خیبر پختونخوا میں کارروائیاں، بھارتی حمایت یافتہ ’’فتنہ الخوارج‘‘ کے 7 دہشتگرد ہلاک، لیفٹیننٹ دانیال اسماعیل سمیت 4 جوان شہید
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
راولپنڈی ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختون خوا میں 2 مختلف کارروائیوں کے دوران بھارتی حمایت یافتہ’’فتنہ الخوارج‘‘ کے 7 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران لیفٹیننٹ دانیال اسماعیل سمیت 4 جوان شہید ہو گئے۔ 28 اور 29 مئی کی درمیانی شب خوارج نے شمالی وزیرستان کے علاقے شوال میں سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر حملے کی کوشش کی۔سیکیورٹی فورسز نے خوارج کی کوشش کو مؤثر طریقے سے ناکام بنا دیا، فائرنگ کے تبادلے میں بھارتی حمایت یافتہ 6 خوارج مارے گئے۔شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران لیفٹیننٹ دانیال اسماعیل سمیت 4 جوان شہید ہو گئے، شہید لیفٹیننٹ آپریشن کی فرنٹ سے قیادت کر رہے تھے۔
ایک لگن کھائے جا رہی تھی، علامہ اقبالؒ کا فرمان میرے ذہن نشین تھا کہ گلی گلی محلہ محلہ نوجوانوں کی تنظیمیں ہونی چاہئیں جو خدمتِ خلق کا کام کریں
آئی ایس پی آر کے مطابق نائب صوبیدار کاشف رضا، لانس نائیک فیاقت علی اور سپاہی محمد حمید نے جامِ شہادت نوش کیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کے مطابق سیکیورٹی فورسز کی چترال میں ایک اور کارروائی کے دوران ایک خارجی دہشت گرد ہلاک ہو گیا، علاقے میں خارجیوں کے خاتمے کے لیے کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز بھارتی پشت پناہی میں ہونے والی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں، بہادر سپوتوں کی یہ قربانیاں ہمارے حوصلے اور عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔
جھوٹ بولنے کا کوئی فائدہ نہیں،11بجے ہسپتال جاتا، سب مل کر چائے پیتے،ایک ڈاکٹر ڈیوٹی پر رہتا اور ”ہم رنگ“کھیلتے، ہارنے والی ٹیم چرغہ منگواتی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
پاکستان میں دہشتگردی کی پشت پر طالبان حکومت کے حمایت یافتہ افغان باشندے ملوث ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ نے تصدیق کردی
پاکستان میں دہشتگردی کی حالیہ کارروائیوں میں افغان شہریوں کی شمولیت کے واضح شواہد سامنے آئے ہیں۔
مختلف آپریشنز میں مارے جانے والے دہشت گردوں میں اکثریت افغان باشندوں کی پائی گئی ہے، جبکہ اقوامِ متحدہ کی رپورٹ نے بھی افغان طالبان کی دہشت گرد گروہوں سے تعلقات کی تصدیق کی ہے۔
باجوڑ آپریشن میں افغان دہشت گردوں کی ہلاکت
19 اکتوبر کو باجوڑ میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران 4 دہشت گرد مارے گئے جن میں سے 3 افغان شہری تھے، یعنی 75 فیصد دہشت گرد افغان تھے۔
ہلاک ہونے والوں میں ایک دہشتگرد ملا صدام عرف حذیفہ شامل تھا جو افغانستان کے صوبہ قندوز کا رہائشی تھا۔
افغانستان اور فرانس میں دہشتگرد کے لیے تعزیتی اجتماعات
ملا صدام کی تعزیتی تقریب 24 اکتوبر کو قندوز کی جامع مسجد خاما کاری میں ہوئی، جبکہ اس کے رشتہ داروں نے 26 اکتوبر کو فرانس کے شہر رینز میں مسجد التقویٰ میں ایک اور تعزیتی اجتماع منعقد کیا۔
فرانس میں اس تقریب کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد متعلقہ پوسٹس حذف کر دی گئیں، خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پوسٹ کرنے والوں کو فرانسیسی حکومت کے ردِعمل کا خوف تھا۔
افغان معاشرے میں دہشتگردی کی سوچ معمول بن چکی ہے
رپورٹ کے مطابق افغان معاشرہ دہشتگردی کو معمول سمجھنے لگا ہے۔ یہاں تک کہ فرانس جیسے پرامن ملک میں مقیم افغان شہری بھی ایک دہشتگرد کی تعریف کرتے نظر آئے، بجائے اس کے کہ وہ اس کی کارروائی کی مذمت کرتے۔
یہ بھی پڑھیں:پاک افغان مذاکرات میں مثبت پیشرفت، فریقین کا جنگ بندی پر اتفاق،آئندہ اجلاس 6 نومبر کو ہوگا
طالبان حکومت کی پشت پناہی اور بڑھتی ہوئی دہشت گردی
اگست 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان میں سرحد پار دہشتگردی کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اپریل سے ستمبر 2025 کے دوران کارروائیوں میں مارے جانے والے 267 افغان دہشت گردوں کی شناخت کی جا چکی ہے۔
رپورٹس کے مطابق پاکستان میں ہونے والی حالیہ دراندازیوں میں 70 سے 80 فیصد دہشتگرد افغان شہری ہیں، جبکہ افغانستان میں 60 سے زائد ٹی ٹی پی کے تربیتی کیمپ سرگرم ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں افغان طالبان کے کردار کی تصدیق
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی 36ویں مانیٹرنگ رپورٹ کے مطابق افغان طالبان مختلف دہشتگرد تنظیموں کی سرپرستی کر رہے ہیں، جن میں تحریکِ طالبان پاکستان (TTP)، داعش خراسان (ISKP)، القاعدہ، مشرقی ترکستان اسلامی تحریک (ETIM) اور ترکستان اسلامی پارٹی (TIP) شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی کے تقریباً 6 ہزار دہشت گرد افغانستان میں موجود ہیں، جنہیں افغان حکام سے مالی و عسکری مدد حاصل ہے۔
القاعدہ اور بلوچ عسکریت پسندوں سے روابط
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی اور بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) کے درمیان بھی رابطے ہیں، جو جنوبی افغانستان کے تربیتی مراکز میں مشترکہ طور پر سرگرم ہیں۔
طالبان کی پالیسی دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی
رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کی جانب سے اپنی سرزمین کو دہشت گرد گروہوں کے استعمال سے روکنے میں ناکامی دوحہ معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے، جس کے تحت طالبان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنی زمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
تازہ شواہد اور بین الاقوامی رپورٹس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ افغانستان کی سرزمین نہ صرف پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال ہو رہی ہے بلکہ افغان شہری بڑی تعداد میں اس میں شریک بھی ہیں۔
پاکستانی حکام نے مطالبہ کیا ہے کہ افغان حکومت اپنی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے، جبکہ فرانسیسی حکومت سے بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنی حدود میں دہشتگردوں کی حمایت کرنے والے عناصر کے خلاف کارروائی کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں