جنوبی افریقہ میں بدترین موسمی حالات اور توقع سے زائد برف باری کے باعث 12 افراد ہلاک ہوگئے، 5 لاکھ گھر بجلی سے محروم ہوگئے۔

برطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ریاست مشرقی کیپ کے ترجمان خوسیلوا رانتجے نے بتایا کہ اسکول کے بچوں کو لے کر جانے والی بس سیلابی ریلے میں بہہ گئی، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ بس میں کتنے بچے سوار تھے، لیکن اب تک 3 بچوں کو زندہ نکالا جا چکا ہے، رات ہو جانے کے باعث ریسکیو کارروائیاں معطل کر دی گئیں تھیں۔

ایک دوسرے واقعے میں، صوبے کے او آر ٹمبو ضلع میں سیلابی پانی میں بہہ جانے والے 7 افراد کی لاشیں ملی ہیں۔

جنوبی افریقہ کو حالیہ دنوں میں شدید برف باری، بارشوں اور تیز ہواؤں کا سامنا رہا ہے، جن کے باعث ایک اور سڑک حادثے میں 5 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اور تقریباً 5 لاکھ گھروں کو بجلی کی فراہمی منقطع ہو چکی ہے۔

مشرقی کیپ، جو نسل پرستی کے مخالف رہنما نیلسن منڈیلا کی جائے پیدائش ہے، ان برفانی حالات سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، اس کے ساتھ ساتھ کوزالو نیٹل صوبہ بھی شدید متاثر ہوا ہے۔

خراب موسم کے باعث ان دونوں صوبوں میں کچھ بڑی سڑکیں بند کر دی گئی ہیں، تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔

مشرقی کیپ کے وزیر اعلیٰ آسکر مابویانے نے ایک بیان میں کہا کہ یہ قدرت کی طاقت کی ایک تباہ کن یاد دہانی ہے، ہم سب سے گزارش کرتے ہیں کہ سیلاب کے خطرے والے علاقوں میں انتہائی احتیاط برتی جائے۔

5 افراد اس وقت ہلاک ہوئے جب ایک منی بس مشرقی لندن کے ساحلی شہر کے قریب الٹ گئی، مشرقی کیپ کے ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان اوناتھی بنقوسے نے ’بی بی سی‘ کو بتایا کہ ڈرائیور نے ایک گرے ہوئے درخت سے بچنے کی کوشش میں گاڑی پر کنٹرول کھو دیا تھا، اس حادثے میں دو افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

ریاست کی بجلی کمپنی ایس کوم کے مطابق مشرقی کیپ کے 14 قصبوں اور دیہاتوں میں تقریباً 3 لاکھ گھروں کی بجلی منقطع ہو چکی ہے۔

ایس کوم کی ترجمان ڈیفنی موکوینا نے بتایا کہ 24 علاقوں میں مزید ایک لاکھ 96 ہزار گھروں میں بھی بجلی بند ہے۔

ریاست کے وزیر ٹرانسپورٹ سیبونیسو دوما نے کہا کہ شدید برف باری کی وجہ سے سڑکوں پر بڑی گاڑیاں پھنس گئی ہیں، جس سے ٹریفک میں شدید رکاوٹ پیدا ہو گئی ہے۔

سب سے زیادہ متاثرہ سڑکوں پر گریڈر مشینیں تعینات کی گئی ہیں، تاکہ برف کو ہٹایا جا سکے، کیوں کہ اس کی موٹائی 30 سینٹی میٹر (12 انچ) سے زیادہ تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔

ماہرِ موسمیات لہلوہونولو تھوبیلا نے بھی سمندر میں تیز ہواؤں اور اونچی لہروں سے متنبہ کیا ہے، جو بحری جہازوں کی نقل و حرکت کو مشکل بنا رہے ہیں۔

مشرقی کیپ اور کوازولو-نیٹل دونوں صوبے ساحلی علاقے میں واقع ہیں۔

جنوبی افریقہ کو اپنے سردیوں کے مہینوں (جون سے اگست تک) میں باقاعدگی سے برف باری کا سامنا ہوتا ہے، جہاں درجہ حرارت 0 ڈگری سینٹی گریڈ (32 فارن ہائیٹ) سے نیچے گر جاتا ہے۔

اس کے علاوہ یہاں باقاعدگی سے سیلاب بھی آتے ہیں، اور سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے اس خطے میں بارشوں کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

30 اپریل سے 2 مئی 2025 کے درمیان آنے والے اچانک سیلاب اور دریا کے پانی کے پھیلاؤ سے تقریباً 4 ہزار 500 گھروں کو نقصان پہنچا تھا، اور 18 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جنوبی افریقہ مشرقی کیپ کے کے باعث

پڑھیں:

