UrduPoint:
2025-06-14@16:44:23 GMT

یوکرین کے لوگ ٹرمپ کے امن منصوبے کے متعلق کیا سوچتے ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT

یوکرین کے لوگ ٹرمپ کے امن منصوبے کے متعلق کیا سوچتے ہیں؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 اپریل 2025ء) کیا یوکرین تنازع کے پرامن خاتمے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز روس کے مفاد میں زیادہ ہے؟ ایگزیوس نیو‍ز پلیٹ فارم اور دیگر مغربی میڈیا اداروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے امن منصوبے میں یوکرین کے جزیرہ نما کریمیا پر ماسکو کے غیر قانونی کنٹرول کو تسلیم کرنا شامل ہے، جسے روس نے الحاق کرلیا تھا- اور ساتھ ہی ساتھ یوکرین کے لوہانسک، ڈونیٹسک اور زاپوریژیا کے علاقوں پر ماسکو کے حالیہ قبضے کو بھی تسلیم کرنا شامل ہے۔

یوکرین جنگ: زیلنسکی امن معاہدے میں رخنہ ڈال رہے ہیں، ٹرمپ

ٹرمپ کی تجویز میں یہ وعدہ بھی شامل ہے کہ یوکرین نیٹو کا رکن نہیں بنے گا لیکن ممکنہ طور پر یورپی یونین میں شامل ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

اس میں 2014 سے روس پر عائد پابندیاں اٹھانے کے ساتھ ساتھ امریکہ کے ساتھ اقتصادی، بالخصوص توانائی اور صنعتی شعبوں میں، تعاون کو فروغ دینے کا بھی تصور پیش کیا گیا ہے۔

ایگزیوس کے مطابق، ٹرمپ کے منصوبے میں یوکرین کے فرنٹ لائنز کو منجمد کرنا اور یوکرین کی حفاظت کی ضمانت دینا شامل ہے۔ تاہم، ابھی تک اس بارے میں کوئی تفصیلات نہیں دی گئی ہیں کہ ان ضمانتوں میں کیا چیزیں شامل ہوں گی۔ یوکرین کو روس کے زیرقبضہ خارکیف علاقے کے ایک چھوٹے سے حصے کی واپسی کی پیشکش کی جائے گی اور اس کے جہازوں کو دریائے ڈنیپرو میں بغیر کسی رکاوٹ کے گزرنے کی اجازت دی جائے گی، جو یوکرین کے جنوبی فرنٹ لائن کے ساتھ لگتا ہے۔

تلخ بحث کے بعد ٹرمپ اور زیلنسکی کی اولین ملاقات

جب میڈیا آؤٹ لیٹس نے ٹرمپ کے منصوبے کی تفصیلات ظاہر کیں تو یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین کریمیا پر روس کے قبضے کو تسلیم نہیں کرے گا۔ یوکرین کی نائب وزیر اعظم اور وزیر اقتصادیات جولیا سویریڈینکو نے سوشل میڈیا پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے لکھا، "یوکرین مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن ہتھیار ڈالنے کے لیے نہیں۔

" امریکی صدر ٹرمپ نے بدلے میں کہا کہ زیلنسکی کے کریمیا کےمتعلق تبصرے نے مذاکرات کو "پیچیدہ" کر دیا ہے اور یوکرین کو "خوفناک" صورتحال کا سامنا ہے۔ یوکرین کی اصل صورتحال کیا ہے؟

یوکرین سینٹر فار سکیورٹی اینڈ کوآپریشن نامی تھنک ٹینک کی سربراہ سرہی کوزان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یوکرین کا نقطہ نظر اتنا برا نہیں جتنا ٹرمپ سوچتے ہیں۔

"یوکرین کی مسلح افواج محاذ کے ساتھ کچھ حصوں میں حکمت عملی سے کامیابیاں حاصل کر رہی ہیں، ملک کی اسلحہ سازی کی صنعت بڑھ رہی ہے، اور یوکرین کے یورپی شراکت دار اس کی حمایت اور مدد کر رہے ہیں۔ ہماری صورت حال ایک سال پہلے کی بہ نسبت بہت بہتر ہے۔"

