جنوبی افریقہ میں بدترین موسمی حالات، شدید برفباری، 12 افراد ہلاک، 5 لاکھ گھر بجلی سے محروم
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
جنوبی افریقہ میں بدترین موسمی حالات اور توقع سے زائد برف باری کے باعث 12 افراد ہلاک ہوگئے، 5 لاکھ گھر بجلی سے محروم ہوگئے۔
برطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ریاست مشرقی کیپ کے ترجمان خوسیلوا رانتجے نے بتایا کہ اسکول کے بچوں کو لے کر جانے والی بس سیلابی ریلے میں بہہ گئی، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ بس میں کتنے بچے سوار تھے، لیکن اب تک 3 بچوں کو زندہ نکالا جا چکا ہے، رات ہو جانے کے باعث ریسکیو کارروائیاں معطل کر دی گئیں تھیں۔
ایک دوسرے واقعے میں، صوبے کے او آر ٹمبو ضلع میں سیلابی پانی میں بہہ جانے والے 7 افراد کی لاشیں ملی ہیں۔
جنوبی افریقہ کو حالیہ دنوں میں شدید برف باری، بارشوں اور تیز ہواؤں کا سامنا رہا ہے، جن کے باعث ایک اور سڑک حادثے میں 5 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اور تقریباً 5 لاکھ گھروں کو بجلی کی فراہمی منقطع ہو چکی ہے۔
مشرقی کیپ، جو نسل پرستی کے مخالف رہنما نیلسن منڈیلا کی جائے پیدائش ہے، ان برفانی حالات سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، اس کے ساتھ ساتھ کوزالو نیٹل صوبہ بھی شدید متاثر ہوا ہے۔
خراب موسم کے باعث ان دونوں صوبوں میں کچھ بڑی سڑکیں بند کر دی گئی ہیں، تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔
مشرقی کیپ کے وزیر اعلیٰ آسکر مابویانے نے ایک بیان میں کہا کہ یہ قدرت کی طاقت کی ایک تباہ کن یاد دہانی ہے، ہم سب سے گزارش کرتے ہیں کہ سیلاب کے خطرے والے علاقوں میں انتہائی احتیاط برتی جائے۔
5 افراد اس وقت ہلاک ہوئے جب ایک منی بس مشرقی لندن کے ساحلی شہر کے قریب الٹ گئی، مشرقی کیپ کے ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان اوناتھی بنقوسے نے ’بی بی سی‘ کو بتایا کہ ڈرائیور نے ایک گرے ہوئے درخت سے بچنے کی کوشش میں گاڑی پر کنٹرول کھو دیا تھا، اس حادثے میں دو افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
ریاست کی بجلی کمپنی ایس کوم کے مطابق مشرقی کیپ کے 14 قصبوں اور دیہاتوں میں تقریباً 3 لاکھ گھروں کی بجلی منقطع ہو چکی ہے۔
ایس کوم کی ترجمان ڈیفنی موکوینا نے بتایا کہ 24 علاقوں میں مزید ایک لاکھ 96 ہزار گھروں میں بھی بجلی بند ہے۔
ریاست کے وزیر ٹرانسپورٹ سیبونیسو دوما نے کہا کہ شدید برف باری کی وجہ سے سڑکوں پر بڑی گاڑیاں پھنس گئی ہیں، جس سے ٹریفک میں شدید رکاوٹ پیدا ہو گئی ہے۔
سب سے زیادہ متاثرہ سڑکوں پر گریڈر مشینیں تعینات کی گئی ہیں، تاکہ برف کو ہٹایا جا سکے، کیوں کہ اس کی موٹائی 30 سینٹی میٹر (12 انچ) سے زیادہ تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔
ماہرِ موسمیات لہلوہونولو تھوبیلا نے بھی سمندر میں تیز ہواؤں اور اونچی لہروں سے متنبہ کیا ہے، جو بحری جہازوں کی نقل و حرکت کو مشکل بنا رہے ہیں۔
مشرقی کیپ اور کوازولو-نیٹل دونوں صوبے ساحلی علاقے میں واقع ہیں۔
جنوبی افریقہ کو اپنے سردیوں کے مہینوں (جون سے اگست تک) میں باقاعدگی سے برف باری کا سامنا ہوتا ہے، جہاں درجہ حرارت 0 ڈگری سینٹی گریڈ (32 فارن ہائیٹ) سے نیچے گر جاتا ہے۔
اس کے علاوہ یہاں باقاعدگی سے سیلاب بھی آتے ہیں، اور سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے اس خطے میں بارشوں کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
30 اپریل سے 2 مئی 2025 کے درمیان آنے والے اچانک سیلاب اور دریا کے پانی کے پھیلاؤ سے تقریباً 4 ہزار 500 گھروں کو نقصان پہنچا تھا، اور 18 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جنوبی افریقہ مشرقی کیپ کے کے باعث
