تل ابیب میں واقع اسرائیلی فوجی ہیڈکوارٹر کو بھی نشانہ بنایا گیا، اسرائیلی صحافی
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
اسرائیلی صحافی ایلون مزراہی نے سوشل میڈیا پر کہا ہے کہ ایرانی حملے میں تل ابیب میں واقع اسرائیلی فوجی ہیڈکوارٹر کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
یہ فوجی مرکز ہاکیریا کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جو اسرائیلی فوج کا مرکزی فوجی اڈہ ہے۔ جہاں اسرائیلی فوج کا اسٹریٹجک پلاننگ ڈویژن بھی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
حکومتی حلقے کہہ رہے ہیں علیمہ خان نے پارٹی ہائی جیک کرلی؟ صحافی کا علیمہ خان سے سوال
—فائل فوٹوبانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان سے سوال کیا گیا کہ حکومتی حلقے کہہ رہے ہیں کہ علیمہ خان نے پارٹی ہائی جیک کر لی، معاملات میں مداخلت کر رہی ہیں؟ جس کا انہوں نے ہنستے ہوئے جواب دیا کہ انہیں کہیں آپ آ جائیں پارٹی کو سنبھال لیں۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تم لے لو یہ پارٹی، ان سے اپنی پارٹی تو سنبھالی نہیں جاتی، پی ٹی آئی کی کیا فکر پڑی ہے، ان کی اصل میں پارٹی ہے کون سی، ان کے پاس 6 لوگ ہیں، کمپنی کی طرح پارٹی چلاتے ہیں۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ایک بندہ اسحاق ڈار وزیر خارجہ بھی ہیں اور نائب وزیراعظم بھی، اسحاق ڈار شوگر بورڈ کے ایڈوائزر اور چیئرمین بھی ہیں، ایک بندے کے پاس دس دس عہدے ہیں۔ اگر یہ پارٹی ہوتی تو ہر بندے کے پاس ایک ایک عہدہ ہوتا۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ آج بانی سے اہلخانہ کی ملاقات کا دن ہے اور ہم نے عدالت سے بھی حکم نامہ لیا ہوا ہے
انہوں نے کہا کہ ملک میں چینی کا بحران شدت اختیار کر چکا ہے، چینی کی قیمتوں پر کنٹرول اس لیے نہیں کہ ساری شوگر ان کے کنٹرول میں ہیں، لوٹ مار کی کوئی کمی رہ گئی تھی تو یہ لوگ لوٹ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے ان لوگوں کو کوئی فکر نہیں ہے، انہیں صرف یہ پڑی ہوئی ہے کہ پی ٹی آئی میں کیا ہو رہا ہے، چینی کے بحران کے بعد گندم کا بحران آئے گا، کسانوں کو انہوں ڈبو دیا ہے۔ پی ٹی آئی تو پارلیمنٹ میں بھی اپوزیشن کا کردار ادا نہیں کر رہی۔
صحافی نے سوال کیا کہ وہ یہ کہہ رہے ہیں، آئیں بتائیں کیا ایشو ہیں؟
جس کا جواب دیتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ اس وقت اسمبلی کون سی چل رہی ہے، جو آواز اٹھا رہے ہیں ان کو نااہل کیا جا رہا ہے، پنجاب کے اپوزیشن لیڈر کو نااہل کر دیا گیا، اب پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو نااہل کرنا چاہ رہے ہیں، ملک میں قانون اور آئین کی بالادستی نہیں جو جس کا دل چاہتا ہے کرتا ہے۔