اس کے باوجود، کوزان نے اعتراف کیا کہ روس نے میدان جنگ میں بھی حکمت عملی سے کامیابیاں حاصل کی ہیں، کچھ پیش قدمی کی ہے اور ملک کے مشرق میں یوکرین کے چند چھوٹے شہروں پر قبضہ کر لیا ہے۔

کوزان نے کہا کہ تاہم اس میں سے کوئی بھی اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل نہیں تھا۔

یوکرین جنگ: کُروسک کو مکمل طور پر آزاد کرا لینے کا روسی دعویٰ

کوزان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "روس یہ دعویٰ کرتا ہے کہ ہمارا دفاع تباہ ہو رہا ہے اور وہ پورے یوکرین پر قبضہ کر لیں گے۔" لیکن "ان کے پاس اس کے لئے ضروری فوج نہیں ہیں۔"

یوکرینی تھنک ٹینک پرزم کی ہانا شیلسٹ کا خیال ہے کہ جب بھی امریکی صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف ماسکو سے واپس آتے ہیں تو وہ صورت حال کا "روسی ورژن" پیش کرتے ہیں، جس کے مطابق روس زیادہ مضبوط ہے اور یوکرین سے زیادہ دیر تک جنگ جاری رکھ سکتا ہے، جو کہ سمجھا جاتا ہے کہ کمزور ہے اور کسی کو اس کی ضرورت نہیں ہے۔

شیلسٹ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "اسی لیے ٹرمپ کو پختہ یقین ہے کہ وہ یوکرین کے لیے کچھ اچھا کر رہے ہیں۔" اسی وجہ سے وہ وائٹ ہاؤس جانے والے اور ٹرمپ سے ملنے والے ہر شخص سے یوکرین کے نقطہ نظر کی وضاحت کرنے پر زور دیتی ہیں۔

یوکرین کا مستقبل کیا ہے؟

مبصرین اس بات پر متفق ہیں کہ کریمیا کو قانونی طور پر روسی سرزمین کے طور پر تسلیم کرنے کی ٹرمپ کی تجاویز کو بڑے پیمانے پر مسترد کر دیا جائے گا۔

جب یوکرین کو نیٹو میں شامل ہونے سے روکنے کی بات آتی ہے تو صورتحال مزید پیچیدہ ہوجاتی ہے۔

روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی

شیلسٹ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "یوکرین پر نیٹو میں شمولیت سے باز رہنے کے لیے دباؤ ڈالا جائے گا۔" انہوں نے کہا،"یہ ہمارے لیے بہتر ہوگا اگر یہ سوال کھلا رہے۔ اگر یہ واضح طور پر نہیں کہا جاتا کہ یوکرین کو نیٹو میں شامل ہونے کا حق حاصل ہے، تو کوئی بھی غیر سرکاری طور پر یوکرین کی رکنیت کا وعدہ کر سکتا ہے، جس پر فوری طور پر عمل نہیں ہو گا۔

جب کہ واشنگٹن اور ماسکو کی سیاسی صورت حال بھی کسی وقت بدل سکتی ہے۔"

اس دوران یوکرین کے ماہر سیاسیات وولودیمیر فیسنکو کا خیال ہے کہ امریکہ غلط راستے پر گامزن ہے کیونکہ وہ یوکرین پر اہم رعایتیں دینے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے اور روس کو ایڈجسٹ کر رہا ہے۔ حالانکہ فیسینکو کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کیا سوچتے ہیں اس سے قطع نظردونوں متحارب فریق فرنٹ لائنز پر یکساں طور پر مضبوط نظر آتے ہیں۔

