اداکارہ ہانیہ عامر نے بھی حج کی سعادت حاصل کرلی
اشاعت کی تاریخ: 8th, June 2025 GMT
معروف اداکارہ اور ماڈل ہانیہ عامر نے منیٰ سے اپنی تصویر شیئر کی ہیں جس میں وہ اپنی سعودی سہیلیوں کے ساتھ موجود ہیں۔
ہانیہ عامر نے انسٹاگرام پر چاند رات کی مبارکباد دیتے ہوئے ایک سیلفی شیئر کی ہے جس میں وہ اپنی سہیلیوں کے ہمراہ موجود ہیں۔
ہانیہ عامر نے سر ڈھانپا ہوا ہے اور سیاہ عبایہ میں ملبوس ہیں جب کہ ان کے ساتھ موجود دیگر خواتین بھی اسی لباس میں ہیں۔
اداکارہ ہانیہ عامر نے پوسٹ کی لوکیشن منیٰ، مکہ سعودی عربیہ تحریر کیا ہے اور ان کا لباس بھی روایتی خواتین حجاج جیسا ہے۔
ہانیہ عامر کی اس پوسٹ پر ان کی ساتھی فنکاروں یمنیٰ زیدی، میشا شفیع، سلمیٰ حسن سمیت دیگر نے حج کی مبارک باد بھی دی۔
اداکارہ ہانیہ عامر انسٹاگرام پر اپنی تمام مصروفیات سے مداحوں کو آگاہ کرتی رہتی ہیں لیکن حج کے دوران یہ پہلی تصویر شیئر کی ہے۔
ہانیہ عامر نے اس سے قبل نہ تو سعودی عرب جانے اور نہ ہی حج کرنا کا کوئی عندیہ دیا تھا۔
اس پوسٹ کے اگلے ہی روز ہانیہ عامر نے ایک اور انسٹا گرام پوسٹ شیئر کی جس میں عید الاضحیٰ کی مبارکباد دی اور اس پوسٹ کی لوکیشن بھی مکہ سعودی عرب تحریر کیا ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: ہانیہ عامر نے شیئر کی
پڑھیں:
پاکستان میں ذہنی امراض بڑھ گئے، گزشتہ سال 1 ہزار افراد نے خودکشی کرلی
ذہنی امراض کے حوالے سے ہونے والی ایک کانفرنس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں 10 فی صد افراد منشیات کی لت میں مبتلا ہیں۔ گزشتہ سال مختلف ذہنی دباؤ کی وجہ سے تقریباً ایک ہزار افراد نے خودکشی کی۔
کراچی میں ذہنی امراض کے حوالے سے 26ویں بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ہوا۔
کانفرنس کے سائنٹیفک کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر محمد اقبال آفریدی نے ایکسپریس ٹریبون کو بتایا کہ پاکستان میں ہر تین ہزار افراد (34 فی صد) میں سے ایک فرد جبکہ دنیا بھر میں 5 میں سے ایک فردکسی نہ کسی نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین میں ڈپریشن کے مسائل بہت زیادہ سامنے آرہے ہیں، اس کی بنیادی وجہ خواتین کو وہ مقام نہیں مل رہا جو انکو ملنا چاہیے۔ گھریلو چپقلش کی وجہ سے خواتین شدید ڈپریشن اور انزائیٹی کا شکار رہتی ہے جبکہ نوجوان نسل میں آئس جسے دیگر نشہ آور چیزوں کے استعمال کی وجہ سے ذہنی امراض میں اضافہ ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تواتر کے ساتھ زلزے سیلابی صورتحال کی وجہ سے ہزاروں گھر بہہ جانے اور ملک میں دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے بھی عوام پر ذہنوں پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں جو نفسیاتی بیماریوں کے زمرے میں آتے ہیں۔
پاکستان سائیکیٹری سوسائٹی کے صدر پروفیسر واجد علی اخوندزادہ نے بتایا کہ پاکستان میں ہر چار میں سے ایک نوجوان جبکہ ہر پانچ میں سے ایک بچہ کسی نہ کسی نفسیاتی بیماریکا شکار ہے۔ پاکستان میں ایک فی صد (25 لاکھ) افراد کسی نہ کسی ذہنی بیماری میں مبتلا ہے اور یہ 25 لاکھ خاندان ہیں وہ ہیں جو معاشی، سیاسی، سیلابی سمیت دیگر وجوہات کی وجہ سے نفسیاتی مسائل کا شکار ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 10 فی صد افراد منشیات کی لت میں مبتلا ہیں اور گزشتہ سال مختلف ذہنی دباؤ کی وجہ سے تقریباًایک ہزار افراد نے خودکشی کی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ملک میں نفسیاتی امراض پر کافی کام کرنے کی ضرورت ہے، ملک کی 24 کروڑ آبادی کے لیے صرف 90 نفسیاتی امراض کے ماہرین موجود ہیں جبکہ عالمی ادارے صحت کے مطابق 10 ہزار پر ایک نفسیاتی ڈاکٹر ہوناچاہیے۔ اس وقت ہمارے ملک میں تقریباً 5 لاکھ 500 مریض پر ایک نفسیاتی ڈاکٹر کی سہولت ہے جو ناکافی ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر افضال جاوید سمیت دیگر ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان معاشی ناہمواریوں، قدرتی آفات اور مختلف ڈیزاسٹر، بے روزگاری کا شکار ہیں جبکہ سرحدوں پر جنگی صورتحال نے بھی عوام کے ذہنوں میں مختلف نفسیاتی مسائل پیدا کررکھے ہیں خاص کر نوجوان نسل موجود صورتحال کی وجہ سے مایوس نظر آتی ہے۔
ان ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے ان تمام صورتحال کا جائزہ لے کر موثر حکمت عملی اپنائی جائے تاکہ ملک کا نوجوان ان ذہنی مسائل سے نکل سکے۔
ان ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر صرف 4 فی صد شجرکاری ہے جو نا ہونے کی برابر ہے جس کی وجہ سے موسمی تبدلیاں رونما ہورہی ہیں۔