پڑھیں:
جرمنی: ٹرین حادثے میں کم از کم تین افراد ہلاک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 جولائی 2025ء) جنوب مغربی جرمن ریاست باڈن ورٹمبرگ میں ریڈلنگن کے قریب ہونے والے ٹرین حادثے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
متاثرہ ٹرین میں تقریباً 100 مسافر سوار تھے، جس کی کم از کم دو بوگیاں جزوی طور پر پٹری سے اتر گئیں۔ ڈسٹرکٹ فائر چیف کے مطابق اس واقعے میں لگ بھگ 50 افراد زخمی ہیں، جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔
ٹرین کے پٹری سے اترنے کی وجہ ابھی تک واضح نہیں ہے، تاہم شام کے اوائل میں اس علاقے میں طوفان آیا تھا۔
حادثے کی وجہ کیا ہو سکتی ہے؟پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی ابھی تفتیش کی جا رہی ہے، تاہم زمین کے تودے کھسکنے کی وجہ سے ٹرین کے پٹری سے اترنے کا امکان ہے۔
(جاری ہے)
جرمن پولیس نے پیر کے روز بتایا کہ جنوب مغربی ریاست باڈن ورٹمبرگ میں پٹری سے اترنے کی وجہ ممکنہ طور پر شدید بارشوں کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ ہوسکتی ہے۔
تفتیش کاروں نے بتایا کہ "پانی نے پٹریوں کے قریب پشتے کے علاقے میں لینڈ سلائیڈنگ کو متحرک کیا، جس کے نتیجے میں ٹرین پٹری سے اترنے کا سبب بنی۔"
یہ علاقہ ہفتے کے اواخر میں طوفان کی زد میں آیا تھا، جس کے بعد یہ حادثہ پیش آیا۔
تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ دستیاب تازہ ترین معلومات کے مطابق کم از کم 41 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
جبکہ پہلے کی گئی گنتی میں حکام نے یہ کہا تھا کہ تقریباً 50 افراد زخمی ہوئے ہیں۔جرمنی کے محکمہ موسمیات نے پیر کے روز بھی اس علاقے میں مسلسل موسلا دھار بارش ہونے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
رات بھر امدادی کارروائیاں جاری رہیںمقامی پولیس کا کہنا ہے کہ ٹرین حادثے کے تمام زخمیوں کو جائے وقوعہ سے اب قریبی ہسپتالوں میں منتقل کیا جا چکا ہے۔
ڈی ڈبلیو کے نامہ نگار مائیکل واٹز پیر نے صبح جائے وقوعہ سے اطلاع دی ہے کہ بقیہ مسافروں کو قریبی گاؤں کے ایک کمیونٹی سینٹر میں لایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جائے حادثے کے آس پاس اب بھی سرگرمیاں جاری ہیں۔
ویڈیوز میں سینکڑوں لوگوں کو دکھایا گیا ہے، جن میں فائر فائٹرز، پولیس، ٹرین ورکرز اور یہاں تک کہ فوج بھی جائے حادثہ پر مدد کر رہی ہے، جبکہ پس منظر میں جنریٹر کی آواز سنائی دے رہی ہے۔
واٹزکے نے بتایا کہ کتوں کے ساتھ ریسکیو کارکن یہ بھی چیک کر رہے تھے کہ پٹری سے اترنے والی بوگیوں کے نیچے کوئی مسافر پھنس تو نہیں گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گاڑیوں کے ڈبوں کو اٹھانے کے لیے پیر کو بھاری کرینیں لانے کا منصوبہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ علاقائی ایکسپریس جب حادثے کا شکار ہوئی تو اس وقت وہ چار بوگیوں کو کھینچ رہی تھی۔
حادثے پر صدمہجرمنی کے نیشنل ریل آپریٹر کمپنی ڈوئچے بان کے چیف ایگزیکٹیو رچرڈ لوٹز نے کہا کہ ڈوئچے بان میں ہر شخص کو اس حادثے سے گہرا صدمہ پہنچا ہے اور وہ مایوسی کا شکار ہیں۔
انہوں نے تمام ہنگامی خدمات اور سائٹ پر موجود رضاکاروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا، "ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے میری دلی ہمدردی اور تعزیت ہے۔ میں زخمیوں کی جلد اور مکمل صحت یابی کی تمنا کرتا ہوں۔"
لوٹز نے یہ بھی کہا کہ وہ پیر کے روز ہی جائے حادثہ کا دورہ کریں گے۔
ملک کے کئی سیاسی رہنماؤں نے بھی اس ٹرین حادثے پر گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے ہلاک ہونے والے افراد کے ساتھ تعزیت کی ہے۔
ادارت: جاوید اختر