کشمیر: بھارت اور پاکستان میں کشیدگی اور ایل او سی پر فائرنگ
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 اپریل 2025ء) گزشتہ منگل کے روز بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحوں پر ہونے والے ہلاکت خیز حملے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور اس تناؤ کے درمیان پہلی بار لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر فائرنگ کی اطلاعات ہیں۔
جمعے کی صبح بھارت کے تقریباﹰ تمام میڈیا اداروں کی سب سے بڑی خبر یہی تھی کہ گزشتہ رات کے دوران "لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر واقع پاکستانی فوج کی چوکیوں سے فائرنگ کی گئی" جس پر "بھارتی فوج نے بھی جوابی کارروائی" کی۔
بھارت اور پاکستان کے مابین تقسیم اور جنگ کی تاریخ
ایل او سی پر فائرنگ سے متعلق کیا اطلاعات ہیں؟بھارتی میڈیا اداروں نے البتہ یہ خبر فوجی حکام کے ذرائع کے حوالے سے شائع کی ہے اور کہا ہے کہ اس فائرنگ کے نتیجے میں "کسی جانی نقصان" کی اطلاع نہیں ہے۔
(جاری ہے)
ذرائع کے مطابق حالیہ دنوں میں فائرنگ کا یہ واقعہ "غیر معمولی پیش رفت" ہے۔
انڈیا ٹوڈے نے ایک اہلکار کے حوالے سے لکھا، "پاکستانی فوج نے سرحد پر چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کی۔ ہمارے فوجیوں نے جواب دیا۔ مزید تفصیلات کا پتہ لگایا جا رہا ہے۔ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔"
اس بیان کے مطابق لائن آف کنٹرول کے پار سے پاکستان کی متعدد پوسٹوں سے فائرنگ کی اطلاع ملی ہے۔ البتہ پاکستانی حکام یا بھارتی حکام کی جانب سے اس پر ابھی تک کچھ بھی کھل کر نہیں کہا گیا ہے۔
ادھر بھارتی سکیورٹی فورسز نے ضلع اننت ناگ میں ایک کشمیری مسلمان کے مکان کو دھماکہ خیز مواد سے منہدم کر دیا ہے، جس کے بارے میں حکام کا دعوی ہے کہ یہ گھر پہلگام حملے میں ملوث ایک عسکریت پسند کا تھا۔
بھارتی خطرے کا مقابلہ ’سخت جوابی اقدامات‘ سے کیا جائے گا، پاکستان
اس دوران ایک الگ واقعے میں شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ ضلع میں جمعے کے روز سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں درمیان تصادم کی اطلاعات ہیں۔
اس میں بعض پولیس اہلکار کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ بھارت میں کشمیری طلبہ پر حملےبھارت کے زیر انتظام کشمیر کے طلباء بھارت کی متعدد ریاستوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور انہوں نے پہلگام حملے کے بعد سے بھارت کی مختلف ریاستوں میں اپنے اوپر حملوں، ہراساں کیے جانے اور دھمکیاں ملنے کی اطلاع دی ہے۔
کشمیر کے طلباء کی ایک انجمن 'جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن' کے کنوینر ناصر کھویہامی نے کہا کہ اتراکھنڈ، اتر پردیش اور ہماچل پردیش سمیت مختلف ریاستوں میں کشمیری طلباء کو مبینہ طور پر بدھ کے روز اپنے کرائے کے اپارٹمنٹس یا یونیورسٹی کے ہاسٹل چھوڑنے کو کہا گیا۔
بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور پاکستان پر اس کے مضمرات
ان کے مطابق ہماچل پردیش کی ایک یونیورسٹی میں طلباء کو ہراساں کیا گیا اور ہاسٹل کے دروازے توڑے جانے کے بعد ان پر جسمانی حملہ بھی کیا گیا اور حملہ آوروں نے کشمیری طلباء کو مبینہ طور پر "دہشت گرد" کہا۔
ناصر نے اپنے ایک بیان میں کہا، "یہ صرف سکیورٹی کا مسئلہ نہیں ہے، بلکہ یہ ایک مخصوص علاقے اور شناخت سے تعلق رکھنے والے طلباء کے خلاف نفرت اور بدنامی کی ایک دانستہ اور ہدف بنا کر چلائی گئی مہم ہے۔
"دہرہ دون میں کشمیری طلبا کی بڑی تعداد رہتی ہے، جہاں طلبہ خوف و ہراس کے سبب فرار ہونے پر مجبور ہیں، کیونکہ ہندو رکشا دل نامی ایک تنظیم نے دھمکی دی ہے کہ اگر وہ شہر سے نہ نکلے تو انہیں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
کشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ اور بعض دیگر کشمیری رہنماؤں نے بھارتی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیری طلبہ کے تحفظ کے لیے اقدامات کرے اور جن ریاستوں میں انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے اس میں وہ مداخلت کرے۔
بہت سے کشمیری طلبہ حالات کی سنگینی کے سبب آناﹰ فاناﹰ قریبی ایئر پورٹ پہنچ کر گھر واپس آنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
’حملہ آوروں کا زمین کے آخری کنارے تک پیچھا کریں گے،‘ مودی
بھارتی فوج کے سربراہ کا دورہ کشمیرنئی دہلی کا الزام ہے کہ پاکستان کے حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپوں نے جنوبی کشمیر کے پہلگام میں سیاحوں پر حملہ کیا، جبکہ پاکستان نے بغیر شواہد کے اس طرح کے الزامات کو یکسر مسترد کر دیا اور اس طرح دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے خلاف بعض سخت اقدامات کا بھی اعلان کیا ہے۔
