UrduPoint:
2025-07-30@02:29:21 GMT

یوکرین کے لوگ ٹرمپ کے امن منصوبے کے متعلق کیا سوچتے ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT

یوکرین کے لوگ ٹرمپ کے امن منصوبے کے متعلق کیا سوچتے ہیں؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 اپریل 2025ء) کیا یوکرین تنازع کے پرامن خاتمے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز روس کے مفاد میں زیادہ ہے؟ ایگزیوس نیو‍ز پلیٹ فارم اور دیگر مغربی میڈیا اداروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے امن منصوبے میں یوکرین کے جزیرہ نما کریمیا پر ماسکو کے غیر قانونی کنٹرول کو تسلیم کرنا شامل ہے، جسے روس نے الحاق کرلیا تھا- اور ساتھ ہی ساتھ یوکرین کے لوہانسک، ڈونیٹسک اور زاپوریژیا کے علاقوں پر ماسکو کے حالیہ قبضے کو بھی تسلیم کرنا شامل ہے۔

یوکرین جنگ: زیلنسکی امن معاہدے میں رخنہ ڈال رہے ہیں، ٹرمپ

ٹرمپ کی تجویز میں یہ وعدہ بھی شامل ہے کہ یوکرین نیٹو کا رکن نہیں بنے گا لیکن ممکنہ طور پر یورپی یونین میں شامل ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

اس میں 2014 سے روس پر عائد پابندیاں اٹھانے کے ساتھ ساتھ امریکہ کے ساتھ اقتصادی، بالخصوص توانائی اور صنعتی شعبوں میں، تعاون کو فروغ دینے کا بھی تصور پیش کیا گیا ہے۔

ایگزیوس کے مطابق، ٹرمپ کے منصوبے میں یوکرین کے فرنٹ لائنز کو منجمد کرنا اور یوکرین کی حفاظت کی ضمانت دینا شامل ہے۔ تاہم، ابھی تک اس بارے میں کوئی تفصیلات نہیں دی گئی ہیں کہ ان ضمانتوں میں کیا چیزیں شامل ہوں گی۔ یوکرین کو روس کے زیرقبضہ خارکیف علاقے کے ایک چھوٹے سے حصے کی واپسی کی پیشکش کی جائے گی اور اس کے جہازوں کو دریائے ڈنیپرو میں بغیر کسی رکاوٹ کے گزرنے کی اجازت دی جائے گی، جو یوکرین کے جنوبی فرنٹ لائن کے ساتھ لگتا ہے۔

تلخ بحث کے بعد ٹرمپ اور زیلنسکی کی اولین ملاقات

جب میڈیا آؤٹ لیٹس نے ٹرمپ کے منصوبے کی تفصیلات ظاہر کیں تو یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین کریمیا پر روس کے قبضے کو تسلیم نہیں کرے گا۔ یوکرین کی نائب وزیر اعظم اور وزیر اقتصادیات جولیا سویریڈینکو نے سوشل میڈیا پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے لکھا، "یوکرین مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن ہتھیار ڈالنے کے لیے نہیں۔

" امریکی صدر ٹرمپ نے بدلے میں کہا کہ زیلنسکی کے کریمیا کےمتعلق تبصرے نے مذاکرات کو "پیچیدہ" کر دیا ہے اور یوکرین کو "خوفناک" صورتحال کا سامنا ہے۔ یوکرین کی اصل صورتحال کیا ہے؟

یوکرین سینٹر فار سکیورٹی اینڈ کوآپریشن نامی تھنک ٹینک کی سربراہ سرہی کوزان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یوکرین کا نقطہ نظر اتنا برا نہیں جتنا ٹرمپ سوچتے ہیں۔

"یوکرین کی مسلح افواج محاذ کے ساتھ کچھ حصوں میں حکمت عملی سے کامیابیاں حاصل کر رہی ہیں، ملک کی اسلحہ سازی کی صنعت بڑھ رہی ہے، اور یوکرین کے یورپی شراکت دار اس کی حمایت اور مدد کر رہے ہیں۔ ہماری صورت حال ایک سال پہلے کی بہ نسبت بہت بہتر ہے۔"

اس کے باوجود، کوزان نے اعتراف کیا کہ روس نے میدان جنگ میں بھی حکمت عملی سے کامیابیاں حاصل کی ہیں، کچھ پیش قدمی کی ہے اور ملک کے مشرق میں یوکرین کے چند چھوٹے شہروں پر قبضہ کر لیا ہے۔

کوزان نے کہا کہ تاہم اس میں سے کوئی بھی اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل نہیں تھا۔

یوکرین جنگ: کُروسک کو مکمل طور پر آزاد کرا لینے کا روسی دعویٰ

کوزان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "روس یہ دعویٰ کرتا ہے کہ ہمارا دفاع تباہ ہو رہا ہے اور وہ پورے یوکرین پر قبضہ کر لیں گے۔" لیکن "ان کے پاس اس کے لئے ضروری فوج نہیں ہیں۔"

یوکرینی تھنک ٹینک پرزم کی ہانا شیلسٹ کا خیال ہے کہ جب بھی امریکی صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف ماسکو سے واپس آتے ہیں تو وہ صورت حال کا "روسی ورژن" پیش کرتے ہیں، جس کے مطابق روس زیادہ مضبوط ہے اور یوکرین سے زیادہ دیر تک جنگ جاری رکھ سکتا ہے، جو کہ سمجھا جاتا ہے کہ کمزور ہے اور کسی کو اس کی ضرورت نہیں ہے۔

شیلسٹ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "اسی لیے ٹرمپ کو پختہ یقین ہے کہ وہ یوکرین کے لیے کچھ اچھا کر رہے ہیں۔" اسی وجہ سے وہ وائٹ ہاؤس جانے والے اور ٹرمپ سے ملنے والے ہر شخص سے یوکرین کے نقطہ نظر کی وضاحت کرنے پر زور دیتی ہیں۔

یوکرین کا مستقبل کیا ہے؟

مبصرین اس بات پر متفق ہیں کہ کریمیا کو قانونی طور پر روسی سرزمین کے طور پر تسلیم کرنے کی ٹرمپ کی تجاویز کو بڑے پیمانے پر مسترد کر دیا جائے گا۔

جب یوکرین کو نیٹو میں شامل ہونے سے روکنے کی بات آتی ہے تو صورتحال مزید پیچیدہ ہوجاتی ہے۔

روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی

شیلسٹ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "یوکرین پر نیٹو میں شمولیت سے باز رہنے کے لیے دباؤ ڈالا جائے گا۔" انہوں نے کہا،"یہ ہمارے لیے بہتر ہوگا اگر یہ سوال کھلا رہے۔ اگر یہ واضح طور پر نہیں کہا جاتا کہ یوکرین کو نیٹو میں شامل ہونے کا حق حاصل ہے، تو کوئی بھی غیر سرکاری طور پر یوکرین کی رکنیت کا وعدہ کر سکتا ہے، جس پر فوری طور پر عمل نہیں ہو گا۔

جب کہ واشنگٹن اور ماسکو کی سیاسی صورت حال بھی کسی وقت بدل سکتی ہے۔"

اس دوران یوکرین کے ماہر سیاسیات وولودیمیر فیسنکو کا خیال ہے کہ امریکہ غلط راستے پر گامزن ہے کیونکہ وہ یوکرین پر اہم رعایتیں دینے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے اور روس کو ایڈجسٹ کر رہا ہے۔ حالانکہ فیسینکو کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کیا سوچتے ہیں اس سے قطع نظردونوں متحارب فریق فرنٹ لائنز پر یکساں طور پر مضبوط نظر آتے ہیں۔

فیسنکو کا کہنا ہے کہ چونکہ امریکہ اب تک یوکرین کو ایک ناموافق امن معاہدے پر مجبور کرنے میں ناکام رہا ہے، اس لیے واشنگٹن مزید سازگار لمحہ پیدا ہونے تک مذاکرات سے وقفہ لینے کی کوشش کر سکتا ہے۔ "یہ ہمارے لیے برا ہے، لیکن یقینی طور پر کریمیا کو روسی علاقہ تسلیم کرنے سے زیادہ برا نہیں، کیونکہ اس کے بعد جو کچھ ہو گا وہ اس سے بھی بدتر ہوگا: مزید علاقے اور مزید مطالبات ہوں گے۔

"

اس دوران کییف کے میئر وٹالی کلِسکو نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو بتایا کہ یوکرین کو اپنے علاقے کو روس کے حوالے کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ممکنہ تصفیہ کے بارے میں کافی بحث ہو رہی ہے۔ کلِسکو نے کہا، "ان میں سے ایک علاقہ سے دست برداری ہے۔ حالانکہ یہ غیر منصفانہ ہے لیکن امن کی خاطر، ایک عارضی امن کی خاطر، یہ شاید ایک عارضی حل ہو سکتا ہے۔"

