پنجاب کا5335ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش، تنخواہ 10، پنشن میں 5فیصد اضافہ،کم از کم اجرت 40ہزار مقرر،، اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
پنجاب کا5335ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش، تنخواہ 10، پنشن میں 5فیصد اضافہ،کم از کم اجرت 40ہزار مقرر،، اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی WhatsAppFacebookTwitter 0 16 June, 2025 سب نیوز
لاہور (سب نیوز)وزیر خزانہ مجتبی شجاع الرحمن نے پنجاب اسمبلی میں 5 ہزار 335 ارب روپے مالیت کا ٹیکس فری بجٹ برائے مالی سال 26-2025 پیش کردیا۔تفصیلات کے مطابق بجٹ تقریر میں صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ پنجاب کے وسائل کا درست استعمال کیا جا رہا ہے، عوامی خدمت کا تاریخی پیکیج پیش کر رہے ہیں، معاشی نظم و ضبط کی وجہ سے گورننس بہتر ہورہی ہے، ای ٹینڈرنگ اور گڈ گورننس کی وجہ سے کوئی اسکینڈل نہیں بنا، بجٹ میں صحت،تعلیم اور زراعت پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
مجتبی شجاع الرحمن نے کہا کہ گزشتہ سال کی طرح بجٹ 26-2025 بھی ٹیکس فری ہے، ماحولیاتی تبدیلی جیسے سنگین مسئلے کے خلاف اقدامات کیے گئے ہیں، آئی ٹی اور صنعتی شہر آباد ہورہے ہیں، بجٹ 26-2025 پنجاب میں ترقی کے نئے ریکارڈ قائم کرے گا اور عوام کو ریلیف ملے گا۔پنجاب اسمبلی میں بجٹ کے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ مریم نواز پنجاب کو غربت اور بے روزگاری سے پاک کر رہی ہیں، نوجوانوں کے لیے ترقی کے راستے کھول دیے، پنجاب میں طلبہ کوبلا تفریق لیپ ٹاپ دیے گئے، پنجاب میں دن رات ترقیاتی کام ہو رہے ہیں، پنجاب مریم نواز کی قیادت میں ترقی کررہا ہے۔مجتبی شجاع الرحمن نے کہا کہ پنجاب کے ترقیاتی بجٹ میں47 فیصد اضافہ کیا گیا، تاریخ میں پہلی بار موٹرویز پر ایمبرجنسی ایمبولینس سروس متعارف کروا رہے ہیں، سی ایم پنجاب چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام کے تحت 4300 سے زائد سرجریز کی گئیں، پنجاب میں 20 ہزار مریضوں کو مفت ڈائیلائسز سہولت فراہم کی گئی۔کارڈ کے تحت 10 لاکھ کسانوں کو106 ارب روپے کے بلاسود قرضے دیے، پنجاب کے اضلاع میں ایک ارب 10 کروڑ روپے کی لاگت سے ماڈل ایگری مالز اسکیم شروع کی ہے، ناررووال، اوکاڑہ اور لیہ میں میڈیکل کالجز بنائے جارہے ہیں۔مجتبی شجاع الرحمن نے کہا کہ پنجاب میں مفت ادویات کے لیے خطیر رقم خرچ کی گئی، فوڈ نیوٹریشن پروگرام شروع کیا گیا ہے، سرگودھا میں نوازشریف کاررڈیالوجی انسٹیٹیوٹ بنایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے خلاف فتح پرپوری قوم کو سلام پیش کرتا ہوں، پاک فوج نے تاریخی کامیابی حاصل کی، جنگ کیدوران وزیراعلی نے پنجاب میں قائدانہ کردار ادا کیا، اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم کی مذمت کرتے ہیں، ایران پر بلا جواز حملہ قابل مذمت ہے۔وزیر خزانہ پنجاب نے کہا کہ سی ایم پنجاب اسکیم کے تحت یونیورسٹی کو 27 ارب روپے مالیت کے لیپ ٹاپ دیے جائیں گے، اسکولوں میں سہولیات کے لیے 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔مجتبی شجاع الرحمن نے کہا کہ شعبہ صحت کے لیے ترقیاتی بجٹ میں 181 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، شعبہ صحت کے غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 450 ارب روپے مختص کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف کینسر انسٹیٹیوٹ ریسرچ سینٹر کے لیے 12 ارب روپے مختص کیے ہیں، نوازشریف میڈیکل ڈسٹرکٹ کے قیام، لینڈ ایکوزیشن کے لیے 109 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، مریم نواز ہیلتھ کلینک پروگرام کے لیے 9 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد مہنگائی کے دبا کو کم کرنا اور ملازمین کی فلاح کو یقینی بنانا ہے۔