امریکی سفیر کی زبان سے سچ نکل گیا، اسرائیل کو دہشت گرد کہ دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس کے دوران امریکی سفیر ڈروتھی شیا کی زبان پھسل گئی تاہم فوری تصحیح بھی کردی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سفیر نے میں ایران کی جگہ غلطی سے اسرائیل کا نام لے لیا۔
انھوں نے کہا کہ “ہم خطے میں اُن عناصر کی مذمت کرتے ہیں جو دہشت پھیلا رہے ہیں، خاص طور پر اسرائیل جو۔۔۔”
چند لمحوں کی خاموشی کے بعد اپنی تصحیح کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میرا مطلب ہے ایران، جو خطے میں عدم استحکام پیدا کر رہا ہے۔
اسرائیل خطے میں دہشت پھیلانے والا ملک ہے تاہم فوراً اپنی تصحیح کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان کا اشارہ ایران کی طرف تھا۔
بعد میں میڈیا سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ یہ محض ایک زبانی لغزش تھی۔ اس حوالے سے پالیسی بیان بالکل واضح ہے کہ ایران خطے میں دہشت گردی اور کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
نہ امریکا سے مذاکرات میں دلچسپی ہے اور نہ جوہری پابندی کو قبول کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