بھارت کے پہلے 2، اب 6 جہاز گرائے، اگلی بار 60 اور 600 بھی گرا سکتے ہیں، مصدق ملک
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی کا کہنا تھا کہ بھارت ہمیں پانی پر تھریٹ کر رہا ہے، بھارت کا پانی بھی کہیں اور سے آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ڈائیلاگ کی بات کرے اور چیزوں کو سلجھائے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ ہم نے بھارت کے پہلے 2 جہاز گرائے، اب 6 گرائے، ہم اگلی بار بھارت کے 60 اور 600 طیارے بھی گرا سکتے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مصدق ملک کا کہنا تھا کہ بھارت ہمیں پانی پر تھریٹ کر رہا ہے، بھارت کا پانی بھی کہیں اور سے آرہا ہے۔ مصدق ملک نے کہا کہ بھارت ڈائیلاگ کی بات کرے اور چیزوں کو سلجھائے، بھارتی اقدامات عالمی قوانین کے منافی ہیں، بھارت امن کی بات کرے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مصدق ملک کہ بھارت رہا ہے
پڑھیں:
لانڈھی، ملیر میں زمین کے دھنسنے کا خطرہ ( زلزلے آسکتے ہیں ،ماہرین)
زیرِ زمین پانی کی بے تحاشہ نکاسی، بلند و بالا عمارتوں کی غیر منصوبہ بندی تعمیر زمین کو کمزور کر رہی ہے
لانڈھی، ملیر میں زمین 6 سال میں 15۔7 سینٹی میٹر دھنس چکی ہیں، سنگاپور کی رپورٹ میں انکشاف
کراچی (اسٹاف رپورٹر)کراچی کے علاقے لانڈھی اور ملیر میں زمین کے دھنسنے کا خطرہ بڑھ چکا ہے، جس سے مستقبل میں زلزلوں کے خطرات میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔ ماہرین ارضیات نے خبردار کیا ہے کہ زیرِ زمین پانی کی بے تحاشہ نکاسی اور بلند و بالا عمارتوں کی غیر منصوبہ بندی تعمیر زمین کو کمزور کر رہی ہے۔سنگاپور کے ماہرین ارضیات کی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملیر اور لانڈھی کے علاقے سال 2014 سے 2020 کے دوران 15۔7 سینٹی میٹر تک زمین میں دھنس چکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق زمین کے دھنسنے کی یہ رفتار دنیا کے تیزی سے دھنسنے والے شہروں میں شمار کی گئی ہے، جو صرف چین کے شہر تیانجن کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔ماہرین کے مطابق کراچی کا تین بڑی زمینی پلیٹوں انڈین، یوریشین اور عربین پلیٹ کے سنگم کے قریب واقع ہونا بھی اس عمل کو خطرناک بنا دیتا ہے۔رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ کراچی میں سمندری پانی کو میٹھا بنانے کے پلانٹس فوری طور پر قائم کیے جائیں تاکہ زیر زمین پانی پر انحصار کم ہو۔ ساتھ ہی بلند و بالا عمارتوں کی تعمیر پر پابندی عائد کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے تاکہ زمین پر اضافی بوجھ نہ پڑے۔