں معافی مانگیں تو کیا سب ختم ہو جائے گا۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ 706 ارب روپے سے زائد کا خسارہ ہے معیشت کیسے چل سکتی ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
نہروں کا معاملہ باہمی رضامندی سے حل کریں گے ، نون لیگ اورپی پی میںاتفاق
مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی کے فیصلے تک نہریں نہیں بنیں گی، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی 2025ء کو ہوگا، پی پی اور ن لیگ فیصلوں کی توثیق کرے گی،وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے احتجاج کو کافی حد تک ایڈریس کیا ہے ،صرف اتنا طے کر رہے ہیں کہ اتفاق رائے کے بغیر پانی کے معاملے پر نئی نہریں نہیں بن رہیں، بلاول بھٹو کی وزیراعظم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس
وزیراعظم شہباز شریف نے بلاول بھٹو سے ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) اجلاس میں فیصلہ ہونے تک کوئی نئی نہر نہیں بنے گی، طے کیا ہے کہ سی سی آئی اجلاس 2 مئی بروز جمعہ بلایا جارہا ہے ۔وزیر اعظم شہباز شریف کا چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کے ساتھ ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں شکر گزار ہوں کہ وہ یہاں پر تشریف لائے ، ہم نے تفصیل کے ساتھ ملکی صورتحال پر بھی گفتگو کی۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نہروں کے معاملے پر بڑی سنجیدگی کے ساتھ بات چیت کی، اور میں نے اپنی معروضات میں وضاحت کے ساتھ یہ بتایا کہ پاکستان ایک فیڈریشن ہے اور اس کے تقاضے ہیں کہ صوبوں کے درمیان معاملات باہمی خلوص اور نیت نیتی کے ساتھ اور اچھے انداز میں طے کریں۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین پیپلزپارٹی کو بتایا کہ گوکہ کالا باغ ڈیم معاشی طور پر پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے لیکن وفاق کے اوپر اس سے کوئی اور چیز اہم نہیں ہے ، اگر صوبہ سندھ نے کالا باغ ڈیم کے حوالے سے اپنے اعتراضات کا اظہار کیا تو ہمیں اس کو قبول کرنا چاہیے لہٰذا کالا باغ ڈیم اگر وفاق کے مفادات سے متصادم ہے ، تو ہمیں اس سے پرہیز کرنا چاہیے ۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اسی طریقے سے نہروں کے معاملے میں ہمیں باہمی رضامندی اور بات چیت سے اس مسئلے کو حل کرنا چاہیے ، آج ہم نے ملاقات میں باہمی رضامندی سے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) میں باہمی رضا مندی سے فیصلہ نہیں ہوجاتا، مزید کوئی نہیں بنائی جائے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ نہروں کے معاملے پر مزید پیشرفت صوبوں کے درمیان اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہوگی، لہٰذا آج ہم نے یہ طے کیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی بروز جمعہ بلایا جارہا ہے ، اس میں پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) وفاقی حکومت کے مذکورہ فیصلوں کی تائید کی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے نہروں کے حوالے سے یہ فیصلہ کیا ہے ۔اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ کا بہت شکریہ وزیراعظم کہ آپ کے نمائندے نے پی پی کے نمائندے کے ساتھ بات چیت کے بعد ہمارے اعتراضات، عوام کی شکایات نہ صرف سنیں بلکہ یہ اہم فیصلے کیے ۔ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ احتجاج کرتے آرہے ہیں، حکومت کی پالیسی کے حوالے سے اس کو آج آپ نے کافی حد تک ایڈریس کیا ہے ، انشا اللہ تعالیٰ سی سی آئی کے اجلاس میں یہ فیصلے کیے جائیں گے کہ باہمی رضامندی کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنے گی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ کافی حد تک لوگوں کی شکایات کو ہم دور کرسکیں گے ، آپ نے کالاباغ ڈیم کا ذکر کیا، جہاں تین صوبوں نے اپنی اسمبلیوں سے اعتراضات اٹھائے ، وہاں بھی اتفاق رائے سے فیصلہ کیا گیا، اُس وقت بھی مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کا اتحاد تھا، جب اس پالیسی کے بارے میں فیصلہ کیا گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ صرف اتنا طے کر رہے ہیں کہ اتفاق رائے کے بغیر پانی کے معاملے پر نئی نہریں نہیں بن رہیں۔قبل ازیں، بلاول بھٹو زرداری، وزیر اعظم سے ملاقات کے لیے اسلام آباد پہنچے تھے ، ان کے ہمراہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، راجا پرویز اشرف، شازیہ مری، ندیم افضل چن اور ہمایوں خان بھی موجود تھے ۔واضح رہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے 15 فروری کو چولستان کے اس بڑے منصوبے کا افتتاح کیا تھا جس کا مقصد جنوبی پنجاب کی زمینوں کو سیراب کرنا تھا۔حکومت کی اہم اتحادی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی سمیت سندھ کی قوم پرست و دیگر سیاسی جماعتوں اور وکلا برادری نے 6 نہریں نکالنے کے خلاف مسلسل احتجاج جاری رکھا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