فیسنکو کا کہنا ہے کہ چونکہ امریکہ اب تک یوکرین کو ایک ناموافق امن معاہدے پر مجبور کرنے میں ناکام رہا ہے، اس لیے واشنگٹن مزید سازگار لمحہ پیدا ہونے تک مذاکرات سے وقفہ لینے کی کوشش کر سکتا ہے۔ "یہ ہمارے لیے برا ہے، لیکن یقینی طور پر کریمیا کو روسی علاقہ تسلیم کرنے سے زیادہ برا نہیں، کیونکہ اس کے بعد جو کچھ ہو گا وہ اس سے بھی بدتر ہوگا: مزید علاقے اور مزید مطالبات ہوں گے۔

"

اس دوران کییف کے میئر وٹالی کلِسکو نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو بتایا کہ یوکرین کو اپنے علاقے کو روس کے حوالے کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ممکنہ تصفیہ کے بارے میں کافی بحث ہو رہی ہے۔ کلِسکو نے کہا، "ان میں سے ایک علاقہ سے دست برداری ہے۔ حالانکہ یہ غیر منصفانہ ہے لیکن امن کی خاطر، ایک عارضی امن کی خاطر، یہ شاید ایک عارضی حل ہو سکتا ہے۔"

کلسکو نے مزید کہا کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی کو "تکلیف دہ فیصلہ کرنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے" کیونکہ امریکی صدر ٹرمپ یوکرین پر دباؤ بڑھا رہے ہیں۔

ج ا ⁄ ص ز (لیلیا رزیوتسکا)

یہ مضمون پہلی بار یوکرینی زبان میں شائع ہوا تھا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اور یوکرین امریکی صدر یوکرین کو یوکرین کی یوکرین کے کہ یوکرین یوکرین پر کوزان نے سکتا ہے ٹرمپ کی شامل ہے شامل ہو کے ساتھ رہے ہیں ٹرمپ کے کہا کہ کے لیے روس کے ہے اور رہا ہے

پڑھیں:

سپریم کورٹ؛ لاہور ہائیکورٹ بار کی فوجی عدالتوں سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کیلئے درخواست

اسلام آباد:

لاہور ہائی کورٹ بار نے فوجی عدالتوں سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔

لاہور ہائی کورٹ بار نے درخواست میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا 7 مئی کا فیصلہ آئین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، شہریوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانا آرٹیکل 10A اور 175(3) کے خلاف ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ فوجی عدالتوں میں شفاف ٹرائل اوراپیل کا حق نہیں اور منصفانہ سماعت ممکن نہیں اور سپریم کورٹ کا فیصلہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔

لاہور ہائیکورٹ بار نے استدعا کی ہے کہ تاریخ میں کبھی شہریوں پر فوجی عدالتوں کا اطلاق نہیں ہوا لہٰذا سپریم کورٹ فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کالعدم قرار دے۔

متعلقہ مضامین

  • یوکرین کو روس کیساتھ جنگ میں ہلاک ہونے والے ایک ہزار 200 فوجیوں کی لاشیں موصول
  • ٹک ٹاکر کنول آفتاب کا والد سے متعلق حیران کن انکشاف
  • سپریم کورٹ؛ لاہور ہائیکورٹ بار کی فوجی عدالتوں سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کیلئے درخواست
  • خلیل الرحمان قمر کا ہمایوں سعید سے متعلق حیران کن انکشاف
  • امریکا کا گولڈن ڈوم منصوبہ دنیا کے لیے کتنا تباہ کن ہوسکتا ہے؟
  • میری تنخواہ میں اضافے سے متعلق مجھ سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی،چیئرمین سینیٹ
  • جرمن وزیر دفاع کا دورہ کییف، فوجی امداد کا وعدہ
  • مسئلہ کشمیر کے حل سے متعلق ٹرمپ کا بیان، بھارت میں اشتعال، امریکی پرچم  روند ڈالا
  • 5 ملین ڈالر میں امریکا کی مستقل شہریت، ویب سائٹ کا آغاز
  • ٹرمپ کے کشمیر سے متعلق کردار پر غصہ عروج پر،انتہا پسند ہندوؤں کی امریکی پرچم کی بے حرمتی