فلپائن چین کے مرکزی مفادات کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت بند کردے، چینی وزارت دفاع
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
بیجنگ : اطلاعات کے مطابق، حال ہی میں فلپائن اور امریکہ کی “شانہ بشانہ” مشترکہ فوجی مشق کے دوران چین کا شین ڈونگ ایئرکرافٹ کیریئر فلپائن کے شمال میں علاقائی پانیوں میں نظر آیا۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ فلپائن اور امریکہ کی فوجی مشق کا جواب ہو سکتا ہے یا پھر فلپائن کی پٹرولنگ کشتی کے ہوانگ یان جزیرے کے پانیوں میں داخلے کا ردعمل ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، فلپائن کی بحریہ کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ فلپائن کی فوج اور تائیوان کے درمیان مشترکہ فوجی مشق صرف ایک قدم دور ہے۔ چین کی وزارت دفاع کے ترجمان چانگ شیاؤ گانگ نے اس حوالے سے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ چین کے شین ڈونگ ایئرکرافٹ کیریئر گروپ نے متعلقہ پانیوں میں سالانہ تربیتی مشقیں انجام دی ہیں، جس کا مقصد کیریئر گروپ کی جنگی صلاحیتوں کو مزید جانچنا اور بہتر بنانا تھا۔ یہ اقدام بین الاقوامی قوانین اور روایات کے مطابق ہے اور کسی مخصوص ملک یا ہدف کے خلاف نہیں ہے۔ فلپائن کے کچھ افراد ذاتی مفادات کے لیے بیرونی طاقتوں پر انحصار کرتے ہوئے سمندر میں تنازعے کھڑے کر رہے ہیں۔ وہ امریکہ جیسی بیرونی قوتوں کو شامل کر کے اپنا حوصلہ بڑھا رہے ہیں، جس سے بحیرہ جنوبی چین میں امن اور استحکام کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ وہ تائیوان کے معاملے میں بھی آگ سے کھیلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ہم فلپائن کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی تجاوزات اور اشتعال انگیزیوں کو روکے اور چین کے مرکزی مفادات کو کسی بھی طریقے سے مجروح کرنے سے باز آئے۔ چین اپنی علاقائی خودمختاری اور سمندری حقوق کے تحفظ کے لیے مضبوط اور موثر اقدامات جاری رکھے گا۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارت کے مشرق میں گہرائی تک حملہ، ڈی جی آئی ایس پی آر کا بھارتی جارحیت پر دو ٹوک موٴقف سامنے آگیا
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بھارت کی ممکنہ فوجی کارروائی کی صورت میں پاکستان کے ردعمل کے حوالے سے دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ ہم اس بار بھارت میں مشرق سے آغاز کریں گے اور بھارت کو یہ جان لینا چاہیے کہ وہ بھی ہر جگہ مارے جا سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت، جو آپریشن سندور میں ناکامی اور عوام و اپوزیشن کی تنقید سے شدید دباوٴ میں ہے، نے اب ایک بار پھر آپریشن سندور 2 کے نام پر پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی شروع کر دی ہے۔
اس مہم میں فرضی دہشتگردوں اور بے بنیاد الزامات کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے۔
دی اکانومسٹ کے سوال پر کہ بھارت کی ممکنہ فوجی کارروائی کی صورت میں پاکستان کا ردعمل کیا ہوگا، ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح الفاظ میں کہا کہ "ہم اس بار بھارت میں مشرق سے آغاز کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کو یہ جان لینا چاہیے کہ وہ بھی ہر جگہ مارے جا سکتے ہیں۔ یہ بیان ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کا بھرپور اور موٴثر جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
بھارت کے مشرقی علاقے جیسے کولکتہ، جمشید پور، رانچی، بوکارو، راوٴرکیلا، بھوبنیشور اور پٹنہ اس کی معیشت کے اہم ترین مراکز ہیں۔ یہ علاقے صنعتی، تجارتی، توانائی، بندرگاہی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مرکز ہیں اور بھارت کی اقتصادی قوت میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔
بھارت کے ان مشرقی علاقوں میں مودی کے پسندیدہ کھرب پتی گوتم ادانی اور مکیش امبانی کی مختلف بزنس کی مہنگی فیکٹریاں ہیں اور ٹیکنالوجی کے ڈیٹا سینٹرز ہیں جنکو اگر نقصان پہنچتا ہے تو ہندوستان کو دنوں میں اربوں ڈالرز کا نقصان ہوگا۔
اگر پاکستان کسی ممکنہ جنگ میں ان اقتصادی مراکز کو نشانہ بناتا ہے تو یہ محض سرحدی جھڑپ نہیں بلکہ بھارت کے اندر گہرائی تک حملہ تصور ہوگا۔
ایسا حملہ نہ صرف فوجی بلکہ معاشی و تزویراتی محاذ پر بھی بھارت کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے، جو دشمن کے حربی ارادوں کو مفلوج کر سکتا ہے۔
پاکستان کا موقف ہمیشہ دوٹوک اور اصولی رہا ہے کہ وہ ایک امن پسند ملک ہے، جو خطے نیٹ ریجنل سٹیبلائزر کے طور پر ابھرا ہے لیکن پاکستان کی امن کی خواہش کو اس کی کمزوری نہ سمجھا جائے، دشمن کی کسی بھی جارحیت کا جواب معرکہ حق کے نتائج سے زیادہ سخت اور تکلیف دہ ہوگا۔