لاہور،یونان میں کشتی حادثے میں لاپتا ہونے والے افراد کے اہل خانہ بازیابی کیلیے مظاہرہ کررہے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جرمنی: ٹرین حادثے میں کم از کم تین افراد ہلاک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 جولائی 2025ء) جنوب مغربی جرمن ریاست باڈن ورٹمبرگ میں ریڈلنگن کے قریب ہونے والے ٹرین حادثے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
متاثرہ ٹرین میں تقریباً 100 مسافر سوار تھے، جس کی کم از کم دو بوگیاں جزوی طور پر پٹری سے اتر گئیں۔ ڈسٹرکٹ فائر چیف کے مطابق اس واقعے میں لگ بھگ 50 افراد زخمی ہیں، جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔
ٹرین کے پٹری سے اترنے کی وجہ ابھی تک واضح نہیں ہے، تاہم شام کے اوائل میں اس علاقے میں طوفان آیا تھا۔
حادثے کی وجہ کیا ہو سکتی ہے؟پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی ابھی تفتیش کی جا رہی ہے، تاہم زمین کے تودے کھسکنے کی وجہ سے ٹرین کے پٹری سے اترنے کا امکان ہے۔
(جاری ہے)
جرمن پولیس نے پیر کے روز بتایا کہ جنوب مغربی ریاست باڈن ورٹمبرگ میں پٹری سے اترنے کی وجہ ممکنہ طور پر شدید بارشوں کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ ہوسکتی ہے۔
تفتیش کاروں نے بتایا کہ "پانی نے پٹریوں کے قریب پشتے کے علاقے میں لینڈ سلائیڈنگ کو متحرک کیا، جس کے نتیجے میں ٹرین پٹری سے اترنے کا سبب بنی۔"
یہ علاقہ ہفتے کے اواخر میں طوفان کی زد میں آیا تھا، جس کے بعد یہ حادثہ پیش آیا۔
تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ دستیاب تازہ ترین معلومات کے مطابق کم از کم 41 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
جبکہ پہلے کی گئی گنتی میں حکام نے یہ کہا تھا کہ تقریباً 50 افراد زخمی ہوئے ہیں۔جرمنی کے محکمہ موسمیات نے پیر کے روز بھی اس علاقے میں مسلسل موسلا دھار بارش ہونے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
رات بھر امدادی کارروائیاں جاری رہیںمقامی پولیس کا کہنا ہے کہ ٹرین حادثے کے تمام زخمیوں کو جائے وقوعہ سے اب قریبی ہسپتالوں میں منتقل کیا جا چکا ہے۔
ڈی ڈبلیو کے نامہ نگار مائیکل واٹز پیر نے صبح جائے وقوعہ سے اطلاع دی ہے کہ بقیہ مسافروں کو قریبی گاؤں کے ایک کمیونٹی سینٹر میں لایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جائے حادثے کے آس پاس اب بھی سرگرمیاں جاری ہیں۔
ویڈیوز میں سینکڑوں لوگوں کو دکھایا گیا ہے، جن میں فائر فائٹرز، پولیس، ٹرین ورکرز اور یہاں تک کہ فوج بھی جائے حادثہ پر مدد کر رہی ہے، جبکہ پس منظر میں جنریٹر کی آواز سنائی دے رہی ہے۔
واٹزکے نے بتایا کہ کتوں کے ساتھ ریسکیو کارکن یہ بھی چیک کر رہے تھے کہ پٹری سے اترنے والی بوگیوں کے نیچے کوئی مسافر پھنس تو نہیں گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گاڑیوں کے ڈبوں کو اٹھانے کے لیے پیر کو بھاری کرینیں لانے کا منصوبہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ علاقائی ایکسپریس جب حادثے کا شکار ہوئی تو اس وقت وہ چار بوگیوں کو کھینچ رہی تھی۔
حادثے پر صدمہجرمنی کے نیشنل ریل آپریٹر کمپنی ڈوئچے بان کے چیف ایگزیکٹیو رچرڈ لوٹز نے کہا کہ ڈوئچے بان میں ہر شخص کو اس حادثے سے گہرا صدمہ پہنچا ہے اور وہ مایوسی کا شکار ہیں۔
انہوں نے تمام ہنگامی خدمات اور سائٹ پر موجود رضاکاروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا، "ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے میری دلی ہمدردی اور تعزیت ہے۔ میں زخمیوں کی جلد اور مکمل صحت یابی کی تمنا کرتا ہوں۔"
لوٹز نے یہ بھی کہا کہ وہ پیر کے روز ہی جائے حادثہ کا دورہ کریں گے۔
ملک کے کئی سیاسی رہنماؤں نے بھی اس ٹرین حادثے پر گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے ہلاک ہونے والے افراد کے ساتھ تعزیت کی ہے۔
ادارت: جاوید اختر