اسلا آباد(نیوزڈیسک)پہلگام فالس فلیگ کے بعد ایک اور مذموم بھارتی منصوبہ بے نقاب ہوگیا۔ پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کے بے نقاب ہونے پر بھارت نے نیا ڈرامہ رچانے کا منصوبہ بنا لیا،

ذرائع کے مطابق اس سے قبل ضیا مصطفی نامی پاکستانی شہری کو جنوری 2003 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے جبری و غیر قانونی حراست میں رکھا تھا، ذرائع ضیاء مصطفیٰ کو اکتوبر 2021 میں بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے فیک انکاونٹر میں شہید کر دیا،ذرائعاِسی طرح محمد علی حسن کو بھی 27 اکتوبر 2006 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے جبری و غیر قانونی قید میں رکھا تھا، ذرائعمحمد علی حسن کو بھی اگست 2022 میں میجر فیک انکاونٹر میں شہید کر دیا گیا،ذرائع2003ء سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے 56 بے گناہ پاکستانیوں کو جبری و غیر قانونی طور پر قید کر رکھا ہے جنہیں مذموم بھارتی مقاصد کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے

بھارت جبری و غیر قانونی طور پر قید پاکستانی قیدیوں سے تشدد کے ذریعےزبر دستی پاکستان کیخلاف زہر اگلوا سکتا ہے ،ذرائعان قیدیوں کو جعلی انکاونٹر میں دہشتگرد ظاہر کر کے شہید کرسکتا ہے، ذرائع کے مطابق جن پاکستانیوں کو بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے جبری و غیر قانونی طور پر قید کر رکھا ہے ان میں درج ذیل شامل ہیںمحمد ریاض 25 جون 1999 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیں

ملتان کےمحمد عبداللہ مکی 8 اگست 2002 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی و غیر قانونی قید میں ہیںتفہیم اکمل ہاشمی 28 جولائی 2006 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی و غیر قانونی قید میں

ہیںظفر اقبال 11 اگست 2007 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی و غیر قانونی قید میں ہیںعبد الرزاق شفیق نومبر 2010 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی و غیر قانونی قید میں ہیںنوید الرحمن 17 اپریل 2013 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی و غیر قانونی قید میں ہیںمحمد عباس 12 مارچ 2013 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی و غیر قانونی قید میں ہیں

صدیق احمد 7 نومبر 2014 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی و غیر قانونی قید میں ہیںمحمد زبیر 14 جنوری 2015 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی و غیر قانونی قید میں ہیںعبد الرحمن 15 مئی 2015 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی و غیر قانونی قید میں ہیںسجاد بلوچ 14 جولائی 2015 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی و غیر قانونی قید میں ہیںوقاص منظور 2015 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی و غیر قانونی قید میں ہیں۔۔

نوید احمد 2015 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی و غیر قانونی قید میں ہیںمحمد عاطف 7 فروری 2016 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی و غیر قانونی قید میں ہیںحنظلہ 20 جون 2016 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی و غیر قانونی قید میں ہیںذبیح اللہ 22 مارچ 2018 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی و غیر قانونی قید میں ہیں

محمد وقار اپریل 2019 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی و غیر قانونی قید میں ہیںاماد اللہ عرف بابر پترا 26ستمبر 2021 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی و غیر قانونی قید میں ہیںعبدالحنان اکتوبر 2021 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی و غیر قانونی قید میں ہیںسلمان شاہ اکتوبر 2021 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی و غیر قانونی قید میں ہیں

حبیب خان نومبر 2021 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیںامجد علی 28 مارچ 1994 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیںنذیر احمد یکم دسمبر 1994 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیںخالد محمود 1994 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیںعبدالرحیم 28 مئی 1995 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیںعبد المتین 7 مئی 1997 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیں

ذوالفقار علی 27 فروری 1998 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیںمحمد رمضان 25 جون 1999 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیںمحمد عارف 26 دسمبر سن 2000 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیںشاہنواز 27 مئی 2001 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیںارشد خان 29 اکتوبر 2001 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیںمحمد نعیم بٹ 18 اپریل 2003 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیں

محمد ایاز کھوکھر 6 مارچ 2004 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیںمحمد یاسین 14 ستمبر 2006 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیںمحمد فہد 27 اکتوبر 2006 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیںمحمد فہد 10 نومبر 2006 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیںعبداللہ اصغر علی 31 مارچ 2007 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیں

محمد یونس 31 مارچ 2007 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیںمحمد حسن منیر 21 اپریل 2007 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیںمرزا راشد بیگ 17 نومبر 2007 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیںمحمد عابد 17 نومبر 2007 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیںسیف الرحمن 17 نومبر 2007 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیں

عمران شہزاد 10 فروری 2008 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیںفاروق بھٹی 10 فروری 2008 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیںشہباز اسماعیل قاضی 5 اکتوبر 2008 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیں شہباز اسماعیل نومبر 2008 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیںمحمد عادل 24 نومبر 2011 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی و غیر قانونی قید میں ہیںبہادر علی 25 جولائی 2016 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیں

محمد عامر 21 نومبر 2017 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی و غیر قانونی قید میں ہیںخیام مقصود 24 اگست 2021 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی و غیر قانونی قید میں ہیںدلشن 28 فروری 2022 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی و غیر قانونی قید میں ہیں

عثمان ذوالفقار 16 مئی 2023 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیںابو وہاب علی 7 اگست 2023 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیںمحمد ارشاد 13 اکتوبر 2023 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیں

محمد یعقوب 25 جنوری 2025 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیںقادر بخش 19 مارچ 2025 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبر ی قید میں ہیں بھارت بالا کوٹ طرز پر نام نہاد دہشتگرد کیمپوں کا بیانیہ بنا کر حملہ کرسکتا ہے،
پاک بھارت باکسنگ ٹاکراآج، عثمان وزیر بھارتی حریف سے ٹکرائیں گے

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

سال 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ افراد کی موت کا خدشہ، وجہ کیا ہے؟

یو این ایڈزاقوام کا کہنا ہے کہ سنہ2024  کے بعد ایڈز سے متعلقہ اموات اب تک کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں لیکن طبی مقاصد کے لیے درکار امدادی وسائل کی قلت کے باعث اس بیماری پر قابو پانے کی کوششوں میں رکاوٹوں کا سامنا ہے جو ہر منٹ میں ایک انسان کی جان لے لیتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی امدادی پروگرامز میں تعطل سے 5 لاکھ بچوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں

اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام نے خبردار کیا کہ اب اس پروگرام کو مستقل مالی کٹوتیوں کا خطرہ درپیش ہے۔ امداد کی متواتر فراہمی جاری نہ رہنے کے نتیجے میں سنہ 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ اموات ہو سکتی ہیں اور مزید 60 لاکھ افراد کے اس مرض میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہے۔

اقوام متحدہ کی نائب سیکریٹری جنرل امینہ محمد نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں 3 کروڑ سے زیادہ لوگ ایچ آئی وی کے علاج سے مستفید ہو رہے ہیں اور اس حوالے سے ایڈز کے خلاف اقوام متحدہ کے اقدامات کثیرفریقی طریقہ کار کی کامیابی کی واضح مثال ہیں۔ تاہم، وسائل کی کمی دنیا بھر میں ایچ آئی وی کے خلاف طبی خدمات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

کامیابیاں ضائع ہونے کا خدشہ

نائب سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ ایچ آئی وی/ایڈز پر قابو پانے کے لیے کیے گئے وعدے پورے نہیں ہو رہے اور گزشتہ دہائیوں میں اس بیماری کے خلاف حاصل کی جانے والی تمام کامیابیاں ضائع ہو جانے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مالی مدد میں کمی آںے کے نتیجے میں بہت سی جگہوں پر کلینک بند ہو رہے ہیں اور علاج معالجے کا سامان ختم ہونے لگا ہے لہٰذا ایسے حالات میں نوعمر لڑکیوں اور نوجوان خواتین کے اس بیماری سے متاثر ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی حکومت کے اقدام ‘پیپفار’ کی بدولت افریقہ میں ایچ آئی وی کی روک تھام میں نمایاں مدد ملی لیکن اب اس پروگرام کو مستقل مالی کٹوتیوں کا خطرہ درپیش ہے۔

مزید پڑھیے: ایڈز کے خاتمے کے لیے عالمی اتحاد کی تجاویز کیا ہیں؟

امینہ محمد نے کہا ہے کہ مختصر مدتی مالی کٹوتیوں کے باعث طویل مدتی پیش رفت ضائع ہونے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایچ آئی وی/ایڈز کے خلاف جنگ جاری رہنی چاہیے اور مالی وسائل کے بحران کو ہنگامی بنیاد پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ذیلی صحارا افریقہ کے نصف ممالک قرضوں کی ادائیگی پر جس قدر رقم خرچ کرتے ہیں وہ ان کے ہاں طبی سہولیات کی فراہمی پر ہونے والے اخراجات سے کہیں زیادہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے ممالک کو قرضوں میں سہولت دینے، ٹیکس اصلاحات اور بڑے پیمانے پر عالمی مدد کی ضرورت ہے۔

طبی خدمات سے محرومی

انہوں نے انسانی حقوق پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ پسماندہ سماجی گروہوں کے خلاف تادیبی قوانین، تشدد اور اظہار نفرت کے باعث ایڈز سے وابستہ بدنامی میں شدت آ رہی ہے اور لوگ ضروری طبی خدمات سے محروم ہو رہے ہیں۔

امینہ محمد نے بتایا ہے کہ مقامی سطح پر ایچ آئی وی/ایڈز کے خلاف کام کرنے والی بہت سی تنظیمیں مالی وسائل نہ ہونے کے باعث بند ہو چکی ہیں جبکہ اس وقت ان کے کام کی اشد ضرورت تھی۔

مزید پڑھیں: کیا پاکستان میں ایچ آئی وی ایڈز کا مرض وبائی صورت اختیار کر گیا ہے؟

ان کا کہنا ہے کہ ان تنظیموں کو اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کی جانب سے مدد کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سنہ 2030 تک ایڈز کے پھیلاؤ کا خاتمہ ناممکن نہیں لیکن موجودہ حالات میں اس حوالے سے کامیابی کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایچ آئی وی ایڈز ایڈز کے مریض یو این ایڈز

متعلقہ مضامین

  • بلی کے ذریعے جیل میں چرس اسمگل کی کوشش ناکام
  • پاکستان کیخلاف بیان لینے آیا بھارتی وفد ناکام رہا: شیری رحمان
  • لاس اینجلس، غیر قانونی تارکین وطن آپریشن، ٹرمپ نے ہر جگہ فوج تعینات کرنے کی دھمکی دیدی
  • آفریدی نے بھارت سے منسوب سوشل میڈیا پوسٹ کو 'جھوٹا' قرار دیدیا
  • فیصل آباد سے گرفتار بھارتی ایجنسی ’را‘ کے 3 ایجنٹس کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
  • امریکا، غیر قانونی تارکین وطن کیخلاف انتظامیہ کا کریک ڈاؤن، شدید جھڑپیں
  • سال 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ افراد کی موت کا خدشہ، وجہ کیا ہے؟
  • بھارتی خفیہ ایجنسی را کیلئے کام کرنے والے 3 دہشتگرد گرفتار
  • عید پر دہشتگردی کا منصوبہ بنانے والے 3 دہشتگرد گرفتار، سی ٹی ڈی
  • ’را‘ کا دہشت گردی کا منصوبہ ناکام، دہشتگرد گرفتار