(گزشتہ سے پیوستہ)
قرآن کریم نے بنی اسرائیل کے حوالے سے جہاد کے ایک حکم کا تذکرہ سورۃ المائدہ میں کیا ہے کہ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام فرعون کے چنگل سے بنی اسرائیل کو نکال کر صحرائے سینا میں خیمہ زن ہوئے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بنی اسرائیل کو حکم ملا کہ وہ ’’بیت المقدس‘‘ کو عمالقہ سے آزاد کرنے کے لیے جہاد کریں اور آگے بڑھ کر حملہ آور ہوں۔
مگر غلامی کے دائرے سے تازہ تازہ نکلنے والی مرعوب قوم کو اس کا حوصلہ نہ ہوا اور پھر اس کے چالیس سال بعد بنی اسرائیل کی نئی نسل نے حضرت یوشع بن نون علیہ السلام کی قیادت میں جنگ لڑ کر بیت المقدس کو آزاد کرایا۔
* قرآن کریم نے بنی اسرائیل ہی کے حوالے سے ایک اور جہاد کا تذکرہ کیا ہے جس کا حوالہ ہم پہلے بھی دے چکے ہیں کہ جالوت نامی ظالم بادشاہ نے فلسطین کے بہت سے علاقوں پر قبضہ کر کے بنی اسرائیل کو مظالم کا شکار بنانا شروع کیا تو اللہ تعالیٰ کے پیغمبر حضرت سموئیل علیہ السلام کے حکم پر طالوت بادشاہ کی قیادت میں بنی اسرائیل کی مٹھی بھر جماعت نے جالوت کا مقابلہ کیا اور اسے میدان جنگ میں شکست دے کر فلسطین کے علاقے آزاد کرائے۔
* جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات مبارکہ میں کفار مکہ کے خلاف پہلے بڑے معرکے کی قیادت بدر کے میدان میں کی اور قریش کو شکست دے کر شاندار کام یابی حاصل کی۔ یہ جنگ قریش مکہ کے ان عزائم پر ضرب لگانے کے لیے بپا ہوئی تھی جو وہ اسلام کو ختم کرنے اور جناب نبی اکرمؐ اور ان کی جماعت کو ناکام بنانے کے لیے اختیار کیے ہوئے تھے۔ اس کے بعد اُحد اور اَحزاب کی جنگیں بھی اسی پس منظر میں تھیں اور اس کشمکش کا خاتمہ اس وقت ہوا جب آپؐ نے ۸ھ میں خود پیش قدمی کر کے مکہ مکرمہ پر قبضہ کر لیا۔
* یہود مدینہ کے ساتھ آنحضرتؐ نے امن و امان کے ماحول میں وقت بسر کرنے کی کوشش کی لیکن یہودیوں کی سازشوں اور عہد شکنیوں کی وجہ سے ایسا ممکن نہ رہا تو آپؐ نے یہودیوں کے سب سے بڑے مرکز خیبر پر حملہ آور ہو کر اسے فتح کر لیا اور یہود کا زور توڑ دیا۔
* قیصر روم کے باج گزاروں نے مسلمانوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اور یہ خبر ملی کہ خود قیصر روم مدینہ منورہ پر حملہ کی تیاری کر رہا ہے تو جناب نبی اکرمؐ نے مدینہ منورہ میں اس کا انتظار کرنے کے بجائے شام کی سرحد کی طرف پیش قدمی کی اور تبوک میں ایک ماہ قیام کر کے رومی فوجوں کا انتظار کرنے کے بعد وہاں سے واپس تشریف لائے۔
یہ تو چند کھلی جنگیں ہیں جو علانیہ لڑی گئیں لیکن ان سے ہٹ کر ایسی متعدد کارروائیاں بھی سیرۃ النبی کے ریکارڈ میں ملتی ہیں جنہیں چھاپہ مار کارروائیوں سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
* مدینہ منورہ کے ایک سازشی یہودی سردار کعب بن اشرف کو جناب نبی اکرمؐ کے ایما پر حضرت محمد بن مسلمہؓ اور ان کے رفقاء نے شب خون مار کر قتل کیا۔
* خیبر کے نواح کے ایک اور سازشی یہودی سردار ابو رافع کو جناب نبی اکرمؐ کے حکم پر حضرت عبد اللہ بن عتیکؓ نے اسی قسم کی چھاپہ مار کارروائی کے ذریعے سے قتل کیا۔
* جناب نبی اکرمؐ کی حیات مبارکہ کے آخری ایام میں یمن کے اسلامی صوبہ پر ایک مدعی نبوت اسود عنسی نے قبضہ کر کے آنحضرتؐ کے مقرر کردہ گورنر کو شہید کر دیا اور اسلامی ریاست کے عمال کو یمن چھوڑنے پر مجبور کر دیا تو آپؐ کے ایما پر حضرت فیروز دیلمیؓ اور ان کے رفقاء نے چھاپہ مار کارروائی کر کے اسود عنسی کو رات کی تاریکی میں قتل کیا اور یمن پر اسلامی اقتدار کا پرچم دوبارہ لہرا دیا۔