15 لاکھ آسٹریوئ شہری خطرے میں: سمندر کی سطح میں خطرناک اضافے کی پیشگوئی

آسٹریلیا کو آنے والے برسوں میں شدید ماحولیاتی خطرات کا سامنا ہوگا جن سے لاکھوں افراد متاثر ہو سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا: اسکول میں فائرنگ سے 9 افراد جاں بحق، متعدد زخمی

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک تازہ ماحولیاتی رپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ ساحلی علاقوں میں رہنے والے 15 لاکھ سے زائد آسٹریلوی شہریوں کو 2050 تک سمندر کی بڑھتی سطح سے براہ راست خطرہ لاحق ہیں۔

آسٹریلیا کی پہلی قومی ماحولیاتی خطرے کی تشخیص میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک کو مستقبل میں شدید قدرتی آفات جیسے سیلاب، طوفان، شدید گرمی، خشک سالی اور جنگلاتی آگ کا سامنا ہوگا۔

ماحولیاتی تبدیلی کے وفاقی وزیر کرس بووین کا کہنا ہے کہ آسٹریلوی عوام پہلے ہی ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کا سامنا کر رہے ہیں لیکن یہ بات واضح ہے کہ اگر ہم آج درجہ حرارت میں اضافے کو روکیں تو آنے والی نسلوں کو بدترین اثرات سے بچایا جا سکتا ہے۔

رپورٹ میں انتہائی تشویشناک اعداد و شمار دیے گئے ہیں جیسے کہ اگر درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوتا ہے تو سڈنی میں گرمی سے اموات میں 400 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے، جب کہ میلبورن میں یہ شرح تین گنا بڑھ سکتی ہے۔

تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملک کی تمام 2.7 کروڑ آبادی کو ایسے ماحولیاتی خطرات کا سامنا ہوگا جو ایک ساتھ رونما ہونے والے اور ایک دوسرے کو بڑھانے والے ہوں گے۔

مزید پڑھیے: آسٹریلیا: اسکول میں فائرنگ سے 9 افراد جاں بحق، متعدد زخمی

رپورٹ کے مطابق یہ اثرات نہ صرف انسانی صحت بلکہ اہم انفرا اسٹرکچر، قدرتی حیات، ماحولیاتی نظام اور زرعی و صنعتی شعبوں پر بھی شدید دباؤ ڈالیں گے۔

وزیر ماحولیات بووین نے کہا کہ اس رپورٹ سے ایک بات واضح ہوتی ہے کہ پورے ملک کا مستقبل خطرے میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم کوئی قدم نہ اٹھائیں تو اس کی قیمت ہمیشہ اس سے زیادہ ہوگی جو ہم عملی اقدامات پر خرچ کریں گے۔

مزید پڑھیں: آسٹریلیا میں انتخابات، وزیرِاعظم انتھونی البانیز کی جماعت نے دوسری بار میدان مار لیا

رپورٹ میں یہ بھی انتباہ دیا گیا ہے کہ گرمی کی شدت سے ہونے والی اموات میں اضافہ، جنگلاتی آگ اور سیلاب کے باعث پانی کے معیار میں بگاڑ اور املاک کی قیمتوں میں 611 ارب آسٹریلوی ڈالر یعنی 406 ارب ارب امریکی ڈالر کی کمی متوقع ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

15 لاکھ آسٹریلوی خطرے میں آسٹریلیا آسٹریلیا خطرے میں آسٹریلیا کو موسمیاتی خطرہ موسمیاتی تبدیلی

متعلقہ مضامین

  • اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش میں شدید بارش اور لینڈ سلائیڈنگ ‘18 افراد ہلاک
  • 74 فیصد پاکستانی ملکی حالات سے پریشان
  • پاکستان کے حالات درست سمت میں نہیں، 74 فیصد شہریوں کی رائے
  • ایران: رہائشی عمارت میں گیس دھماکے سے 6 افراد ہلاک
  • ویمنز ون ڈے: سدرہ امین کی سنچری رائیگاں، جنوبی افریقہ 8 وکٹ سے فتحیاب
  • بدترین سیلاب، بروقت انخلا سے 25 لاکھ انسانی زندگیوں کو محفوظ بنایا گیا
  • پاکستان کا جنوبی افریقہ کے خلاف پہلے بیٹنگ کا فیصلہ، پراعتماد بلے بازی جاری
  • دہشتگرد گروپس میں جرائم پیشہ افراد کی موجودگی کے شواہد مل رہے ہیں: آئی جی پولیس
  • پاکستانی خواتین کی ورلڈ کرکٹ کپ پر نظریں: منگل سے شروع ہونے والی جنوبی افریقہ سیریز کی تیاری اہم موقع ہے، کپتان فاطمہ ثنا
  • 15 لاکھ آسٹریوئ شہری خطرے میں: سمندر کی سطح میں خطرناک اضافے کی پیشگوئی