صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کو اس وقت سیاسی استحکام اور قومی اتفاق رائے کی اشد ضرورت ہے،‏تمام جمہوری قوتیں ملکر ملکی  ترقی و خوشحالی کو یقینی بنا سکتی ہیں۔

سینئر پارٹی رہنما بیرسٹر عامر حسن سے ملاقات کے دوران صدر پاکستان نے کہا کہ‏جمہوریت اور عوامی خدمت  کو ہمیشہ مقدم رکھنا چاہئے،عوامی مسائل کے حل کے لئے  ہر فرد اور مکتبہ فکر کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور‏نوجوانوں کو ملکی ترقی اور خوشحالی کے لئے کو آگے آنا چاہئے۔

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ‏ معیشت مضبوط بنانے کے لیے سب کو مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنا ہوگی اور‏ملک کو درپیش چیلنجز کا باہمی تعاون ، قومی اتحاد اور یکجہتی سے سامنا کرنا ہو گا۔

صدر آصف علی زرداری نے زور دیکر کہا کہ پیپلز پارٹی کی تنظیم سازی کے لئے تنظیموں کو سخت محنت کرنا ہوگی، میں جلد ضلعی سطح پر کارکنوں سے ملاقات کا سلسلہ شروع کرونگا، بھٹو شہید بی بی شہید کی قربانیوں اور جدوجہد کی بدولت آج صدرِ پاکستان ہوں،بیرسٹر عامر حسن نے ملاقات میں  صدر مملکت کو تجاویز پیش کیں کہ پیپلز پارٹی کے تنظیمی عہدوں پر نظریاتی اور اہل لوگ ہو نے چاہئیں،الیکٹیبلز انتخابی سیاست کریں پارٹی تنظیم سازی میں نظریاتی نوجوانوں کو آگے لانا ہوگا۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان صدر مملکت

پڑھیں:

