ماہرین فلکیات نے پاکستان میں عید الاضحٰی کی تاریخ کی پیشن گوئی کر دی
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 مئی 2025ء) ماہرین فلکیات نے پاکستان میں عید الاضحٰی کی تاریخ کی پیشن گوئی کر دی، ملک میں ماہ ذیقعدہ کا 30 ایام کے بعد اختتام ہونے کا امکان ، عید قربان جون کے پہلے ہفتے کے اختتام پر ہو گی۔ تفصیلات کے مطابق ماہر فلکیات نے پیش گوئی کی ہے کہ پاکستان میں عیدالاضحیٰ 7 جون کو ہونے کے امکانات ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب میں حج 5 جون ،عید 6 جون کو ہونے کے امکان ہیں، سعودی عرب میں 27 مئی کو ٹیلی سکوپ سے چاند نظر آنے کے امکانات ہیں۔
عیدالاضحیٰ کا چاند ملک بھر میں 28 مئی کو نظر آنے کے واضح امکانات ہیں جبکہ 27 مئی کو پاکستان میں چاند نظر آنے کے امکانات نہیں،اُس دن غروب آفتاب کے وقت ملک بھر میں چاند کی عمر 11 گھنٹے ہوگی۔ جبکہ 28 مئی کو غروب آفتاب کے وقت چاند کی عمر 35 گھنٹے سے زائد ہوگی۔(جاری ہے)
اس پیشن گوئی کے تناظر میں عید قربان پر ہفتہ وار تعطیلات کے علاوہ صرف 1 اضافی تعطیل دیے جانے کا امکان ہے۔
ماہرین فلکیات کی اس پیشن گوئی کے درست ثابت ہونے کی صورت میں پاکستان میں عید الاضحٰی ہفتے کے روز ہو گی۔ ملک کے بیشتر سرکاری اور نجی اداروں میں ہفتے اور اتوار کے روز ہفتہ وار تعطیلات ہوتی ہیں۔ یوں عید الاضحٰی کے پہلے 2 ایام ہفتہ وار تعطیلات کے دنوں میں ہوں گے۔ جبکہ ہفتہ وار تعطیلات کے علاوہ صرف پیر کے روز عید کی ایک اضافہ چھٹی ملنے کا امکان ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ برس حکومت کی جانب سے عید الاضحٰی کی 3 تعطیلات دی گئی تھیں۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان میں عید عید الاضح ی پیشن گوئی کے امکان مئی کو
پڑھیں:
ماہرین نے فضائی آلودگی اور اسموگ میں کمی کا حل بتا دیا
لاہور:جیسے ہی سردیاں شروع ہوئیں، لاہور ایک بار پھر خطرناک فضائی آلودگی اور اسموگ کی لپیٹ میں آ گیا ہے۔ مگر ماہرین ماحولیات کے مطابق اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے قدرتی حل خود فطرت میں موجود ہے، درخت اور پودے، جو فضا کے لیے قدرتی فلٹر کا کردار ادا کرتے ہیں۔
باغِ جناح لاہور کے ڈائریکٹر جلیل احمد کے مطابق چوڑے پتوں والے درخت جیسے برگد، جامن ، پیپل، نیم، شیشم، املتاس اور اریٹا گرد و غبار اور کاربن کے ذرات کو مؤثر انداز میں جذب کرتے ہیں، جس سے فضا صاف اور آکسیجن کی مقدار متوازن رہتی ہے۔ درخت نہ صرف آکسیجن پیدا کرتے ہیں بلکہ مٹی اور کاربن کے ذرات کو روک کر فضا کو صاف رکھتے ہیں۔
لاہور میں بڑھتی تعمیرات اور کم ہوتے سبزے کے باعث شہری جنگلات (اربن فاریسٹری) اور چھتوں پر باغبانی (روف ٹاپ گارڈننگ) کا رجحان تیزی سے فروغ پا رہا ہے۔
پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی (پی ایچ اے) کے مطابق شہر کی 500 سے زائد عمارتوں پر روف ٹاپ گارڈنز قائم کیے جا چکے ہیں جن میں پھل دار پودے، سبزیاں اور گھاس شامل ہیں۔ یہ گارڈنز نہ صرف نقصان دہ گیسوں کو جذب کرتے ہیں بلکہ درجہ حرارت کو اوسطاً 2 سے 5 ڈگری سینٹی گریڈ تک کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
پی ایچ اے کے ڈائریکٹر جنرل راجہ منصور احمد کے مطابق لنگز آف لاہور منصوبہ شہر میں فضائی آلودگی کے تدارک کے لیے ایک ماڈل کے طور پر تیار کیا جا رہا ہے۔ منصوبے کے تحت 48 لاکھ سے زائد پودے لگائے جائیں گے، جو 112 کلومیٹر طویل اور 1711 ایکڑ پر محیط جنگلاتی پٹی (رِنگ فاریسٹیشن) کا حصہ ہوں گے۔ اس منصوبے سے دو کروڑ سے زائد شہری براہِ راست فائدہ اٹھائیں گے۔
ماہر ماحولیات نسیم الرحمن کہتے ہیں کہ فضائی آلودگی اور اسموگ میں کمی کے لیے جہاں فیکٹریوں، کارخانوں اور گاڑیوں سے خارج ہونے والی آلودگی کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے وہیں شہری علاقوں میں اربن فاریسٹری اور روف ٹاپ گارڈننگ کا فروغ بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اربن فاریسٹری اور روف ٹاپ گارڈننگ شہری درجہ حرارت کم کرنے کے ساتھ بارش کے پانی کے مؤثر استعمال کا ذریعہ بھی ہے۔ یہ شہری ماحولیاتی دباؤ کم کرنے کا ایک پائیدار حل ہے۔
ماہر جنگلات بدر منیر کے مطابق دنیا بھر میں فضائی آلودگی کے خلاف سب سے مؤثر حیاتیاتی ہتھیار درخت ہیں۔ محکمے کی رپورٹ کے مطابق برگد کو فضائی آلودگی صاف کرنے کے لحاظ سے سب سے مؤثر درخت قرار دیا گیا ہے، اس کے بعد ارجن اور جامن کے درخت فضا سے مضر ذرات جذب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ درختوں کی بقا اور مؤثریت کا انحصار ان کی دیکھ بھال پر ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خشک یا بیمار درخت اپنی افادیت کھو دیتے ہیں اور بعض اوقات خود کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے لگتے ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ شہروں میں مقامی درختوں کو ترجیح دی جائے اور شہریوں میں ان کی دیکھ بھال کا شعور پیدا کیا جائے۔
ماہرین متفق ہیں کہ اگر شہری سطح پر مقامی درختوں کی شجرکاری، روف ٹاپ گارڈننگ اور مناسب دیکھ بھال کے اقدامات مستقل بنیادوں پر کیے جائیں تو لاہور جیسے شہروں میں اسموگ اور فضائی آلودگی کے اثرات میں نمایاں کمی ممکن ہے۔