رافیل طیاروں کی تباہی؛ جے ایف 17، جے 10 سی بنانے والی چینی کمپنی کے شیئرز میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
پاک فضائی کی جانب سے بھارتی طیاروں کو مار گرانے کے بعد جے ایف 17 تھنڈر اور جے 10 سی بنانے والی چینی کمپنی کے حصص میں اچانک اضافہ ہوگیا۔
گزشتہ شب بھارتی فضائی نے اپنی حدود سے پاکستان کے 6 مختلف مقامات پر حملے کیے جس میں 26 افراد شہید اور 46 زخمی ہوئے۔ بھارت نے پاکستان میں مساجد کو نشانہ بنایا۔
بھارتی حملے کے جواب پاک فضائیہ نے بھارت کے 5 طیارے اور ڈروزن مار گرائے، جن میں 3 رافیل طیارے، ایک مگ 29 اور ایک سنحوئی طیارہ شامل تھا۔
پاک فضائیہ کی جانب سے بھرپور جواب دینے پر جے ایف 17 تھنڈر اور جے 10 سی بنانے والی چینی کمپنی چینگدو ایئر کرافٹ کارپوریشن کے شیئرز میں 18.
دوسری جانب، بھارتی فضائیہ کے تین رافیل طیاروں سمیت مجموعی طور پر پانچ جنگی طیارے تباہ کیے جانے کے بعد رافیل طیارے بنانے والی فرانسیسی کمپنی ڈسالٹ ایوی ایشن (Dassault Aviation) کے شیئرز میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔
ورپی اسٹاک مارکیٹ میں ڈسالٹ کمپنی کے شیئرز منفی رجحان کا شکار ہوگئے ہیں، جسے تجزیہ کار بھارتی فضائیہ کی رافیل طیاروں میں ناکامی سے جوڑ رہے ہیں۔
رافیل طیارے جدید ترین ٹیکنالوجی کے حامل جنگی طیارے تصور کیے جاتے ہیں، جو بھارتی فضائیہ کے زیرِ استعمال ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بنانے والی کے شیئرز
پڑھیں:
قومی ایئرلائن اور انجینئرز کے تنازع پر درجنوں پروازیں تاخیر اور منسوخی کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: قومی ایئرلائن (پی آئی اے) اور اس کے ایئرکرافٹ انجینئرز کے درمیان جاری تنازع نے فضائی آپریشن کو بری طرح متاثر کردیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق انجینئرز کے احتجاج اور کلیئرنس کے عمل میں رکاوٹ کے باعث ملک بھر میں درجنوں پروازیں تاخیر کا شکار ہیں جب کہ کئی پروازیں منسوخ بھی کردی گئی ہیں، جس سے مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
ایئرپورٹس پر مسافروں کی طویل قطاریں، شور و غل اور بدانتظامی کے مناظر سامنے آرہے ہیں جب کہ ایئرلائن انتظامیہ ابھی تک اس مسئلے کا کوئی واضح حل پیش نہیں کرسکی۔
انجینئرز کا کہنا ہے کہ وہ صرف اُن طیاروں کو پرواز کی اجازت دیتے ہیں جو مکمل طور پر فٹ اور محفوظ ہوں، کیونکہ ان کے نزدیک انسانی جانوں اور فضائی سلامتی پر سمجھوتا ممکن نہیں۔ سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز پاکستان (سیپ) کے ترجمان نے بتایا کہ پشاور ایئرپورٹ پر تعینات 6 انجینئرز کا اچانک کراچی تبادلہ کردیا گیا ہے، جسے وہ غیر منصفانہ قرار دیتے ہیں، تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ ڈیوٹی پر موجود رہتے ہوئے صرف محفوظ طیاروں کو کلیئرنس فراہم کر رہے ہیں۔
سیپ کے مطابق انجینئرز پر انتظامیہ کی جانب سے دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ طیاروں کو جلد از جلد پرواز کے لیے کلیئر کریں، مگر وہ کسی بھی قیمت پر سیفٹی معیارات سے غفلت برتنے کو تیار نہیں۔
تنظیم کا مؤقف ہے کہ طیاروں کی فٹنس پر کوئی سمجھوتا نہ کیا جائے کیونکہ معمولی غفلت بھی بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہے۔ انجینئرز کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کے دیرینہ مطالبات پر انتظامیہ مسلسل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔
ان مطالبات میں گزشتہ 8 سال سے رکی ہوئی تنخواہوں میں اضافہ، طیاروں کے فاضل پرزہ جات کی بروقت فراہمی اور بہتر کام کے ماحول کی فراہمی شامل ہیں۔ انجینئرز کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک احتجاج جاری رکھیں گے جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں کیے جاتے۔
اُدھر پی آئی اے انتظامیہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ انجینئرز کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، تاہم اب تک کوئی پیشرفت سامنے نہیں آئی۔ نجی کمپنی کے انجینئرز نے عارضی طور پر صرف 2 پروازوں ، پشاور سے جدہ اور اسلام آباد سے دمام ، کو کلیئرنس فراہم کی ہے تاکہ ضروری بین الاقوامی آپریشن جزوی طور پر جاری رکھا جا سکے۔