* صلح حدیبیہ میں قریش مکہ کی بعض ناجائز اور یک طرفہ شرائط کے خلاف دباؤ ڈالنے کے لیے حضرت ابوبصیرؓ اور حضرت ابوجندلؓ نے سمندر کے کنارے ایک باقاعدہ چھاپہ مار کیمپ قائم کیا اور قریش کا شام کی طرف تجارت کا راستہ غیر محفوظ بنا دیا جس سے مجبور ہو کر قریش کو صلح حدیبیہ کے معاہدے میں شامل اپنی یک طرفہ شرائط واپس لینا پڑیں اور ابوبصیرؓ کی چھاپہ مار کارروائیوں سے تنگ آکر قریش کو حضورؐ سے دوبارہ گفتگو کرنا پڑی۔
جناب نبی اکرمؐ نے میدان جنگ میں دشمن کے مقابلے کے ساتھ ساتھ میڈیا کے محاذ پر بھی کفار کے خلاف صف آرائی کی چنانچہ غزوۂ احزاب کے بعد حضورؐ نے مدینہ منورہ کے ایک اجتماع میں باقاعدہ طور پر اس کا اعلان کیا کہ اب قریش مکہ کو مدینہ منورہ پر حملہ آور ہونے کی جرات نہیں ہوگی لیکن اب وہ زبان کی جنگ لڑیں گے اور مسلمانوں کے خلاف پورے عرب میں پراپیگنڈے اور منافرت انگیزی کا بازار گرم کریں گے۔ آپؐ نے اس موقع پر شعر و خطابت سے تعلق رکھنے والے صحابہ کرامؓ کو میدان میں آنے کی ترغیب دی چنانچہ حضرت حسان بن ثابتؓ، حضرت عبد اللہ بن رواحہؓ اور حضرت کعب بن مالکؓ نے کھلے بندوں اعلان کر کے یہ محاذ سنبھالا اور شعر و شاعری کے محاذ پر کفار کے حملوں کا پوری جرات کے ساتھ مقابلہ کیا۔
زیادہ تفصیلات کا موقع نہیں ہے لیکن ان گزارشات سے اتنی بات ضرور سامنے آ گئی ہوگی کہ جناب رسول اللہؐ نے اسلام کی سربلندی اور امت مسلمہ کے تحفظ و استحکام کے لیے موقع و محل کی مناسبت سے جنگ کی ہر ممکنہ صورت اختیار کی اور محاذ آرائی کے جس اسلوب نے بھی آنحضرتؐ کے سامنے اپنا چیلنج رکھا، اسے جواب میں مایوسی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ ( جاری ہے )
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جناب نبی اکرم بنی اسرائیل چھاپہ مار کے ساتھ کے خلاف کے ایک کے لیے کی اور
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیل کا غیر مسلح فلسطینی کو فوجی وردی میں استعمال
حال ہی میں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس نے شمالی غزہ کے متاثرہ علاقوں میں غیر ملکی شہریوں کو فوجی محاذ پر استعمال کرنے کے طریقوں کے بارے میں تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حال ہی میں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس نے شمالی غزہ کے متاثرہ علاقوں میں غیر ملکی شہریوں کو فوجی محاذ پر استعمال کرنے کے طریقوں کے بارے میں تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، فلسطینی ذرائع نے جمعہ کی صبح اطلاع دی کہ ایک اسرائیلی فوجی کی جانب سے پہلی بار جاری کی گئی تصاویر نے سوشل میڈیا پر وسیع ردعمل پیدا کیا ہے، جن میں ایک غیر مسلح شخص کو دکھایا گیا ہے جو اسرائیلی فوج کا وردی پہنے ہوئے ہے اور شمالی غزہ کے علاقے جبالیا میں ملبے کے بیچوں بیچ فلسطینی پرچم کی طرف بڑھ رہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق، یہ شخص غالباً مقامی باشندہ ہے جسے اسرائیلی فوجیوں نے مجبور کیا کہ وہ پرچم کو وہاں سے ہٹائے۔
اسرائیلی فوجی عام طور پر فلسطینی پرچم کو دیکھ کر اس پر حملہ نہیں کرتے، لیکن کئی بار جب انہوں نے پرچم نیچے اتارنے کی کوشش کی تو فلسطینی گروہوں کی طرف سے لگائی گئی بارودی سرنگوں سے انہیں نقصان پہنچا ہے اور کچھ فوجی مارے گئے یا زخمی ہوئے ہیں۔ اس وجہ سے اسرائیلی فوج فلسطینی پرچم کو محفوظ رکھنے کی تحریک کو روکنے میں زیادہ محتاط رویہ اپناتی ہے۔ پرچم کے میدان میں موجودگی کے حساس ہونے کی وجہ سے، اسرائیلی فوج نے براہ راست کارروائی کی بجائے غیر مسلح افراد کو فوجی وردی میں ملبوس کرکے استعمال کرنا شروع کیا ہے، یہ طریقہ ایک طرح کی فکر یا خوف کی عکاسی کرتا ہے کہ براہ راست اس نشانی کو ختم کرنے کے نتائج کیا ہو سکتے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ابھی تک اس ویڈیو پر کوئی سرکاری ردعمل نہیں دیا، لیکن ایک غیر مسلح شخص کو فوجی لباس میں استعمال کرنے کی خبر نے اس رژیم کے خلاف تنقید میں اضافہ کر دیا ہے۔