بلاول بھٹو کی نریندر مودی کو ’ٹیمو‘ سے تشبیہہ دینے کے بیان پر وضاحت
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
---فائل فوٹو
پاکستان کے سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کو چینی کمپنی ’ٹیمو‘ سے تشبیہہ دینے کے بیان پر وضاحت دی ہے۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو کے دوران ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کو چینی کمپنی ٹیمو سے تشبیہہ دینے کا مقصد یہ تھا کہ لوگوں کو ان کی بات کم الفاظ میں سمجھ میں آ جائے۔
یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں نیویارک میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کو چینی آن لائن اسٹور ’ٹیمو‘ کی کاپی قرار دیا تھا۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ نریندر مودی دراصل اسرائیلی وزیراعظم کی کاپی ہے، مودی گجرات کا قصائی بنا، پھر کشمیر کا قصائی اور اب سندھ تہذیب کو روندنے کی خواہش رکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نریندر مودی دراصل اسرائیلی وزیرِ اعظم کی کاپی ہے، مودی گجرات کا قصائی بنا، پھر کشمیر کا قصائی اور اب سندھ تہذیب کو روندنے کی خواہش رکھتا ہے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارت نے کشمیر میں جو تبدیلیاں کیں، وہ اسرائیل سے متاثر ہو کر کی گئیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری نے نریندر مودی کو کا قصائی کی کاپی
پڑھیں:
نریندر مودی کی ریلی سے پہلے 6 صحافیوں کو نظربند کرنا اُنکی گھبراہٹ کا مظہر ہے، کانگریس
سپریا شرینیت نے کہا بہار میں نہ سرمایہ کاری ہورہی ہے اور نہ ہی ملازمتیں بن رہی ہیں، نوجوانوں کا مستقبل بحران میں ہے کیونکہ ڈگریاں فروخت ہو رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے مظفر پور میں وزیراعظم نریندر مودی کی ہوئی انتخابی ریلی سے قبل 6 صحافیوں کو نظربند کئے جانے کی خبر پر کانگریس نے اپنا تلخ ردعمل ظاہر کیا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ یہ عمل نریندر مودی اور بہار کی این ڈی اے حکومت کی گھبراہٹ ظاہر کرتا ہے۔ اس معاملے میں کانگریس کی سینیئر لیڈر اور قومی ترجمان سپریا شرینیت نے آج مظفر پور میں ایک پریس کانفرنس کی۔ اس دوران میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل مظفر پور سے خبر آئی کہ وزیراعظم نریندر مودی کی ریلی سے قبل 6 صحافیوں کو نظربند کیا گیا۔ اس سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ نریندر مودی آخر کیوں گھبراتے ہیں، جو صحافی سوال پوچھتے ہیں، حقیقت حال سامنے رکھتے ہیں، سچائی کو عوام تک لے جاتے ہیں، ان سے نریندر مودی کیوں گھبراتے ہیں۔
پریس کانفرنس میں طنزیہ انداز اختیار کرتے ہوئے سپریا شرینیت نے کہا کہ نریندر مودی اُن لوگوں کو انٹرویو دیتے ہیں جو سوال کرتے ہیں "آپ تھکتے کیوں نہیں، آپ کوئی ٹانک پیتے ہیں کیا، آپ جیب میں بٹوا رکھتے ہیں کیا"۔ کانگریس لیڈر نے سوال اٹھایا کہ نریندر مودی اور انتظامیہ کو کس بات کا خوف تھا، کیا وہ اس لئے خوفزدہ تھے کہ جو چینی مل کے مزدور مظاہرہ کر رہے تھے، صحافی ان کی سچائی سامنے رکھ دیتے تو ماحول بدل جاتا، کیا جمہوریت میں سوال نہیں پوچھے جائیں گے، کیا انتظامیہ طے کرے گا کہ میڈیا کہاں نظر آئے گا اور کہاں نہیں، وہ آگے کہتی ہیں کہ جمہوریت میں میڈیا کو چوتھا ستون کہا گیا ہے، جس کے ہاتھ میں اقتدار ہے، طاقت ہے، ریسورس ہے، ان سے سوال پوچھنے کا کام میڈیا کا ہے۔
انہون نے کہا "میں کہنا چاہتی ہوں کہ کانگریس پارٹی ہمیشہ بے خوف صحافیوں کے ساتھ کھڑی ہے، ان کی حمایت کرے گی، آپ کے سوال پوچھنے کے حق کو بلند کرے گی"۔ بہار کے موجودہ حالات اور نوجوانوں کے تاریک مستقبل کا ذکر بھی سپریا شرینیت نے پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ بہار میں نہ سرمایہ کاری ہو رہی ہے اور نہ ہی ملازمتیں بن رہی ہیں، نوجوانوں کا مستقبل بحران میں ہے کیونکہ ڈگریاں فروخت ہو رہی ہیں۔ بی اے کی ڈگری 70 ہزار سے ایک لاکھ روپے، نرسنگ کی ڈگری 3.5 لاکھ سے 4 لاکھ روپے، پیرامیڈیکل کی ڈگر 25 ہزار روپے، ٹیکنیشین کی ڈگری 30 ہزار روپے، بی فارما کی ڈگری 3.5 لاکھ روپے، بی ایڈ کی ڈگری 1.5 لاکھ روپے سے 2 لاکھ روپے میں بیچی جا رہی ہے۔