ایران کی حمایت میں پاکستان کے موقف سے مسلم ممالک کو طاقت ملے گی، شاداب نقشبندی
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
یک بیان میں سربراہ پاکستان سنی تحریک نے کہا کہ خطے کی صورتحال پہلے ہی فلسطین، شام اور لبنان میں اسرائیلی کارروائیوں کے باعث نازک بنی ہوئی ہے، ایسے میں ایران اور اسرائیل کے درمیان براہِ راست ٹکراؤ عالمی سطح پر ایک بڑا خطرہ بن گیا ہے، طاقتور ممالک اسرائیل کا ساتھ دینے کی بجائے حقائق پر مبنی حق کا ساتھ دیں۔ اسلام ٹائمز۔ سربراہ پاکستان سنی تحریک محمد شاداب رضا نقشبندی نے کہا ہے کہ فلسطین و غزہ اور یمن و شام اور ایران میں امریکا کا کردار تعصب اور شدت پسندانہ ہے، امریکہ نے اسرائیل کو فلسطین و غزہ میں مظلوم مسلمانوں کی نسل کشی اور حملوں سے کیوں نہیں روکا، سلامتی کونسل میں جب بھی غزہ جنگ بندی کی قرارداد منظور ہوئی امریکا اس کا مخالف ہی رہا اور ویٹو کیا، مظلوم فلسطین و غزہ کے مسلمانوں کی نسل کشی پر اسرائیل اور امریکہ کا چہرہ اسلام دشمن اور غاصبانہ ہے، اسرائیل کے ایران پر حملے کی مذمت اور ایران کی حمایت میں پاکستان کے موقف سے مسلم ممالک کو طاقت ملے گی، اسرائیل کو حملوں سے روکنے کی بجائے امریکا کا اسلحہ دینے اور ساتھ دینے کا اعلان مضحکہ خیز ہے، ایسا لگ رہا ہے مسلم ممالک دشمنی پر مبنی پالیسی اور مغرب کا اتحاد بن رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکز اہلسنت سے جاری ایک بیان میں کیا۔
شاداب نقشبندی کا کہنا تھا کہ او آئی سی کو بیانات اور مذمتوں سے باہر نکل کر اسلامی ممالک کے اتحاد اور مغرب کی سازشوں کا جواب دینا ہوگا، اقوام متحدہ کی بے حسی اور خاموشی کی وجہ سے اسرائیل کو آکسیجن ملی اور وہ دنیا میں جارحیت کررہا ہے، اسرائیل دنیا کے امن کیلئے کے لئے خطرہ ہے، اسرائیل کا کسی بھی ملک پر حملہ کھلی دہشتگردی اور طاقتور ہونے کا گھمنڈ ہے ، اسرائیل دنیا کو بربادی کی طرف لے جا رہا ہے، مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال انتہائی کشیدہ ہے، اقوام متحدہ کو عالمی قوانین کو عملی جامہ پہنانا ہوگا، خطے کی صورتحال پہلے ہی فلسطین، شام اور لبنان میں اسرائیلی کارروائیوں کے باعث نازک بنی ہوئی ہے، ایسے میں ایران اور اسرائیل کے درمیان براہِ راست ٹکراؤ عالمی سطح پر ایک بڑا خطرہ بن گیا ہے، طاقتور ممالک اسرائیل کا ساتھ دینے کی بجائے حقائق پر مبنی حق کا ساتھ دیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسپین میں یوکرین کی حمایت جائز فلسطین کی ممنوع قرار،اسکولوں سے پرچم ہٹانے کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسپین: میڈرڈ کی قدامت پسند حکومت نے سرکاری فنڈنگ سے چلنے والے تعلیمی اداروں میں فلسطین کی حمایت پر خاموشی سے پابندی عائد کردی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسپین کے دارالحکومت نے مختلف اسکولوں کو فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے تمام نشانات، جن میں فلسطینی پرچم بھی شامل ہیں، ہٹانے کی ہدایات دی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حکومتی موقف یہ ہے کہ سرکاری اسکولوں کو غیر سیاسی ہونا چاہیے اور فلسطین کی حمایت ایک سیاسی معاملہ ہے، یہ ہدایات حال ہی میں جاری کی گئی ہیں کیونکہ اس سے قبل میڈرڈ ریجن کے کئی اسکول مہینوں تک فلسطین کے حق میں تقریبات کا انعقاد کرتے رہے ہیں۔
خیال رہےکہ اسی حکومت نے 2022 میں یوکرین جنگ کے بعد تعلیمی اداروں میں یوکرین کی حمایت کی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی تھی، جس سے اس فیصلے پر دوہرا معیار اختیار کرنے کا الزام لگ رہا ہے۔
واضح رہے کہ یہ معاملہ اسپین کی قومی سیاست میں بھی شدت اختیار کر رہا ہے، گزشتہ دنوں میڈرڈ ریجن کی پاپولر پارٹی کی سربراہ ایزابیل دیاس اییوسو نے وزیراعظم پیڈرو سانچیز کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے حق میں مظاہرے ملکی آزادی اور کھیلوں کے تقدس پر حملہ ہیں۔
اسی دوران پاپولر پارٹی کے قومی سربراہ البیرتو نونیز فیخوو نے بھی حکومت کی فلسطین نواز پالیسی پر تنقیدکرتے ہوئے کہا کہ سانچیز اپنی ناکامیوں اور کرپشن اسکینڈلز سے توجہ ہٹانے کے لیے غزہ کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں،میں آپ کو اجازت نہیں دوں گا کہ غزہ میں ہونے والی اموات کو ہسپانوی عوام کے خلاف استعمال کریں۔”
جواب میں وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے فیخوو کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ حالیہ سروے کے مطابق 82 فیصد اسپین کے عوام غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیتے ہیں ۔
یاد رہے کہ اسپین کی بائیں بازو کی مخلوط حکومت یورپی یونین میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف سب سے مؤثر آواز رہی ہے۔ 2024 میں اسپین نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا، اس کے ساتھ ہی اسرائیل پر مستقل اسلحہ پابندی اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے درآمدات پر بھی پابندی عائد کی۔
میڈرڈ ریجن کی حکومت کی اس پالیسی نے نہ صرف تعلیمی اداروں بلکہ عوامی سطح پر بھی شدید بحث کو جنم دیا ہے اور یہ واضح تضاد اجاگر کیا ہے کہ ایک طرف یوکرین کی حمایت کی اجازت دی جاتی ہے جبکہ فلسطین کی حمایت کو دبایا جا رہا ہے۔
غزہ کی صورتحال پر نظر ڈالیں تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں جبکہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