پاک فضائیہ کے ہاتھوں تباہ ہونے والے بھارتی رافیل کی ویڈیو سامنے آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستانی شاہینوں کی جانب سے منہ توڑ جواب کے بعد تباہ ہونے والے بھارتی فضائیہ کے تباہ حال رافیل طیارے کی ویڈیو سامنے آگئی۔
نجی ٹی وی ڈان نیوز کے مطابق ویڈیو میں فرانسیسی ساختہ ایم آئی سی اے ایئر ٹو ایئر میزائل کا ملبہ بھی دیکھا جا سکتا ہے، جو طیارہ گرنے کے بعد بھی اپنے لانچر سے چپکا ہوا ہے، بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان نے بھارت کے 5 لڑاکا طیارے مار گرائے ہیں، جب کہ مزید کارروائیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
یاد رہے کہ پاک فضائیہ کے ہاتھوں بھارتی فضائیہ کے زیر استعمال رافیل طیارے گرائے جانے کے بعد جدید ترین لڑاکا طیارے بنانے والی فرانسیسی کمپنی کے شیئرز گر گئے۔
پاکستان پر بھارتی میزائل حملے، چین نے ردعمل جاری کردیا
ڈیسالٹ ایوی ایشن کے شیئرز کی قدر میں 1.
پاکستان نے بھارتی حملے سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو آگاہ کر دیا
یاد رہے کہ بھارت نے گزشتہ ماہ ہی فرانس کے ساتھ مزید 26 رافیل ایم جنگی طیاروں کی خریداری کا معاہدہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ بھارت نے گزشتہ رات، اندھیرے میں پاکستان کے شہری علاقوں پر حملہ کرکے طبل جنگ بجادیا تھا۔
بھارتی حملے کے بعد پاکستان کی مسلح افواج نے بزدلانہ حملے کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے بھارتی فضائیہ کے 3 رافیل طیاروں سمیت 5 جنگی طیارے مارے گرائے، جب کہ ایک بریگیڈ ہیڈکوارٹر سمیت متعدد فوجی چیک پوسٹوں کو تباہ کردیا تھا، بھارتی فوج نے ایل اوسی کے چورا کمپلیکس پر سفید جھنڈ الہرا کر شکست تسلیم کرلی تھی۔
بھارت کے 5 طیارے اور ایک ڈرون کو مار گرایا : وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ
وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ نے صبح سویرے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی فوج نے سفید جھنڈا لہرا کر شکست تسلیم کرلی ہے، پاک فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر دشمن کی پوسٹوں کو بھاری نقصان پہنچایا گیا ہے، پاکستان کے مؤثر جواب کے بعد بھارت کی متعدد پوسٹیں تباہ ہوئیں جبکہ پاکستان نے بھارت کے 5 لڑاکا طیارے اور ایک ڈرون مار گرایا۔
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: فضائیہ کے رہے کہ کے بعد
پڑھیں:
اصلی اور اے آئی جنریٹڈ ویڈیوز میں فرق کس طرح کیا جائے، جانیے اہم طریقے
سوشل میڈیا پر آج کل آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) سے بنائی گئی ویڈیوز کا سیلاب آ گیا ہے لیکن ان جعلی ویڈیوز کو پہچاننے کا ایک اہم اشارہ ہے کہ کیا ویڈیو کی کوالٹی اتنی خراب ہے جیسے یہ کسی پرانے موبائل یا کمزور کیمرے سے بنائی گئی ہو؟
’یہ تو اصلی لگ رہی تھی‘ماہرین کے مطابق پچھلے 6 ماہ میں اے آئی ویڈیو بنانے والے ٹولز اتنے ترقی یافتہ ہو گئے ہیں کہ اب ہمیں حقیقت اور نقل میں فرق کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روسی صدر پیوٹن کی پاکستان کے خلاف جعلی ویڈیو بے نقاب، یہ ویڈیوز کیسے پھیلائی جاتی ہیں؟
کیلیفورنیا یونیورسٹی برکلے کے کمپیوٹر سائنسدان اور ڈیجیٹل فرانزکس کے ماہر ہینی فرید کہتے ہیں کہ سب سے پہلے ہم ویڈیو کی کوالٹی پر نظر ڈالتے ہیں۔ اگر تصویر دھندلی یا دانے دار ہے تو یہ خطرے کی گھنٹی ہے۔
دھندلی ویڈیوز زیادہ خطرناک کیوں ہیں؟ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت جو اے آئی ویڈیوز ہمیں دھوکہ دے رہی ہیں وہ عموماً کم معیار کی ہوتی ہیں۔
وجہ یہ ہے کہ جب ویڈیو کو جان بوجھ کر دھندلا یا کم ریزولوشن میں رکھا جائے تو اس میں موجود چھوٹے نقائص جیسے عجیب حرکات، غیر فطری چہرے کے تاثرات یا پس منظر کی غلطیاں چھپ جاتی ہیں۔
مثال کے طور پر خرگوشوں کے ٹرامپولین پر اچھلنے والی جعلی ویڈیو کو ٹک ٹاک پر 24 کروڑ سے زیادہ بار دیکھا گیا۔
نیویارک سب وے میں 2 افراد کے ’محبت میں مبتلا‘ ہونے والی ویڈیو بھی لاکھوں لوگوں کو دھوکا دے گئی۔
اور ایک جعلی پادری کی ویڈیو، جس میں وہ دولت مند طبقے کے خلاف تقریر کر رہا تھا، لاکھوں لوگوں کو اصلی لگی۔
ان سب ویڈیوز میں ایک بات مشترک تھی جو یہ تھی کہ وہ سب کم معیار کی فوٹیجز تھیں۔
ویڈیوز اتنی مختصر کیوں ہوتی ہیں؟فرید کے مطابق جعلی ویڈیوز کی ایک اور پہچان ان کی لمبائی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اکثر ویڈیوز صرف 6 سے 10 سیکنڈ کی ہوتی ہیں کیونکہ طویل ویڈیو بنانا مہنگا اور مشکل ہے۔
مزید پڑھیے: ٹک ٹاک نے پاکستان میں مزید ڈھائی کروڑ ویڈیوز ڈیلیٹ کردیں
اسی طرح کم ریزولوشن اور زیادہ کمپریشن بھی ایک نشانی ہو سکتی ہے کیونکہ دھوکہ دینے والے اکثر ویڈیو کو جان بوجھ کر دھندلا کرتے ہیں تاکہ نقائص چھپ جائیں۔
اب آگے کیا ہوگا؟ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ یہ مشورہ ہمیشہ کام نہیں کرے گا کیونکہ اے آئی تیزی سے بہتر ہو رہا ہے۔
ڈریکسل یونیورسٹی کے پروفیسر میتھیو اسٹام کہتے ہیں کہ 2 سال کے اندر یہ ظاہری نشانات ختم ہو جائیں گے اور ہم اپنی آنکھوں پر اعتبار نہیں کر سکیں گے تاہم امید ابھی باقی ہے۔
ڈیجیٹل فورینسک کے ماہرین ایسے ڈیجیٹل فنگر پرنٹس پر کام کر رہے ہیں جن سے ویڈیو کے اصلی یا جعلی ہونے کا پتا لگایا جا سکے۔ مستقبل میں ممکن ہے کیمرے خود ویڈیو میں تصدیقی ڈیٹا (میٹا ڈیٹا) شامل کریں تاکہ اس کی اصلیت ثابت ہو سکے۔
ڈیجیٹل لٹریسی ماہر مائیک کولفیلڈ کے مطابق مسئلے کا حل ٹیکنالوجی نہیں بلکہ ہمارا رویہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں سیکھنا ہوگا کہ ویڈیوز کو بھی تحریر کی طرح دیکھیں صرف دیکھنے سے یقین نہ کریں بلکہ اس کا ماخذ، سیاق و سباق اور پوسٹ کرنے والے شخص کو پرکھیں۔
مائیک کولفیلڈ نے کہا کہ اب کسی ویڈیو کو صرف دیکھ کر اصلی سمجھنا خطرناک ہو گیا ہے اور حقیقت جاننے کے لیے ضروری ہے کہ ہم یہ پوچھیں کہ یہ ویڈیو کہاں سے آئی؟
مزید پڑھیں: ڈیپ فیک چہرے کے ساتھ پہلی سرٹیفائیڈ جعلی ویڈیو جاری کر دی گئی
انہوں نے کہا کہ یہ دیکھیں کہ یہ ویڈیو کس نے اپلوڈ کی ہے اور کیا کسی معتبر ذریعے نے اس کی تصدیق کی ہے؟
جیسا کہ پروفیسر اسٹام کہتے ہیں یہ 21ویں صدی کا سب سے بڑا انفارمیشن سیکیورٹی چیلنج ہے لیکن ہم ابھی ہار ماننے کے لیے تیار نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اصلی اور نقلی ویڈیو میں پہچان اے آئی ویڈیو ڈیپ فیک