لاول بھٹو کی امریکی اراکین کانگریس سے ملاقات، پاک بھارت ڈائیلاگ کی ضرورت پرزور

واشنگٹن: پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں اعلیٰ سطح کے وفد نے واشنگٹن میں امریکی کانگریس کے ارکان سے ملاقاتوں کے دوران بھارت کے ساتھ ڈائیلاگ کی ضرورت پر زور دیا۔
کیپیٹل ہل میں ہونے والی ملاقاتوں کے دوران وفد نے مسئلہ کشمیر پر ڈائیلاگ کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے اسے اقوام متحدہ کا ادھورا ایجنڈا قرار دیا، وفد نے بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور سندھ طاس معاہدے کے احترام کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا انحصار یک طرفہ اقدامات یا پھر دھمکیوں پر نہیں بلکہ بات چیت اور مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل پر ہے، انہوں نے کانگریس کے ارکان کو بھارت کے حالیہ بلا اشتعال جارحانہ اقدامات سے آگاہ کیا، جس میں بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنانا اور سندھ طاس معاہدے کی یک طرفہ معطلی بھی شامل ہے۔
بلاول بھٹو نے امریکا، بالخصوص صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرانے اور جنگ بندی کی کوششوں میں تعمیری کردار ادا پر شکریہ ادا کیا، وفد نے علاقائی امن، انسداد دہشت گردی کی کوششوں اور بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کے اصولی مؤقف کو دہرایا اور امن، ذمہ دارانہ طرز عمل اور بے بنیاد الزامات کو مسترد کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
دریں اثنا، امریکی کانگریس کے ارکان نے پاکستانی وفد کا خیر مقدم کیا اور دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور خطے میں امن و استحکام کو ترجیح دیں، کانگریس کے ارکان نے پاکستانی عوام کے ساتھ امریکی حمایت اور ملک کی اقتصادی ترقی میں تعاون کے عزم کو بھی دہرایا۔
  قبل ازیں، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ اُن کی ٹیم نے کانگریس مین جیک برگمین، ٹام سوزی اور ڈیموکریٹک رکن الہان عمر اور ریپبلکن پارٹی کے رکن رائن کیتھ زنکے سے بھی ملاقات کی، وفد نے زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدارامن کا انحصار اصولی ڈائیلاگ، باہمی تحمل اور مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل پر ہے۔
خیال رہے کہ برگمین اور سوزی اُن ارکانِ کانگریس میں شامل تھے، جنہوں نے اپریل میں پاکستان کا دورہ کیا تھا اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر اور وزیر داخلہ محسن نقوی سے ملاقات کی تھی، برگمین بارہا سابق وزیر اعظم عمران خان کی حمایت میں آواز بلند کر چکے ہیں اور ان کی رہائی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے ڈیموکریٹک سینیٹر کرس وان ہولن سے ملاقات کو تعمیری قرار دیا، چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ انہوں نے بھارت کے بڑھتے ہوئے جنگجوانہ انداز پر پاکستان کی گہری تشویش اور بات چیت، مشترکہ تحقیقات یا تیسرے فریق کی سہولت کے ذریعے شمولیت سے انکار پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے ہاؤس کی ذیلی کمیٹی برائے جنوبی و وسطی ایشیا کی رینکنگ ممبراور ڈیموکریٹک کانگریس وومن سڈنی کاملیگر-ڈوو سے بھی ملاقات کی۔
کانگریس وومن کے ساتھ ملاقات میں خطے میں امن و استحکام کے حوالے سے کھل کر گفتگو ہوئی، بلاول نے ایکس پر لکھا کہ مودی سرکار نے جو نیا غیر معمولی ماحول قائم کیا ہے، جس میں نامعلوم عناصر کے ذریعے ہر واقعے کے بعد بلا اشتعال جارحیت ہوتی ہے، جو دو جوہری طاقتوں کے درمیان جنگ کے خطرات کو بڑھا رہا ہے۔
ریپبلکن سینیٹر جم بینکس سے بھی بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات ہوئی جس میں خطے میں امن اور سلامتی پر بات کی گئی، بلاول نے اس ملاقات میں صدر ٹرمپ کے تعمیری کردار اور جنگ بندی کی راہ ہموار کرنے کی کوششوں کو سراہا، انہوں نے زور دیا کہ دونوں ممالک کے چیلنجز کا کوئی عسکری حل نہیں ہے، صرف سفارت کاری اور مذاکرات ہی جنوبی ایشیا میں دیرپا امن لا سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستانی وفد نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر نیویارک کا دو روزہ دورہ مکمل کیا تھا، جہاں انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اور سلامتی کونسل کے رکن ممالک سے ملاقاتیں کی تھیں۔
دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی سید طارق فاطمی کی قیادت میں ایک اور وفد 2 سے 4 جون تک ماسکو کے دورے پر رہا تھا، جہاں انہوں نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور صدر ولادیمیر پیوٹن کے سینئر مشیر سے ملاقاتیں کی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان چاہتا ہےکہ ٹرمپ بھارت سے مذاکرات میں اپنا کردارادا کریں، 4 جون کو وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ تنازع نے واضح کر دیا کہ پہلگام واقعہ ایک فالس فلیگ آپریشن تھا، تنازع کے خاتمے اور ’سیز فائر‘ میں امریکی صدر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کردار فیصلہ کن تھا۔
اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے میں امریکی یوم آزادی کی 249ویں سالگرہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ نے ثابت کیا کہ وہ امن کے پیامبر اور تجارتی معاہدوں کے حامی ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ پاکستان نے 6 بھارتی جنگی طیارے اس وقت مار گرائے جب 6 اور 7 مئی کو بھارتی جارحیت کے نتیجے میں 33 پاکستانی شہری شہید ہوئے تھے، انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے صبر و تحمل کے ساتھ جواب دیا، بھارت نے ہماری جانب سے پہلگام واقعے کی غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کا جارحیت سے جواب دیا تھا۔
 انہوں نے کہا تھا کہ بھارت کو ٹھوس شواہد کے ساتھ سامنے آنا چاہیے تھا اور دنیا کو واقعے کی حقیقت سے قائل کرنا چاہیے تھا۔
واضح رہے کہ پاکستان نے امریکا میں جامع سفارتی مہم کا آغاز کیا ہے تاکہ بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی میں اپنا مؤقف دنیا کے سامنے رکھا جاسکے اور ساتھ ساتھ واشنگٹن میں نئی دہلی کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا بھی توڑ کیا جا سکے، پاکستانی وفد عالمی سفارتی کوششوں کے تحت لندن اور برسلز کا بھی دورہ کرے گا۔
قومی وفد میں سابق وزرا بلاول بھٹو زرداری، حنا ربانی کھر اور خرم دستگیر شامل ہیں، جبکہ سینیٹر شیری رحمٰن، سینیٹر مصدق ملک، سینیٹر فیصل سبزواری اور سینیٹر بشریٰ انجم بٹ کے علاوہ سینئر سفارتکار جلیل عباس جیلانی اور تہمینہ جنجوعہ بھی اعلیٰ سطح کے وفد کا حصہ ہیں۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • امریکا میں سب نے اتفاق کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک ہے: شیری رحمٰن
  • وزیر مملکت بلال بن ثاقب کی ایلون مسک کے والد سے ملاقات
  • شہباز شریف اور محمد بن سلمان کی ملاقات، دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • اب سیاسی استحکام،معاشی ترقی ممکن
  • پاکستان کو اس وقت سیاسی استحکام اور قومی اتفاق رائے کی اشد ضرورت ہے،صدر آصف علی زرداری
  • لاول بھٹو کی امریکی اراکین کانگریس سے ملاقات، پاک بھارت ڈائیلاگ کی ضرورت پرزور
  • محدود وسائل کے باوجود پاکستان ماحولیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے اقدامات کر رہا ہے، صدر مملکت
  • تحریک انصاف کا سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے بائیکاٹ کا فیصلہ
  • مل کر چلنا‘ اتحادیوں کے تحفظات دور کرنا ضروری: زرداری‘ شہباز میں اتفاق