وزیرخزانہ پنجاب نے کہا ہے کہ صوبے کا مجموعی بجٹ 5335 ارب روپے پر مشتمل ہے، جبکہ ترقیاتی بجٹ میں 47 فیصد کا تاریخی اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ عوامی ریلیف، فلاحی منصوبوں اور جدید سہولتوں کی فراہمی کے عزم کا آئینہ دار ہے۔وزیرخزانہ نے کہا کہ پنجاب میں ایئر ایمبولینس کے ذریعے اب تک 167 افراد کی قیمتی جانیں بچائی گئی ہیں، جو صحت کے شعبے میں انقلابی قدم ہے۔ صحت کے لیے مجموعی طور پر 631 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جن میں ترقیاتی مد میں 181 ارب روپے اور غیرترقیاتی اخراجات کے لیے 450 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔رہائش کے شعبے میں بھی بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے اپنی چھت، اپنا گھر منصوبہ شروع کیا گیا ہے، جس پر 85 اعشاریہ5 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔ وزیرخزانہ کے مطابق یہ منصوبہ کم آمدنی والے افراد کے لیے اپنے گھر کا خواب پورا کرنے میں سنگ میل ثابت ہوگا۔تعلیم کے میدان میں اسکولوں کو بنیادی سہولتوں سے آراستہ کرنے کے لیے 5 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ بجٹ میں عوامی مفاد کے منصوبوں اور فلاحی پروگرامز کو ترجیح دی گئی ہے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ صحت اور تعلیم کے شعبوں میں انقلابی اقدامات کے لیے خطیر رقوم مختص کی گئی ہیں۔ صحت کے شعبے کے ترقیاتی اخراجات کی مد میں 181 ارب روپے جبکہ غیر ترقیاتی مد میں 450 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔تعلیم کے شعبے میں بھی بجٹ میں نمایاں اضافہ کیا گیا ہے۔ بجٹ دستاویز کے مطابق محکمہ تعلیم کے غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 661 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 127 فیصد اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔ ہونہار طلبہ کے لیے اسکالرشپس کی مد میں 15 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جبکہ 4 اعشاریہ5 ارب روپے سے طلبہ کو وظائف دیے جائیں گے۔پنجاب حکومت کے بجٹ 2025-26 کی سرکاری دستاویزات کے مطابق مختلف شعبہ جات کے لیے بجٹ میں نمایاں اور ریکارڈ اضافہ کیا گیا ہے، جس کا مقصد صوبے میں بنیادی سہولیات اور سروسز کا معیار بہتر بنانا ہے۔
دستاویزات کے مطابق پنجاب میں تعلیم کے شعبے کے بجٹ میں 127 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، اسی طرح صحت کے شعبے میں بھی بجٹ میں 41 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔پولیس کے بجٹ میں حیران کن طور پر 132 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جس کا مقصد امن و امان کے نظام کو جدید تقاضوں کے مطابق اپ گریڈ کرنا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔زرعی شعبے کے بجٹ میں 24 فیصد اضافہ کیا گیا ہے تاکہ کسانوں کو سہولیات، سبسڈی اور جدید ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل ہو اور زرعی پیداوار میں اضافہ ممکن بنایا جا سکے۔ٹرانسپورٹ کے شعبے کو سب سے زیادہ ترجیح دی گئی ہے، جہاں بجٹ میں 359 فیصد کا زبردست اضافہ کیا گیا ہے۔ماحولیات کے تحفظ کے لیے بھی بجٹ میں 50 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ بلدیہ کے بجٹ میں 130 فیصد، ہاوسنگ اربن ڈویلپمنٹ اینڈ پبلک ہیلتھ کے بجٹ میں 211 فیصد، فشریز، وائلڈ لائف، جنگلات کے بجٹ میں 59 فیصد، پنشن میں 5 فیصد، سروس ڈلیوری اخراجات میں 5 اعشاریہ7 فیصد اور پولیس کے بجٹ میں 132 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔بجٹ میں عوامی ریلیف، ترقیاتی منصوبوں اور فلاحی اقدامات کو نمایاں ترجیح دی گئی ہے۔ بجٹ دستاویزات کے مطابق ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 1240 ارب روپے رکھا گیا ہے، جو صوبے کی تاریخ کا ایک بڑا ترقیاتی پیکج قرار دیا جا رہا ہے۔وفاقی محاصل سے پنجاب کو 4062 اعشاریہ2ارب روپے کی منتقلی متوقع ہے جبکہ صوبائی سطح پر محاصل کا ہدف 828اعشاریہ1ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔ بجٹ میں ٹارگٹڈ سبسڈیز کے لیے 72اعشاریہ 27ارب روپے مختص کیے گئے ہیں تاکہ مستحق طبقات کو مہنگائی کے اثرات سے بچایا جا سکے۔سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 5 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا ہے۔ بجٹ میں تعلیم کے لیے 811اعشاریہ8 ارب روپے، صحت کے لیے 630اعشاریہ5 ارب روپے، اور امن و امان کے لیے 299اعشاریہ3 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ بلدیاتی نظام کی مضبوطی کے لیے 411اعشاریہ1 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔زراعت کے شعبے کے لیے 129اعشاریہ8 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ تنخواہوں کی مد میں 630 ارب اور پنشن ادائیگیوں کے لیے 462 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ پنجاب ریونیو اتھارٹی کو 340 ارب روپے کا ہدف دیا گیا ہے، بورڈ آف ریونیو کا ہدف 135اعشاریہ5 ارب جبکہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا ہدف 70 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔مائنز اینڈ منرلز ڈیپارٹمنٹ کے لیے 97اعشاریہ9 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ بجٹ میں مفت ادویات کی فراہمی کے لیے 79اعشاریہ5 ارب روپے اور رمضان پیکج کے لیے 35 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعراق سے مزید 268پاکستانی زائرین واپس پہنچ گئے عراق سے مزید 268پاکستانی زائرین واپس پہنچ گئے وزیراعظم نے ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کی گرفتاری کے قوانین میں تبدیلی کرا دی ایران کا بڑا قدم، پارلیمانی بل کے ذریعے جوہری عدم پھیلاو کا معاہدہ چھوڑنے کی تیاری کر لی اقتدار اللہ کی امانت، ایک ایک پائی عوام کی ہے،خدمت کا سفررکے گا نہیں، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز این جی اوز کیلئے ٹیکس کی چھوٹ ختم، ایف بی آر مانیٹرنگ کرے گا، چیئرمین ایف بی آر کی سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ برطانوی تاریخ میں پہلی بار خاتون خفیہ ایجنسی ایم آئی 6کی سربراہ مقررCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
مزدور کی کم از کم تنخواہ 40 ہزار روپے ماہانہ مقرر کرنے کی سفارش
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے مزدور کی کم از کم تنخواہ 40 ہزار روپے ماہانہ مقرر کرنے کی سفارش کردی۔سینیٹ کمیٹی اجلاس میں سلیم مانڈوی والا، فاروق ایچ نائیک و دیگر نے شرکت کی اور کہا کہ مزدور کی کم از کم تنخواہ 40 ہزار روپے ماہانہ مقرر کی جائے۔
فنانس بل پر بحث کے دوران چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ایف بی آر افسران کو اختیارات ملنے سے منی لانڈرنگ کے مقدمات بنیں اور کاروبار بند ہوجائیں گے۔فاروق نائیک نے منی لانڈرنگ کے نوٹس کو چیئرمین ایف بی آر کی اجازت سے مشروط کرنے کا مطالبہ کردیا۔اجلاس کے دوران چیئرمین ایف بی آر نے اعتراف کیا کہ پاکستان کی 95 فیصد آبادی ٹیکس دینے کے قابل نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ صرف 5 فیصد کے پاس دولت ہے، جن پر واجب الادا ٹیکس 1700 ارب روپے بنتا ہے، لیکن وہ دیتے صرف 499 ارب روپے ہیں۔
ایرانی بحریہ کا بڑا اقدام ، برطانوی بحریہ کے جہاز کو خلیج فارس میں داخلے سے روک دیا
مزید :