اس کشیدہ ماحول کے دوران جمعہ 25 اپریل کو بھارتی فوج کے سربراہ اوپیندر دویدی سری نگر کا دورہ کرنے والے ہیں، جہاں وہ سکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیں گے۔
بھارتی پارلیمان کے ایوان زیریں میں قائد حزب اختلاف اور کانگریس پارٹی کے سرکردہ رہنما راہول گاندھی بھی پہلگام میں حملے کے بعد جمعہ کو جموں و کشمیر کا دورہ کر رہے ہیں۔
راہول امریکہ کے دورے پر تھے، جسے وہ مختصر کر کے جمعرات کی صبح نئی دہلی واپس آئے اور کل جماعتی میٹنگ میں شرکت کی۔ راہول گاندھی حملے میں سکیورٹی کی لاپرواہی کے لیے مودی حکومت پر نکتہ چینی کرتے رہے ہیں اور ان کہنا ہے کہ حکومت کو اس بات کی ذمہ داری لینی ہو گی کہ اس کی ناکامیوں کے سبب ایسا ہوا۔
کشمیر: پاکستان کے خلاف بھارتی اقدامات اور اسلام آباد کی جوابی کارروائی کی دھمکی
آسام میں مسلم رہنما کی گرفتاریبھارت کی ریاست آسام میں پولیس نے ایک مسلم رکن اسمبلی کو اس الزام میں گرفتار کیا ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر پہلگام حملے میں "پاکستان کا دفاع" کیا ہے۔
بی جے پی کی حکومت نے امین الاسلام پر غداری کا مقدمہ درج کیا ہے اور انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔انہوں نے پہلگام حملے کا ذکر کرتے ہوئے مبینہ طور پر کہا،" فروری 2019 میں پلوامہ میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے قافلے پر خودکش بم حملہ اور پہلگام میں 26 سیاحوں کی ہلاکت بھارتی "حکومت کی سازش" تھی۔
ریاست کے وزیر اعلی ہمنتا بسوا سرما نے کہا کہ علاقائی جماعت اے آئی یو ڈی ایف کے رکن اسمبلی پر غداری کا مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔
کشمیر حملے کا جواب ’واضح اور سخت‘ دیں گے، بھارتی وزیر دفاع
انہوں نے کہا، "ہم ہر اس شخص کے خلاف کارروائی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو دہشت گردی کے حملے کے بعد براہ راست یا بالواسطہ طور پر پاکستان کا دفاع کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔۔۔۔۔ امین الاسلام کے بیان اور ویڈیوز پاکستان حامی پائے گئے اس لیے ہم نے مقدمہ درج کرایا ہے۔"
ادارت جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ریاستوں میں اور پاکستان پہلگام حملے حملے کے بعد پاکستان کے کر رہے ہیں فائرنگ کی ایل او سی کی اطلاع کشمیر کے بھارت کی انہوں نے کے خلاف کیا ہے نے ایک
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں حملے میں 26 افراد کی ہلاکت پر پاکستان نے رد عمل جاری کر دیا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کے نتیجے میں 26 سیاحوں کی ہلاکت پر دفتر خارجہ کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔
تفصیلات کے مطابق میڈیا کے سوالات کے جواب میں ترجمان وزارت خارجہ نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں حملے کے نتیجے میں سیاحوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔‘‘ترجمان کا کہنا تھا کہ واقعے میں ہلاک افراد کے لواحقین سے دلی تعزیت کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔
جے یو آئی ایف نے پی ٹی آئی سے اتحاد سے معذرت کر لی
واضح رہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد نے اندھا دھند فائرنگ کی اور موقع سے فرار ہوگئے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مسلح افراد نے بیسرن میڈوس میں تفریح کے لیے آئے سیاحوں کو نشانہ بنایا ہے۔
حملے کے بعد بھارتی میڈیا نے بغیر ثبوت پاکستان کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دیا۔ حملہ ہوا تو فوراً سوشل میڈیا پر ’’پاکستان کا ہاتھ‘‘ کا بیانیہ چلایا گیا اور بھارتی چینلز نے حملے کو ’’پاکستانی دہشت گردی‘‘ کہہ کر بیچا۔
مودی میڈیا کا فارمولا ہے کہ کوئی بھی واقعہ ہو تو ثبوت کے بغیر فوراً پاکستان پر الزام لگا دو، انتہا پسند بھارتی حکومت کی بنیاد عوام کو جنگ کے لیے اکسانے جیسے بیانیہ پر کھڑی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور، رہا کرنے کا حکم
بھارتی میڈیا خود ساختہ دہشت گردی کی خبر پر شور مچا دیتا ہے جبکہ ’’نیکسلائٹ حملوں‘‘ پر چپ سادھ لیتے ہیں کیونکہ حقیقت ان کے جھوٹ کو بے نقاب کرتی ہے۔
مودی میڈیا کا نیا نظریہ یہ ہے کہ بھارت میں ہونے والی ’’ہر دہشت گردی‘‘ پاکستان کرتا ہے، یہ ثابت ہو چکا ہے کہ بھارتی حکومت اور میڈیا بھارتی عوام کو بیوقوف بنانے میں مصروف ہیں۔ بھارتی میڈیا جھوٹ بیچتا ہے تاکہ عوام حقیقی مسائل سے دور رہیں۔
مزید :