بھارت نے بزدلانہ حملے کا نام آپریشن سندور رکھ دیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
بھارتی وزارت دفاع کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اُس نے پاکستان کے نو مقامات پر حملے کیے ہیں۔
بھارتی حکومت نے بزدلانہ حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ دیر قبل بھارتی مسلح افواج نے آپریشن سندور کا آغاز کیا اور پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر میں انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنایا جہاں سے اس نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارت کے خلاف دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی اور ہدایت جاری کی گئی تھی۔
بھارتی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمارے اقدامات مرکوز، نپے تلے اور غیر جارحانہ تھے ، کسی بھی پاکستانی فوجی تنصیب کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ بھارت نے اہداف کے انتخاب اور عملدرآمد کے طریقہ کار میں کافی تحمل کا مظاہرہ کیا ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
بھارت کا جنگی جنون خطے کیلیے خطرہ بن گیا؛ توازن کیلیے پاکستان کا دفاعی بجٹ بڑھانا ناگزیر
بھارت کا مسلسل بڑھتا ہوا جنگی جنون جنوبی ایشیا کے لیے بڑا خطرہ بنتا جا رہا ہے اور طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کے دفاعی بجٹ میں اضافہ ناگزیر قرار دیا جا رہا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی اور بھارت کا مسلسل بڑھتا جنگی جنون پورےخطے بالخصوص جنوبی ایشیا کے امن کے لیے مستقل خطرہ ہے، بھارت کی عسکری حکمت عملی ہمیشہ پاکستان کے گرد گھومتی رہی ہے، خواہ وہ سرحدی خلاف ورزیاں ہوں یا اسپانسرڈ دہشتگردی۔
حال ہی میں ہونے والے معرکہ حق آپریشن بنیان مرصوص میں ناکامی کے بعد جنگ بندی کے لیے بھارت کو امریکا کے پاس جانا پڑا جب کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ کے ذریعے عالمی امن میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
بھارت کا دفاعی بجٹ مالی سال 2025-26 میں 6,81,210 کروڑ روپے (تقریباً 77.4 ارب ڈالر) تک پہنچ گیا ہے، جو گزشتہ سال سے 9.5 فیصد زیادہ ہے۔
انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز اسلام آباد کے مطابق بھارت کے دفاعی اخراجات میں گزشتہ 5 برس میں 94 فیصد اور 10 برس میں 170 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس کا مقصد جدید ٹیکنالوجی اپنانا اور پاکستان کے خلاف دفاعی صلاحیتیں مضبوط کرنا ہے۔
پاکستان کیخلاف بلاجواز بھارتی جارحیت میں جدید جنگی ٹیکنالوجی، خاص طور پر اسرائیلی ساختہ ہیروپ، ہارپی اور سوارم ڈرونز کا استعمال ہوا ۔ یہ خودکار یا انسانی کنٹرول والے خودکش ہتھیار ہیں۔ بھارت اپنی فوجی طاقت بڑھانے کے لیے بھاری دفاعی بجٹ مختص کرتا ہے اور جدید ٹیکنالوجی بروئے کار لاتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستان کی سرحد کے قریب بھارتی فضائیہ کی وسیع مشقیں بھی جاری ہیں جنہیں دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے بڑی فضائی سرگرمیوں میں شمار کیا جا رہا ہے۔ ان مشقوں میں Rafale، Mirage 2000 اور Sukhoi-30 طیارے شامل تھے۔
ایک اہم پیش رفت بھارتی وزارت دفاع کی جانب سے 10,000 کروڑ روپے کے I-STAR نگرانی اور اسٹرائیک طیارہ منصوبے کی منظوری کی توقع ہے، جس کا مقصد فضائی برتری کو بڑھانا ہے۔
اس کے برعکس پاکستان کا دفاعی بجٹ 1980ء کے بعد سے کم ہوتا رہا ہے، مگر اس کے باوجود مسلح افواج نے دہشتگردی اور دیگر چیلنجز کا کامیابی سے مقابلہ کیا ہے۔ پاکستان کے دفاعی بجٹ کی زیادہ تر رقم افواج جن میں بری ، بحری ، فضائی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے شامل ہیں کے اہلکاروں کی تنخواہوں، سماجی خدمات، شہدا اور ریٹائرڈ فوجیوں کے فنڈز پر خرچ ہوتی ہے۔
موجودہ حالات اور بھارتی جنگی جنون کے تناظر میں پاکستان کے دفاعی بجٹ میں اضافہ ایسی ضرورت ہے جسے کسی قیمت پر نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔جدید دور کی جنگوں میں سائبر حملے، ڈرون، مصنوعی ذہانت (AI) اور معلوماتی جنگ (Information Warfare) کے ذریعے بھی دشمن کو نقصان پہنچایا جاتا ہے۔ پاکستان کو بھی ان جدید شعبوں میں اپنی دفاعی تیاری کو اپ گریڈ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
پاکستان کو بھارت کی جانب سے مسلسل خطرات کے پیش نظر اور اپنی دفاعی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے چین اور دیگر دوست ممالک کی جانب سے دفاعی معاہدوں کی پیشکش کی گئی ہے ، جن میں ففتھ جنریشن جے-35 سٹیلتھ جنگی طیارے، کے جے-500 ایواکس اور ایچ کیو-19 لانگ رینج بیلسٹک دفاعی نظام شامل ہیں۔
یقیناً دفاعی خود مختاری کے اس عمل میں ان معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے اور ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے ایک خطیر رقم درکار ہے۔
پاکستان کے دفاعی بجٹ میں اضافہ اگرچہ اب بھی بھارتی دفاعی بجٹ کے مقابلے میں بہت کم ہے مگر یہ کہا جاسکتا ہے کہ کچھ حد تک اضافہ ٹیکنالوجی کے ذریعے ملکی سلامتی اور دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے لیے ناگزیر ہے۔