کلسکو نے مزید کہا کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی کو "تکلیف دہ فیصلہ کرنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے" کیونکہ امریکی صدر ٹرمپ یوکرین پر دباؤ بڑھا رہے ہیں۔

ج ا ⁄ ص ز (لیلیا رزیوتسکا)

یہ مضمون پہلی بار یوکرینی زبان میں شائع ہوا تھا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اور یوکرین امریکی صدر یوکرین کو یوکرین کی یوکرین کے کہ یوکرین یوکرین پر کوزان نے سکتا ہے ٹرمپ کی شامل ہے شامل ہو کے ساتھ رہے ہیں ٹرمپ کے کہا کہ کے لیے روس کے ہے اور رہا ہے

پڑھیں:

عمران خان کے بیان کے بعد قاسم اور سلیمان کی پاکستان آمد سے متعلق پی ٹی آئی کا نیا دعویٰ

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کے اپنے بچوں کو پاکستان آنے سے روکنے کے بیان کے بعد پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات نے نیا دعویٰ کردیا۔

اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران عمران خان نے بیان دیا تھا کہ اُن کے بیٹے قاسم اور سلیمان برطانیہ سے پاکستان نہیں آئیں گے اور نہ ہی وہ پانچ اگست سے شروع ہونے والی تحریک کی قیادت کریں گے۔

عمران خان کے اس بیان کے بعد پی ٹی آئی رہنما اور بالخصوص اُن کی ہمشیرہ علیمہ خان کے بیانات کی نفی ہوگئی تھی کیونکہ وہ ماضی میں یہ دعویٰ کرچکی تھیں کہ پانچ اگست کو شروع ہونے والی تحریک کی قیادت کیلیے قاسم اور سلیمان پاکستان آرہے ہیں۔

حکومت نے بھی واضح کیا تھا کہ اگر عمران خان کے دونوں بیٹے اپنے والد سے ملاقات کیلیے پاکستان آتے ہیں تو انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا تاہم اگر انہوں نے کسی بھی قسم کی تحریک یا سیاسی ریلی و احتجاج میں حصہ لیا تو پھر قانون کے مطابق اُن کے خلاف کارروائی ہوگی جس میں گرفتاری بھی ممکن ہے۔

تاہم اب عمران خان کے بیان کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے نیا دعویٰ کیا اور سوشل میڈیا پر اپنا بیان جاری کیا۔

ایکس پر جاری اپنے بیان میں شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ’عمران خان صاحب کے بچے پاکستان آئیں گے کسی کو بھی اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے‘۔

انہوں نے کہا کہ ابھی اس حوالے سے فقط تاریخ کا تعین ہونا باقی ہے اور ساتھ میں سب کو یاد رہے کہ جب انہوں نے آنے کا فیصلہ کیا تھا تو  والد سے واضح کہا تھا کہ ہم اپ سے اجازت نہیں لے رہے بلکہ اپ کو اطلاع دے رہے ہیں‘۔

شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ جو لوگ قاسم اور سلیمان کے پاکستان نہ آنے کا پروپیگنڈا کررہے ہیں اُس سے پرہیز کی جائے کیونکہ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور وہ دونوں پاکستان آرہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • روس کے یوکرین پر فضائی حملے؛ حاملہ خاتون اور قیدیوں سمیت 27 افراد ہلاک
  • عمران خان کے بیان کے بعد قاسم اور سلیمان کی پاکستان آمد سے متعلق پی ٹی آئی کا نیا دعویٰ
  • ٹرمپ نے روس کو یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے 10 سے 12 دن کی مہلت دی
  • جنوبی شام کی علیحدگی پر مبنی اسرائیلی منصوبے پر ایران کا انتباہ
  • وزیراعظم جلد گرین لائن بس کے فیز 2 منصوبے کا سنگ بنیاد رکھیں گے، وفاقی وزیر
  • ٹرمپ کی روس کو یوکرین جنگ ختم کرنے کیلئے مختصر مہلت، ایران کو بھی دھمکی دیدی
  • پنجاب حکومت کا 3 شہروں کو ہیرٹیج سٹی قرار دینے کا فیصلہ
  • پنجاب کے تین شہروں کو ہیریٹیج سٹی بنانے کا فیصلہ
  • یوکرین جنگ پر امریکا اور چین آمنے سامنے، سلامتی کونسل میں سخت جملوں کا تبادلہ
  • سلامتی کونسل، یوکرین معاملے پر امریکا اور چین میں سخت الزامات کا تبادلہ