مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی پر درخواستوں‘ سنی اتحاد کے وکیل فیصل صدیقی کا آئینی بینچ پراعتراض
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 13 مئی ۔2025 )سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں زیر سماعت مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی پر درخواستوں سماعت کے دوران سنی اتحاد کے وکیل فیصل صدیقی نے آئینی بینچ پر اعتراض کرتے ہوئے متفرق درخواست دائر کرنے کے لیے وقت مانگ لیا، جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ تیسری سماعت پر ہی کیوں آپ کو بینچ پر اعتراض کرنے کا خیال آیا؟ جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ متفرق درخواست پہلے کیوں دائر نہیں کی؟.
(جاری ہے)
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11 رکنی آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواستوں پر سماعت کی آئینی بینچ جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس شاہد بلال، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس باقر نجفی پر مشتمل ہے. دوران سماعت سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی عدالت میں پیش ہوئے اور جواب جمع کروانے کے لیے وقت مانگ لیا، فیصل صدیقی نے موقف اختیار کیا کہ آئینی بینچ پر بھی اعتراض ہے، اس پر بھی درخواست دائر کرنی ہے جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ تیسری سماعت پر ہی کیوں آپ کو بینچ پر اعتراض کرنے کا خیال آیا؟ فیصل صدیقی نے موقف اپنایا کہ پہلی سماعت پر نوٹسز ہوئے، دوسری سماعت پر جنگ لگ گئی، آج تیسری سماعت ہے. جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا آپ کو علم تھا کیس چل رہا ہے، پہلے کیوں متفرق درخواست نہیں دائر کی؟ فیصل صدیقی نے کہا کہ ہمیں باضابطہ تو نوٹس ملا ہی نہیں، ہمیں ٹی وی سے عدالتی کارروائی کا علم ہوا، ہم عدالتی کارروائی کو نظرانداز نہیں کر سکتے تھے، ویسے بھی یہ سزا موت کا کیس نہیں ہے جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ اگر نوٹس نہیں ملا تو نہ آتے، عدالت میں کھڑے ہوکر سیاسی باتیں نہ کریں، یہ 11 رکنی آئینی بینچ ہے، سلاٹ نکال کر کیس فکس کرنا پڑتا ہے، ججز نے اور کیسز سننے ہوتے ہیں. جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ میرے خیال میں سب کو سنوائی کا مناسب موقع ملنا چاہیے، اگر متفرق درخواست دائر کرنے کے لیے وقت دیا جائے تو فرق نہیں پڑے گا جسٹس جمال مندو خیل نے فیصل صدیقی سے استفسار کیا کہ آپ آج ہی اعتراض والی درخواست ساتھ لیکر کیوں نہیں آئے؟ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ ہم کل تک کا وقت دے دیتے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ آپ کے لیے تو ایک گھنٹہ بھی کافی ہے. فیصل صدیقی نے موقف اختیار کیا کہ مجھے متفرق درخواست دائر کرنے کے لیے دو دن کا وقت دیں، پہلے میری بینچ پر اعتراض والی درخواست کو سن لیا جائے، پھر اگر درخواست خارج کرنی ہوئی تو بیشک مسکراتے ہوئے خارج کر دیجیے گا نون لیگ کے وکیل حارث عظمت نے موقف اختیار کیا کہ ہم نے کیس میں اضافی گزارشات جمع کرائی ہیں، اس کیس میں نجی فریقین کی طرف سے مخدوم علی خان وکیل ہیں، اگر مناسب ہو تو مخدوم علی خان کو بطور سینئر وکیل پہلے سن لیں جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ یہ معاملہ درخواست گزار آپس میں طے کر لیں بعد ازاں عدالت نے کیس کہ سماعت 19 مئی تک ملتوی کردی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جسٹس امین الدین خان نے نے ریمارکس دیے کہ جسٹس مسرت ہلالی متفرق درخواست فیصل صدیقی نے درخواست دائر استفسار کیا کے وکیل کیا کہ کے لیے
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری کیس: جسٹس آغا فیصل کا سماعت سے انکار
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سندھ ہائیکورٹ کراچی میں اسلام آبادہائیکورٹ کےجسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری کیس سے متعلق جسٹس آغا فیصل نے سماعت سے انکار کرتے ہوئے کیس ڈسچارج کر دیا۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق سماعت کے آغاز پر جسٹس آغا فیصل نے واضح کیا کہ یہ کیس میرے روسٹر میں شامل نہیں ہے، لہٰذا اس کی سماعت نہیں کر سکتا۔
عدالت نے ہدایت کی کہ کیس کو متعلقہ بینچ کے روبرو سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔ عدالت نے کیس میں جاری حکم امتناع میں بھی توسیع کرتے ہوئے مزید کسی قسم کی کارروائی سے روک دیا۔
قلات اورگردونواح میں زلزلے کے جھٹکے
یاد رہے کہ یہ مقدمہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی تعلیمی ڈگری سے متعلق ہے جس پر قانونی کارروائی کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا گیا تھا۔
مزید :